عورتوں کے حقوق کی جنگ لبرلز کے سنگ

Image

جب انسان کسی خاص مقصد یا ایجنڈے پر عمل پیرا ھو اور ایجنڈا بھی ایسا کہ جس کا مقصد سماج میں بے چینی و اضطراب کی کیفیت پیدا کرنا ھو تو اس عمل کو کرنے سے پہلے اس کیلئے راہ ہموار کی جاتی ھے گراؤنڈ لیول کیا جاتا ھے ماحول سازگار بنایا جاتا ھے حالات اسطرح کے پیدا کرنے کی سعی کی جاتی ھے کہ جب اس خاص ایجنڈے

جب انسان کسی خاص مقصد یا ایجنڈے پر عمل پیرا ھو  اور ایجنڈا بھی ایسا کہ جس کا مقصد سماج میں بے چینی و اضطراب کی کیفیت پیدا کرنا ھو تو اس عمل کو کرنے سے پہلے اس کیلئے راہ ہموار کی جاتی ھے گراؤنڈ لیول کیا جاتا ھے ماحول سازگار بنایا جاتا ھے حالات اسطرح کے پیدا کرنے کی سعی کی جاتی ھے کہ جب اس خاص ایجنڈے کو لاگو کیا جائے تو مزاحمت کا عمل کم سے کم سامنے آئے۔۔۔۔
 
اس سارے عمل کے پیچھے کار فرما مقصد یہ نھیں ھوتا کہ سماج کو اس کے بارے آگاھی دی جائے بلکہ مقصد اس برائی کو اس انداز میں پھیلانا ھے کہ کل کو جب اس عمل پر بات کی جائے یا اعتراض کیا جائے تو یہ عمل برائی تصور ھی نہ ھو اور اسی عمل کو انگلش میں slow poisoning کہتے ھیں یعنی آھستہ آھستہ اس زھر قاتل  کو سماج میں اتارا جائے کہ سماج میں اسے برا محسوس ھی نہ کیا جائے۔۔۔۔
 
آجکل پاکستان میں صبح سے شام، شام سے رات اور پھر ھر گزرتی رات سے طلوع آفتاب تک عورتوں کے حقوق کی بات کی جاتی ھے، عورتوں کی أزادی کی بات کی جاتی ھے لیکن آج تک یہ نھیں سمجھایا جا سکا کہ کونسے حقوق کی بات کی جاتی ھے؟ کس آزادی کی بات کی جاتی ھے؟ آیا وہ حقوق جو اللہ نے اپنے رسول حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے رھتی دنیا تک تمام انسانیت کیلئے مقرر کر دئیے یا ان حقوق کی بات کی جاتی ھے جو مادر پدر آزاد نام نھاد انسانیت کے علمبردار گردانتے ھیں؟؟؟
 
پاکستان میں عورتوں کے حقوق کیلئے جھاں سینکڑوں تنظیمیں بن گئی ھیں وھیں ایک ڈھونگ عورت مارچ کے نام کا بھی رچایا جاتا ھے میں اس عورت مارچ نامی ڈھونگ کی تشریح میں تو نھیں جانے والا کہ میرا قلم ان کے منہ سے نکلے الفاظ کو لکھنے ان کے جسموں پر موجود لباس کی تشریح کرنے ان کے ھاتھوں میں اٹھائے قطبوں پر لکھے نعروں کی وضاحت کرنے کی اجازت نھیں دیتا لیکن میں ان کے مقاصد، ان کے ارادوں و اعمال اور منافقانہ طرز عمل پر ضرور بات کروں گا۔۔۔۔
 
ھر سماج میں ھر معاشرے میں رھنے کے کچھ اصول ھوتے ھیں آپ چاھے کسی مذھب سے تعلق رکھتے ھوں، آپ کی کوئی ذات ھو آپ کا چاھے جیسا بھی گھرانہ ھو لیکن آپ جس سماج جس معاشرے میں رھتے ھیں وھاں کی روایات کو کبھی نھیں توڑتے کیونکہ اس سے سماج میں ایک بے ھنگم بگاڑ پیدا ھو جاتا ھے جس کے نتائج اتنے بھیانک ھوتے ھیں کہ نسل در نسل ان نتائج کو بھگتنا پڑتا ھے گویا لمحوں کی غلطیاں صدیوں کی سزا بن جاتی ھیں۔۔۔
 
یہ کون لوگ ھیں جو میرے سماج میں عزت سے گھر بیٹھی ناری کو سرِ بازار لا کھڑا کرنا چاھتے ھیں۔۔۔
یہ کون لوگ ھیں جو میرے سماج میں عزت سے روزگار کماتی ھماری بہنوں کو کارپوریٹ سسٹم کے چکر میں الجھا کر انھیں دوسروں کی زینت بنانا چاھے ھیں۔۔۔
یہ کون لوگ ھیں جو میرے سماج میں عزت سے درسگاھوں میں پڑھتی ھماری بیٹیوں کو اپنے سرمایے میں اضافے کیلئے سرمایہ دارانہ نظام کی بھینٹ چڑھاتے سڑکوں پر لگے بڑے بڑے سائن بورڈز، بل بورڈز کی زینت بنا دیتے ھیں۔۔۔ 
یہ کون لوگ ھیں جو ھماری بچیوں کے ذھنوں میں یہ زھر انڈیل رھے ھیں کہ تم گھر میں اپنے باپ، بھائی شوھر کو کھانا گرم کر کے دیتی اچھی نھیں لگتی بلکہ تمھاری جگہ بڑے بڑے ریستورانوں میں،  جھازوں میں غیر مردوں کے سامنے انھیں کھانا کھلانے میں ھے۔۔۔۔ 
 
یہ نام نھاد انسانیت کے علمبردار بتاتے ھیں کہ برقعہ، نقاب، حجاب، با اخلاق لباس، تمھاری آزادی کی راہ میں اذیت ھے، تکلیف ھے، اور سب سے بڑی رکاوٹ ھے۔۔۔۔
 
یہ بار بار بتانے کی کوشش کرتے ھیں کہ پدرشاھی یعنی ( باپ دادا یا کسی مرد کا گھر کا سربراہ ھونا ) سماج میں ظلم ھے اور یہ عورت کی تذلیل ھے کہ جس گھر میں وہ رھتی ھے اس کا سربراہ ایک مرد ھے۔۔۔۔
 
یہ بتانے کی کوشش کرتے ھیں کہ اس گھر کے مرد نے دراصل تم پر ایک ایسا مذھب تھوپا ھوا ھے جو تمھیں تمھارے اختیارات، آزادی اور سکون سب سے دور کرتا ھے اور تمھیں صرف نوکر بنا کر رکھتا ھے اس لئے خود کو لبرل بناؤ، مرد کو گھر کا سربراہ ماننے سے انکار کر دو گھروں سے باھر نکلو، تم نے پسند کی شادی کرنی ھے تو گھر کے بزرگ و سربراہ کو بتانے تکلیف کئے بنا ھی بھاگ کر کورٹ میرج کرو۔۔۔۔
 
باھر نکلو تو بنا نقاب و حجاب کے نکلو تمھارا لباس ایسا ھو کہ جس سے تمھارے جسموں کی وضاحت میں کسی راہ چلتے کو تکلیف نہ ھو بلکہ تمھارا حق ھے کہ تم اپنی خوبصورتی کا کھل کر اظہار کرو اور وہ اظہار بھلے جسموں کی نمائش سے ھی کیوں نہ ھو۔۔۔۔
 
لیکن یہ نام نھاد انسانیت کے علمبردار ترقی پسند ازادی دلوانے والا طبقہ کبھی عورتوں و بچیوں کی ایم اے تک پڑھائی پر بات نھیں کرے گا، کبھی عورتوں کے جائیداد میں حق پر بات نھیں کرے گا، کبھی عورتوں کی ونی و کارو کاری جیسی گھٹیا رسموں کے خاتموں کی بات نھیں کرے گا، کبھی جائیدادوں کی خاطر بہنوں بیٹیوں کی قران سے شادی جیسی غلیظ رسموں کے خاتمے کی بات نھیں کرے گا، کبھی عورتوں کی بھائی کی طرح بہنوں کی بھی مرضی سے ان کی پسند سے شادی جیسے حق پر بات نھیں کرے گا۔۔۔۔
 
کوئی شک نھیں کہ آج کے دور میں ھر انسان ظالم ھے لیکن آج کے اس ظالم دور میں بھی ان نام نھاد انسانیت کے علمبرداروں سے زیادہ کوئی ظالم نھیں۔۔۔۔
 
میں آج تک یہ نھیں سمجھ پایا کہ یہ نام نھاد ترقی پسند انسانیت کے علمبردار عورت کے کونسے حقوق، کونسی آزادی و ترقی کی بات کرتے ھیں۔۔۔۔
 
جس عورت کو اللہ نے نبیوں کی ماں بنایا کیا یہ درجہ کم ھے۔۔۔۔
اس کی دعاؤں میں اللہ نے اتنی طاقت بخش دی کہ اس نے صفاء و مروہ کی پہاڑیاں بھی نہ دیکھیں اور اسماعیل کیلئے چشمہ کھود ڈالا اور رھتی دنیا تک سب کو اپنی پیروی پر لگا دیا کیا یہ مقام کسی مرد کو ملا۔۔۔۔
کیا آج تک کہیں سنا کہ مرد کے پاؤں تلے جنت ھے؟ کہیں کسی نے کسی کتاب میں بھی پڑھا آج تک۔۔۔۔
وہ کونسا حق ھے جس نے اس کی کوکھ سے ایک نسل کو جنم دیا۔۔۔۔
وہ کونسا حق ھے جس پر اس کی گود کو پہلی درسگاہ کہا گیا۔۔۔۔
 
حضرت عمر ابن خطابؓ عدل کی اعلیٰ مثال اور مرادِ رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کیسے مسلمان ہوئے کہ وہ ذات کون تھی، وہ مقام کس کے حصے میں آیا کہ جس کی آواز میں تلاوت قرآن سن کر عمر مراد رسول کا مقام پا گیے۔۔۔۔
 
وہ کون تھی جس نے امام ابو حنیفہ کو جنم دیا اور اپنے پیٹ میں رکھ کر تلاوت کی کہ امامِ حنیفہ پیدا ہوئے تو قرآن سنتے ہوئے اس دنیا میں آئے۔۔۔۔
 
کیا دلکش الفاظ تھے کہ سوال ہوا اے اللہ کے رسول محمد صلیٰ اللہُ علیہِ وآلہِ وسلم مجھ پہ سب سے پہلا حق کس کا ھے تو جواب آیا تمھاری ماں کا پھر پوچھا تو جواب آیا تمھاری ماں کا پھر سوال ہوا تو فرمایا تمھاری ماں کا یہ ماں کون ھے کونسی ذات ھے جسے یہ حق مل گیا۔۔۔۔
 
کیا ہی بہترین ذرائع ھیں بخشش کے کہ اگر بچے کو جنم دیتے جان دے دی تو سیدھا جنت کا راستہ کوئی روک ٹوک کوئی سوال نہیں اور بچ گئی تو ایسے ہو گئی کہ سارے گناہ معاف. یہ جنت اور یہ گناہوں کی معافی کس ذات کیلیے ھے۔۔۔۔
یہ کون سی ذات ھے جس کیلئے آج بھی لمبی لائن ختم کر کے سب سے پہلے لا کھڑا کر دی جاتا ھے۔۔۔۔
کون ھے وہ جسے گاڑی بس وغیرہ میں بھی سیٹ نہ ھونے پر مرد کو سیٹ سے کھڑا کر کے اسے بیٹھا دیا جاتا ھے۔۔۔۔
 
اے اس قوم کی عورت اپنا حق پہچان تو معمار ھے اس امت مسلمہ کی تجھے وہ مقام دیا جو کوئی نہ پا سکا۔۔۔۔
 
جن گھروں میں بیٹیاں تلاوت نہیں کرتیں وہاں کے بیٹے کبھی عمر ابن الخطاب کی جھلک نہیں بن پاتے۔۔۔۔
جہاں کی مائیں بچہ پیٹ میں لیکر تلاوت نہیں کرتیں تو اس قوم میں کبھی امام حنیفہ نہیں پیدا ھوتے۔۔۔۔
اسماعیل جتنی ایڑھیاں رگڑ لے جب تک حاجرہ کی صفا و مروہ کے درمیان کی بے چین ادا پسند نہیں آتی تب تک چشمہ آب نہیں بہا کرتا۔۔۔۔
ان سب کے باوجود جانے کیوں مجھے بار بار یہ کہنے کو دل کر رہا ھے کہ عورت کے تو فرائض ہوتے ہیں حقوق تو برابری پر ملتے ہیں اور برابری کیلیے 
یہ مقام حاجرہ کہاں سے آئے۔۔۔۔
یہ عمر ابن الخطاب کو قرآن سنا کر رسول کی مراد بننے کا ذریعہ کون بنے۔۔۔۔
یہ امام حنیفہ کو جنم دیتے ہوئے تلاوت کون کرے۔۔۔۔
 
دین اسلام  نے تو عورت پر سے کمانے کا بوجھ تک اُٹھا لیا، کیونکہ یہ بڑا کام تھا اور اس کام کیلیے مرد کو چن لیا اور حکم دے دیا کہ ہمیشہ پہلے اپنے فرائض کی طرف دیکھنا کہ تم سربراہ بنے ہو تو یاد رکھو تم سے تمھاری رعایا کے بارے باز پرس کی جائے گی۔۔۔۔
 
یہ وہ حقوق ھیں جو شاید نصیبوں والیوں کے نصیب میں آتے ہیں یہ اب اس قوم کی عورت کی مرضی ھے کہ اس نے یہ نصیب پا کر خود کو ھمیشہ کیلئے امر کرنا ھے یا نام نھاد انسانیت و ترقی پسند آزادی کے علمبرداروں کا آسان حدف بن کر ننگ دین، ننگ ملت و ننگ وطن کا لباس اوڑھنا ھے۔۔۔۔۔
 

صہیب بلوچ صہیب بلوچ

الیکشن کمیشن نے پیش نہ ھونے پر عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی رولز کی خلاف ورزی کرنے پر سابق وزیراعظم و چیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا۔

امریکی سینیٹر جان کیری اور وزیراعظم شھباز شریف میں ملاقات۔

امریکی سینیٹر جان کیری اور وزیراعظم پاکستان محمد شھباز شریف کی وفد کے ہمراہ ملاقات

سی سی پی او لاھور تبادلہ کے معاملے پر وفاق اور پنجاب آمنے سامنے آ گئے۔

وفاق نے کیپیٹل چیف پولیس آفیسر غلام محمود ڈوگر کو وفاقی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا لیکن پنجاب سامنے آ گیا۔

چکوال جلسے سے واپسی پر عمران خان کے ہیلی کاپٹر پائیلٹ کی طبیعت بگڑنے پر شبلی فراز پائیلٹ بن گئے۔

عمران خان چکوال جلسے سے واپس آ رھے تھے کہ اچانک ان کے بجلی کاپٹر کے معاون پائیلٹ کی طبیعت بگڑ گئی جس پر شبلی فراز نے معاون پائیلٹ کا...

وزیراعظم شہباز شریف کا 21 ستمبر کو امریکی صدر کے عشائیے میں شرکت شیڈول۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اس وقت لندن اور امریکہ کے دورے پر ھیں۔

چالیس ارب کی سرمایہ کاری سے راوی اربن سٹی پراجیکٹ پر کام تیزی سے جاری ھے۔

عمران خان کا کہنا ھے کہ اسوقت لاھور میں نیا جدید سمارٹ سٹی راوی اربن سٹی پراجیکٹ پر تیزی سے کام جاری ھے

عمران خان کیخلاف دھشتگردی کی دفعات کو ختم کرنے کا حکم۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کیخلاف ججز دھمکی کیس میں شامل دہشتگردی کی دفعات کو نکال دیا اور مقدمہ سیشن کورٹ میں چلانے کا حکم دے دیا۔

رانا شمیم ایک بار پھر اپنے بیان سے منحرف عدالت سے دوبارہ غیر مشروط معافی مانگ لی

گلگت بلتستان کی سپریم اپیلٹ کورٹ کے چیف جج رانا سمیم نے ایک بار اپنے حلفیہ بیان سے منحرف ہو کر عدالت سے معافی مانگ لی