ہتھکڑی لگے استاد کی وفات...... قوم کے زوال کی داستان ۔۔۔۔

ہتھکڑی لگے استاد کی وفات...... قوم کے زوال کی داستان ۔۔۔۔
ایک طرف حکومت نے پولیس کو اساتذہ کرام کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے اور پولیس ناکوں پر اساتذہ کو سیلوٹ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں ۔۔۔۔۔ تو دوسری طرف نیب کے زیر حراست پروفیسر جاوید کی ہتھکڑیوں میں جکڑی میت پڑی ہے حکومت کی اساتذہ کیلئے دوہری پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔۔۔۔۔
یہ ہتھکڑی لگی میت ایک استاد کی ہے ۔ نیب کی حراست میں دل کا دورہ پڑنے سے سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے انچارج میاں جاوید وفات پا گئے ۔
ان کے ہزاروں کی تعداد میں طلبہ نے بھی ضرور یہ تماشہ دیکھیں گے اور سبق پکڑیں گے کہ کسی نے زندگی میں استاد بننے کی ذلت نہیں اٹھانی بلکہ راؤ انوار یا شرجیل میمن بننے کی "عزت" کمانی ہے کیونکہ کوئی مائی کا لال قتل اور اربوں کی کرپشن کے باوجود انہیں ہتھکڑی لگانے کی جرات نہیں کر سکتا ۔ ان کے لئے ملک کی اعلی ترین عدالت کے پروٹوکول والے خفیہ دروازے بھی کھل جاتے ہیں لیکن اعلی ترین تعلیم یافتہ سکالرز اور ہزاروں کے اساتذہ کرام کو محض الزام پر ہتھکڑی لگا کر پیش کیا جاتا ہے ۔ میاں جاوید تو زندگی کی بازی ہار گئے بعد میں الزام ثابت ہو یا نہیں اس سے کسی کو کوئی غرض نہیں ہے ۔ معاشرے کے ان کمی کمینوں کو احساس ہونا چاہیے کہ وہ کس شودر طبقے سے ہیں اور ان کی اوقات کیا ہے ۔
یہ ہماری قومی بے حسی کی انتہا اور زوال کی نشانی بھی ۔
کاپی۔۔۔۔۔