انڈیا افغانستان پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کیوں کر رہا ہے...؟

آپ کا دکھ ہمارے لیے تکلیف کا باعث ہے، آپ کے خواب پورے کرنا ہماری زمہ داری ہیں، آپ کی مضبوطی ہی ہمارے لیے بھروسہ ہے۔ آپ کی ہمت سے ہمیں تحریک ملتی ہے اور آپ کی دوستی ہمارے لیے عزت کی بات ہے۔‘

یہ وہ الفاظ ہیں جو دسمبر 2015 میں افغانستان کی پارلیمان کے افتتاح کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے
انڈیا افغان تجارت کے لیے راستہ، ’ایسی کوئی پیشرفت نہیں‘

’امن کی پائپ لائن‘ پر کام آئندہ برس شروع ہو جائے گا

جس افغان پارلیمان کے افتتاح کے لیے وہ وہاں گئے تھے وہ عمارت انڈیا کی مالی مدد سے بنائی گئی تھی۔ اس عمارت کے ایک بلاک کا نام بھی انڈیا کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے نام پر رکھا گیا۔
افغان پارلیمان
سنہ 2001میں افغانستان میں طالبان حکومت کے زوال کے ساتھ انڈیا نے افغانستان کے تعمیر نو کے لیے امداد کی نئی سرے سے شروعات کی۔

کابل میں مقیم انڈین سفارتخانے کے مطابق سنہ 2002 میں انڈیا نے افغانستان میں اپنا سفارت خانہ بڑھایا۔ اس کے بعد مزار شریف، ہیرات، قندھار اور جلال آباد میں بھی اقتصادی سفارت خانے کھولے۔ سنہ 2006 تک صدر حامد کرزئی چار بار سرکاری دورے پر انڈیا جا چکے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا ایران کا ساتھ دے یا امریکہ کا؟

’انڈیا افغانستان کی مدد کرے گا لیکن فوج نہیں بھیجے گا‘

افغانستان کی تعمیر نو میں پیسہ لگانے والی مختلف طاقتوں میں سب سے آگے انڈیا کو ہی دیکھا جا رہا تھا۔

سنہ 2011 میں قحط سے متاثر افغانستان کو انڈیا نے ڈھائی لاکھ ٹن گیہوں دیا تھا۔

ہیرات میں سلمہ ڈیم جسے فرینڈشپ ڈیم بھی کہتے ہیں، انڈیا کی مدد سے بنایا گیا۔ اس بند کی تعمیر میں تیس کروڑ ڈالر خرچ ہوئے جس میں دونوں ممالک کے پندرہ سو انجینیئروں نے مل کر کام کیا تھا۔
اتنی سرمایہ کاری کیوں؟

انڈیا نے قندھار میں افغان نیشنل ایگریکلچر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی قائم کی اور کابل میں سفر کو آسان بنانے کے لیے ایک ہزار بسیں دینے کا وعدہ بھی کیا۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس سرمایہ کاری کے بدلے انڈیا کو بھی کچھ ملتا ہے؟

کابل میں انڈیا کے سفارت خانے کے مطابق اب تک انڈیا افغانستان میں دو بلین امریکی ڈالر یعنی 139 ارب انڈین روپے خرچ کر چکا ہے اور یہ کہ انڈیا افغانستان میں قیام امن اور ترقی چاہتا ہے۔
msfsociql.com