’میں 24 سال کی تھی اور میں پانچ منٹ کے لیے مر گئی‘

'میرے ہونٹ نیلے پڑ گئے تھے، میں نے سانس لینا چھوڑ دی تھی، میرا دل رک گیا تھا۔ میں بے جان ہو گئی تھی اور پانچ منٹ کے لیے تو میں مر گئی تھی، لیکن مجھے اندازا ہے کہ کتنی محنت سے ڈاکٹروں نے میری زندگی بحال کی۔'

یہ الفاظ ہیں 27 سالہ لورا ڈی الیسیو کے جنھوں نے بی بی سی وکٹوریا ڈربی شائر سے بات کرتے ہوئے تین سال قبل اپنے ساتھ ہونے والے اس واقعے کے بارے میں بتایا جب انھیں دل کا دورہ پڑا تھا۔

لورا وہ اکلوتی شخص نہیں ہیں جن کو کم عمر میں دل کا دورہ پڑا ہو۔ برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق برطانیہ بھر میں 80 ہزار افراد ایسے ہیں جن کو دل کی بیماری ہے لیکن اس کی شناخت نہیں ہوئی ہے۔
عارضہ قلب کے حوالے سے مزید پڑھیے
سیکس دل بند ہونے کا باعث نہیں بنتا

تمباکو نوشی سے خواتین کو دل کے عارضے کا خطرہ زیادہ

عارضہ قلب کی پیشن گوئی، ’سستے بلڈ ٹیسٹ‘ سے ممکن

جانوروں کی دیکھ بھال پر معمور نرس لورا ڈی الیسیو نے مزید بتایا: 'میں نے اپنی ساتھی کو بتایا کہ مجھے کمزوری محسوس ہو رہی ہے اور میں گر گئی۔ میری ساتھی نے مجھے زمین پر دیکھا تو اس کو پہلے لگا کہ میں مذاق کر رہی ہوں۔'

دیگر کئی نوجوانوں کی طرح لورا کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ انھیں دل کی بیماری لاحق ہے۔ ان کی زندگی بچانے میں ہسپتال میں ایمرجنسی ڈاکٹرز کی مدد شامل تھی اور تین دن تک کوما میں رہنے کے بعد انھوں نے ہسپتال میں آنکھ کھولی۔

'میں رو رہی تھی کیونکہ مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا۔'
لورا ڈی الیسیو کو 'لونگ کیو ٹی' نامی بیماری ہے جس میں دل کے دھڑکنے کی رفتار متاثر ہوتی ہے اور اس میں دل کے پٹھے دھڑکنوں کے درمیان ری چارج ہونے میں زیادہ وقت لیتے ہیں۔

لورا کہتی ہیں: 'میری اس عمر میں، 24 سال کی عمر میں یہ ہو رہا ، خدا کی پناہ! آپ کو لگتا ہے کہ صرف بڑی عمر کے لوگوں کی موت ہوتی ہے جب ان کو اچانک سے دل کا دورہ پڑتا ہے اور وہ ختم ہو جاتے ہیں لیکن کم عمر کے لوگ نہیں۔'

ان اموات کو کیسے روکیں؟
لندن کے سینٹ جارج ہسپتال کے پروفیسر الیجاح بہر کہتے ہیں کہ موروثی طور پر ملنے والی دل کی بیماریاں کافی نادر ہوتی ہیں لیکن اعداد کے مطابق برطانیہ بھر یں 1500 نوجوان ان کی وجہ سے فوت ہو جاتے ہیں۔'

پروفیسر بہر اس سلسلے میں تحقیق کر رہے ہیں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ دل کے دورے کے جینیاتی اسباب کیا ہے تاکہ اس معلومات کی مدد سے مستقبل میں اچانک ہونے والی موت کو روکا جا سکے۔

چند ڈاکٹرز سمجھتے ہیں کہ نوجوانوں میں لازمی چیکنگ کرانے سے ان بیماریوں کا معلوم ہو سکے گا لیکن دوسرے ڈاکٹرز اس سے متفق نہیں ہیں۔
'میں خوش قسمت ہوں'
لورا کہتی ہیں کہ عوام کے سامنے آ کے اس بارے میں بات کرنے سے وہ امید کرتی ہیں کہ اور اموات میں کمی آئے۔

'میں چاہتی ہوں کہ نوجوان یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ یہ ان کے ساتھ ہو سکتا ہے۔ دل کی بیماری کسی کی عمر دیکھ کر فرق نہیں کرتی۔'

اس دل کے دورے کے بعد لورا کے جسم میں پیس میکر اور ڈی فیبریلیٹر لگا دیا گیا ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں وہ ان کی جان بچانے میں مدد کرے۔

لیکن لورا ہر دن کو اپنا آخری دن سمجھ کر خوشی سے گزارنے کی کوشش کرتی ہیں۔

'اب کبھی بھی میرے دوست مجھے باہر جانے کے لیے مدعو کرتے ہیں تو میں ہمیشہ حامی بھر لیتی ہوں۔ کیونکہ مجھے نہیں پتہ کہ کب کوئی واقعہ دوبارہ ہو جائے اور میری موت ہو جائے۔ میں اپنی زندگی بھرپور طریقے سے جینا چاہتی ہوں۔'