دنیا میں بچوں میں الرجی کیوں بڑھ رہی ہے۔۔۔؟

دنیا بھر کے بچوں میں خوراک سے الرجی کے معاملوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

حال ہی میں برطانیہ میں جب دو نوعمر بچے مونگ پھلی اور تِل کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے تو یہ بات سامنے آئی کہ اس قسم کی صورتحال کے تباہ کن نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

اگست میں مغربی آسٹریلیا میں ایک چھ سالہ لڑکی کی ہلاکت ڈیری فوڈ سے ہوگئی۔
حالیہ دہائیوں میں مغربی ممالک میں الرجی کے کیسز بتدریج بڑھے ہیں۔

بچوں میں خوراک سے الرجی کے کیسز میں برطانیہ میں سات فیصد اضافہ ہوا ہے، آسٹریلیا میں نو فیصد جبکہ یورپ میں مجموعی طور پر دو فیصد۔

اس قسم کی الرجی کی وجہ سے مریض کا خاندان بھی خوف میں مبتلا رہتا ہے اور کھانے پینے میں پرہیز اور پابندی خاندان کے لیے اور سماجی طور پر بھی ایک بوجھ بن سکتی ہے۔

ابھی اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ ایسا کیوں ہے اور الرجی کے کسیز کی تعداد کیوں بڑھتی جا رہی ہے۔ تاہم دنیا بھر کے ماہرین اس کی وجہ جاننے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
الرجی کیوں ہوتی ہے؟
الرجی اس وقت ہوتی ہے جب ہمارا قوت مدافعت کا نظام اپنے ماحول میں موجود چیز پر حملہ آور ہوتا ہے، یعنی ہر وہ چیز جو عام طور پر بے ضرر ہونی چاہیے۔

اس کے آثار میں جلد کی سرخی، سوجن اور بہت خراب صورتحال میں الٹیاں، پیچش اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔

بچوں کو عموماً خوراک کی ان اقسام سے الرجی ہوتی ہے۔

دودھ
انڈا
مونگ پھلی
اخروٹ، چلغوزے
تل
مچھلی
گھونگے
خوراک سے الرجی کیسے ہوتی ہے؟
گذشتہ 30 سال کے دوران خوراک سے الرجی کے کیسز میں اضافہ خاص طور پر مغربی معاشروں میں نظر آیا ہے۔

مثال کے طور پر برطانیہ میں سنہ 1995 سے سنہ 2016 کے درمیان مونگ پھلی سے الرجی کی شرح میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔

کنگز کالج لندن کی جانب سے کی جانے والی ایک سٹڈی میں تین سال کے 1300 بچوں کو تحقیق کا حصہ بنایا گیا۔ تحقیق میں یہ سامنے آیا کہ ڈھائی فیصد بچے مونگ پھلی سے الرجی کا شکار تھے۔

آسٹریلیا میں خوراک سے الرجی کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق وہاں ایک سال تک کے نو فیصد بچوں کو انڈے اور مونگ پھلی سے الرجی ہے۔
الرجی کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کی ایک ممکنہ وجہ ماحول اور مغربی طرز زندگی بتائی جا رہی ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ ترقی پزیر ممالک میں خوراک سے الرجی کا تناسب کم ہے اور وہاں کے شہری علاقوں میں یہ تعداد زیادہ دیکھنے کو ملتی ہے۔

اس کی وجوہات میں جو عوامل شامل ہو سکتے ہیں ان میں آلودگی، خوراک میں تبدیلی، جراثیم کا کم سے کم سامنا کیونکہ اس سے ہمارا مدافعتی نظام جو کہ جراثیم کا مقابلہ کرتا ہے اس میں بھی تبدیلی آ جاتی ہے۔

اپنے ملک سے ہجرت کرنے والوں میں بھی اپنے ملک کی نسبت یہاں دمے اور خوراک سے الرجی زیادہ دیکھی گئی ہے۔ اس کی وجہ ماحولیاتی عوامل ہو سکتے ہیں۔