ممبئی سے کوہاٹ براستہ کابل: حامد نہال انصاری پاکستان کیوں آئے...؟

پاکستانی جیل میں جاسوسی اور بغیردستاویزات سفر کرنے کے جرم میں قید انڈین شہری حامد نہال انصاری کی تین سال قید کی سزا 16 دسمبر کو مکمل ہو رہی ہے۔

پشاور ہائی کورٹ نے حامد نہال انصاری کی سفری دستاویزات جلد از جلد مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں تاکہ ان کی انڈیا حوالگی کا کام ممکن بنایا جائے۔

مبینہ طور پر سنہ 2012 میں فیس بک پر بننے والے تعلقات نے انھیں غیرقانونی راستے سے پاکستان براستہ افغانستان پہنچا دیا جس کے تقریباً چھ سال بعد ان کے وطن واپسی کے امکانات دکھائی دے رہے ہیں۔
حامد نہال انصاری کو نومبر 2012 میں کوہاٹ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لیا تھا اور اس وقت وہ مردان جیل میں اپنی رہائی کے منتظر ہیں۔

اس حوالے سے یہ سوالات اہم ہیں کہ وہ ممبئی سے یہاں کیسے پہنچے اور ان کے آنے کا مقصد کیا تھا؟

حامد نہال انصاری کون ہیں؟
33 سالہ حامد نہال انصاری ممبئی کے رہائشی ہیں۔ وہ مینجمنٹ سائنسز میں ڈگری کے حامل ہیں اور ان کے خاندان کے مطابق ان کی گمشدگی سے چند روز قبل انھوں نے 15 نومبر 2012 کو ممبئی کے مینجنمنٹ کالج میں بطور لیکچرر ملازمت کا آغاز کرنا تھا۔

حامد نہال انصاری کی والدہ فوزیہ انصاری ممبئی میں ہندی کی پروفیسر اور کالج کی وائس پرنسپل ہیں، ان کے والد نہال احمد انصاری بینکنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں جبکہ ایک بڑے بھائی ڈینٹسٹ ہیں۔

اسی بارے میں

جاسوسی کے الزام میں بھارتی شہری کو تین سال قید

لاہور سے لاپتہ ہونے والی خاتون صحافی دو برس بعد بازیاب

'میں کیوں زینت کو یاد کر کے روتی رہی'

پاکستان اور انڈیا کے درمیان قیدیوں کے حوالے سے کام کرنے والے سماجی کارکن جتن دیسائی نے بی بی سی بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حامد نے کئی مرتبہ پاکستان جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن انھیں ویزا نہیں مل سکا۔‘

انھوں نے بتایا کہ پاکستان جانے سے قبل ان کی حامد انصاری سے متعدد مرتبہ ملاقات ہوئی جس دوران ایسا دکھائی دیتا تھا کہ وہ پاکستان جانے پر بضد ہیں۔

جتن دیسائی کے مطابق حامد نہال انصاری کی کوہاٹ کی ایک لڑکی سے سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی تھی اور وہ انھی سے ملنے کے لیے پاکستان جانا چاہتے تھے۔

جتن دیسائی نے بتایا کہ حامد انصاری نے پاکستانی ویزہ حاصل کرنے کی کوشش بھی کی تھی جو انھیں نہ مل سکا جس کے بعد انھوں نے کوہاٹ کے مقامی لوگوں سے فیس بک پر روابط قائم کیے۔
ممبئی سے کوہاٹ براستہ کابل
چار نومبر سنہ 2012 میں حامد نہال انصاری نے ممبئی سے کابل کے لیے فلائٹ لی جس کے بارے میں انھوں نے اپنے خاندان والوں کو بتایا تھا کہ وہ ایک ہوائی کمپنی میں ملازمت کے لیے انٹرویو دینے جا رہے ہیں۔

انھیں شیڈول کے مطابق 15 نومبر کو گھر واپس لوٹنا تھا لیکن کابل پہنچنے کے چند روز بعد ان کا گھر والوں سے رابطہ منقطع گیا اور ان کے فون بھی بند ہونے پر ان کے گھر والوں کو تشویش لاحق ہوئی۔

مبینہ طور پر اس دوران حامد انصاری کابل سے جلال آباد گئے اور وہاں سے بغیر سفری دستاویزات اور پاسپورٹ کے پاکستان میں طورخم کے راستے داخل ہوئے۔ انھوں نے دو دن کرک میں قیام کیا اور کوہاٹ پہنچے۔

پولیس ذرائع کے مطابق کوہاٹ میں انھوں نے ہوٹل میں قیام کے لیے ’حمزہ‘ کے نام کا جعلی آئی کارڈ استعمال کیا اور اسی روز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شک کی بنیاد پر انھیں حراست میں لیا۔
دوسری جانب ان کے خاندان کا کہنا ہے کہ حامد نہال انصاری سے رابطہ نہ ہونے پر جب ان کے لیپ ٹاپ کا معائنہ کیا تو حامد انصاری کی ای میلز اور فیس بک پر ہونے والے گفتگو تک رسائی حاصل ہوئی۔

حامد نہال انصاری کے خاندان کے مطابق فیس بک پر ہونے والی گفتگو سے یہ انکشاف ہوا کہ وہ انٹرنیٹ پر پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر کوہاٹ میں کسی لڑکی کے ساتھ رابطہ اور بظاہر وہ اسی سے ملاقات کے لیے وہاں جانا چاہتے تھے۔

اس کے بعد حامد انصاری کی والدہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے بیٹے کے فیس بک پر چند پاکستانی شہریوں کے ساتھ روابط تھے اور انھی کے کہنے پر انھوں نے یہ راستہ چنا تھا۔

دوسری جانب پاکستان کے سرکاری ذرائع کے مطابق حامد نہال انصاری اپنی گرفتاری کے بعد تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ غیر قانونی طور پر افغانستان سے طورخم کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
فیس بک پر کس کس کے ساتھ روابط تھے؟
حامد نہال انصاری کے خاندان اور ان کے کیس سے منسلک سماجی کارکنوں کے مطابق حامد نہال انصاری نے کوہاٹ میں متعدد لوگوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ وہ پاکستان آنے میں مدد کریں سکیں۔

ان کے فیس بک سے حاصل کیے جانے والے اکاؤنٹس اصل یا جعلی ہیں اس کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔

لیکن مارچ سنہ 2012 سے نومبر 2012 کے درمیان چند نام جن کے ساتھ وہ پاکستان آنے کے حوالے سے بات چیت کرتے رہے ہیں ان