ایشیا کا وہ ملک جو راتوں رات ہی مالدار ہو گیا۔۔۔؟

دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والے ملک انڈونیشیا میں متوسط طبقے میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ دارالحکومت جکارتہ سے ہماری نمائندہ ریبیکا ہنشکے کہتی ہیں کہ ان نئے امیروں کو انڈونیشیا کے 'کریزی رِچ' یعنی سرپھرے نو دولتیے کہا جا رہا ہے۔ یہاں ان کی کہانی ان کی زبانی پیش کی جا رہی ہے۔

ہمارے فرج کے دروازے پر لگے ایک رنگا رنگ دعوت نامے سے معلوم ہوا کہ 'کتے کی تھیم' پر مبنی ایک برتھ ڈے پارٹی میں مدعو کیا گیا ہے۔ میں نے سوچا کہ یہ بہت پیاری چیز ہے اور قدرے مختلف بھی، کیوں کہ عام طور پر جکارتہ میں کتوں کو نہ زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور نہ ان کی اچھی طرح دیکھ بھال ہی ہوتی ہے۔

لیکن یہ واحد حیرت انگيز بات نہیں تھی۔ ایک دولت مند خاندان اپنی چھوٹی بیٹی کی چھٹی سالگرہ کے لیے جکارتہ کے سب سے مہنگے علاقے میں ایک اراضی کو اس دن کے لیے پارک میں تبدیل کر دیا تھا۔
سکیورٹی گارڈز ہمیں ایک گلی سے ہو کر ایک دوسری ہی دنیا میں لے گئے۔ وہاں حقیقی گھاس بچھائی گئی تھی جو کہ کنکریٹ کے اس جنگل میں یقینا ایک نادر چیز تھی۔ وہاں بھرپور درخت بھی تھے اور کتوں کے لیے ایک باڑا بھی تھا۔

ایک کونے میں کتوں کی نشونما کرنے والا ایک شخص تھا جسے اس خاص موقعے کے لیے لایا گیا تھا اور وہ کتوں کی مالش کر رہا تھا اور انھیں غسل دے رہا تھا۔

دوسرے کونے میں ایک ایئرکنڈیشنڈ خیمہ تھا جہاں بچوں کے والدین تازہ بنی ہوئی آئس کافی سے لطف اندوز ہو رہے تھے اور بعد میں شراب کا دور چلا تھا۔ یہاں الکوحل پر زیادہ ٹیکس عائد کیا جاتا ہے جس کا مطلب تھا کہ یہاں شراب مہنگی ملتی ہے۔

پارک کا مرکزی حصہ کتوں کی شکل کے غباروں سے بھرا تھا۔ ایک شخص بلبلے اڑا رہا تھا اور جبکہ ایک جگہ چکنی گیلی مٹی سے طرح طرح کے اجناس بنانے کا انتظام تھا۔

یہ اکتوبر کا مہینہ تھا اور میں سولاویسی جزائر میں پالو کی تباہی کی رپورٹنگ کرکے واپس آئی تھی۔ یہ علاقہ سونامی اور زلزلے کی تباہ کاریوں کی زد میں تھا۔ یہاں آ کر مجھے عجیب احساس ہوا اور سب کچھ ماورائے حقیقت نظر آیا۔

'اس سے آگے اب کیا ہو گا؟' میں نے ایک دوسرے والدین کے کانوں سرگوشی کی۔ 'اگر اسی طرح چلتا رہا تو 18ویں سالگرہ کی پارٹی میں کیا ہو گا؟'

انھوں نے جواب دیا: 'بچے اس قسم کا مطالبہ نہیں کرتے، درحقیقت یہ ان کے والدین کی خواہشات کا اظہار ہے۔'

پارٹی سے ہم جو تحائف لے کر نکلے وہ ان تحائف سے تین گنا زیادہ تھے جو ہم لائے تھے۔
یہ بھی پڑھیے

کیا یہ انڈیا کی تاریخ کی سب سے مہنگی شادی ہے؟

پانچ ارب روپے کی شادی پر لوگوں کی برہمی

مجھے پتہ نہیں کہ اب تک میں حیرت زدہ کیوں ہوں۔ اس قسم کی پارٹیاں انڈونیشیا کے ان امیر گھرانوں کے بچوں میں عام ہے اور معمول کا حصہ ہے جن کے ساتھ میرے بچے سکول جاتے ہیں۔

ایک خاندان نے تو ایک فلم کمپنی کو بلایا تھا تاکہ وہ ہالی وڈ کی فلم 'سوسائڈ سکواڈ' کو اس طرح ایڈٹ کرے کہ جس بچی کی سالگرہ منائی جا رہی؛ ہے وہ اہم مناظر میں اس فلم کا کردار نظر آئے۔

بچوں نے اس ایڈٹ کردہ فلم کو سینیما جیسے بڑے سکرین پر ایک ہوٹل کی چھت پر موجود بال روم میں دیکھا۔

اس موقعے پر میں ایک دوسرے دور دراز صوبے پاپوا سے واپس آئی تھی جہاں بچے کھانے کی کمی کے سبب مر رہے تھے اور جہاں خسرے کی وبا پھیلی ہوئی تھی۔

جب فلم 'کریزی رچ ایشیئنز' ریلیز ہوئی تھی تو لوگوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر 'کریزی رچ انڈونیشیئنز' کی کہانیاں بیان کی تھی جس میں بطور خاص ملک کے دوسرے بڑے شہر سورا بایا کی کہانیاں زیادہ تھیں۔

'کریزی رچ سوراباین' اس وقت ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنے لگا جب ایک امیر طبقے کے سکول کی ٹیچر نے ایک خاندان کے بارے میں پہلیاں بجھانی شروع کی کہ اس خاندان کا نام بتاؤ جو ٹیکہ جاپان میں لگواتا ہو اور چھٹیاں یورپ میں گزارتا ہو۔ اب وہ اس کے بارے میں ایک کتاب لکھ رہی ہیں جس پر فلم بنانے کی بات کی جا رہی ہے۔

حال ہی مقامی میڈیا نے سورابایو میں ہونے والی ایک شاہانہ شادی کو 'سر پھرے امیر سوراباینز' کا نام دے دیا۔ اس میں انڈونیشیا اور بیرون سے سینکڑوں مہمانوں نے شرکت کی اور کہا جاتا ہے کہ اس دوران ایک جیگوار سپورٹس کار جیتنے کے لیے قرعہ اندازی بھی ہوئی تھی