سات عرب ممالک سی پیک میں شامل

Image

خطے میں امن و استحکام آنے کے بعد اب تک کی ایک بہت بڑی خبر یہ ہے کے سات عرب ممالک نے سی پیک میں شامل ہونے کے لیے سرکاری سطح پر اعلان کر دیا ہے۔

خطے میں امن و استحکام آنے کے بعد اب تک کی ایک بہت بڑی خبر یہ ہے کے سات عرب ممالک نے سی پیک میں شامل ہونے کے لیے سرکاری سطح پر اعلان کر دیا ہے۔ جی ہاں، سات ممالک اس وقت سی پیک میں شامل ہورہے ہیں اور یہ ممالک ہیں سعودی عربیہ، متحدہ عرب امارات، مصر، کوئت، اومان، کینیا اور قطر، ان ممالک کی سفیروں نے حکومتی حکام کے ساتھ میٹنگ میں گوادر کی ترقی میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے، تمام ممالک نے اس شہر میں سرمایہ کاری کا عیادہ کیا ہے۔

اس حوالے سے ہم آپکو بتاتے چلیں کے آبنائے ہرمز کے دہانے پر واقع گوادر بندرگاہ انکی تجارت کا مرکز بھی بنے گی، یاد رکھیں اس آبنائے میں ان ممالک کی کم و بیش آٹھارہ بندرگاہیں ہیں اور ان سب کے دہانے پر گوادر ہے۔ اس سلسلے میں تجارت کے لیے گوادر فری زون کا بھرپور استعمال کیا جائے گا، گوادر بندرگاہ میں گوادر فری زون فیز ٹو کا افتتاح ہو چکا ہے جو بائیس سو ایکڑ کے وسیع رقبے پر واقع ہے، یہاں گودام کی سہولت کے ساتھ مال سٹور کر کے یورپ اور مشرق وسطی کا مرکز بنا جا سکتا ہے۔

اگر ہم بات کریں کے ایسا ہوا کیوں ہے، پاکستان کی معیشت کو اُٹھانے کے لیے یہ تمام ممالک ایک ساتھ کیوں سی پیک میں شامل ہو گئے ہیں تو اس حوالے سے ہم آپکو بتاتے چلیں کے چین کی ان ممالک کے ساتھ عربوں ڈالر کی تجارت ہے، چین سعودی عرب میں پچاس سالہ تجارتی معاہدہ ہو چکا ہے اور اس تجارت کا مرکز ہو گا گوادر۔ چین اور خیلجی ممالک کے تعلقات میں توانائی، انفراسٹرکچر، تجارت اور سرمایہ کاری نمایاں موضوع رہے ہیں۔ چین اپنی 35 فیصد خام تیل کی ضروریات خلیجی ممالک سے حاصل کرتا ہے اور اس دہائی کے آخر تک امکان ہے کہ یہ تعداد 60 فیصد تک جا سکتی ہے۔چین تیز ابھرتی اور بڑی معیشت ہے۔ وہ اپنی معاشی ترقی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے ان کی توانائی کی کچھ ضروریات ہیں۔ خلیجی ممالک توانائی سے بھرپور ہیں، اس صورتحال میں چین کی ان میں دلچسپی قدرتی عمل ہے۔ اب سی پی کے تحت چین اور ان ممالک کے درمیان دو طرح سے کاروبار ہو سکتا ہے۔ چینی کمپنیوں کی مصنوعات پوری دنیا میں پہنچ سکیں گی اور چین کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی۔

لیکن سب سے بڑا مسئلا یہ ہے کے

چین کو ان ممالک تک رسائی کے لیے اور ان ممالک کو چین تک رسائی کے لیے تقریباً دس ہزار کلو میٹر لمبا راستہ طے کرنا پڑتا ہے جو محفوظ بھی نہیں ہے ۔ لیکن اب گوادر پورٹ مکمل فعال ہے اور چین ان ممالک کے ساتھ گوادر کے راستے سے تجارت کرنے سے اس لمبے سفر سے بچ جاتا ہے، اب یہ سفر صرف تقریباً تین ہزار کلو میٹر لمبا رہ گیا ہے اور اہم ترین بات یہ ہے کے گوادر کا راستہ محفوظ بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کے سات ممالک کے سفیر پاکستانی حکام کے سامنے گوادر سی پیک میں شامل ہونے کے لیے میدان میں آگئے ہیں کیونکہ گوادر ہی اب انکی تجارت کا راستہ اور مرکز ہے۔ حتی کے اس سلسلے میں سعودیہ نے گوادر میں پاکستان کی سب سے بڑی آرمکو آئل ریفائنری لگانے کا منصوبہ بھی شروع کر رکھا ہے۔

عبدالرحمن عبدالرحمن

الیکشن کمیشن نے پیش نہ ھونے پر عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی رولز کی خلاف ورزی کرنے پر سابق وزیراعظم و چیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا۔

امریکی سینیٹر جان کیری اور وزیراعظم شھباز شریف میں ملاقات۔

امریکی سینیٹر جان کیری اور وزیراعظم پاکستان محمد شھباز شریف کی وفد کے ہمراہ ملاقات

سی سی پی او لاھور تبادلہ کے معاملے پر وفاق اور پنجاب آمنے سامنے آ گئے۔

وفاق نے کیپیٹل چیف پولیس آفیسر غلام محمود ڈوگر کو وفاقی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا لیکن پنجاب سامنے آ گیا۔

چکوال جلسے سے واپسی پر عمران خان کے ہیلی کاپٹر پائیلٹ کی طبیعت بگڑنے پر شبلی فراز پائیلٹ بن گئے۔

عمران خان چکوال جلسے سے واپس آ رھے تھے کہ اچانک ان کے بجلی کاپٹر کے معاون پائیلٹ کی طبیعت بگڑ گئی جس پر شبلی فراز نے معاون پائیلٹ کا...

وزیراعظم شہباز شریف کا 21 ستمبر کو امریکی صدر کے عشائیے میں شرکت شیڈول۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اس وقت لندن اور امریکہ کے دورے پر ھیں۔

چالیس ارب کی سرمایہ کاری سے راوی اربن سٹی پراجیکٹ پر کام تیزی سے جاری ھے۔

عمران خان کا کہنا ھے کہ اسوقت لاھور میں نیا جدید سمارٹ سٹی راوی اربن سٹی پراجیکٹ پر تیزی سے کام جاری ھے

عمران خان کیخلاف دھشتگردی کی دفعات کو ختم کرنے کا حکم۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کیخلاف ججز دھمکی کیس میں شامل دہشتگردی کی دفعات کو نکال دیا اور مقدمہ سیشن کورٹ میں چلانے کا حکم دے دیا۔

رانا شمیم ایک بار پھر اپنے بیان سے منحرف عدالت سے دوبارہ غیر مشروط معافی مانگ لی

گلگت بلتستان کی سپریم اپیلٹ کورٹ کے چیف جج رانا سمیم نے ایک بار اپنے حلفیہ بیان سے منحرف ہو کر عدالت سے معافی مانگ لی