چاہ بہار بندرگاہ منصوبہ متاثر, پاکستان کے گوادر کا مقابلہ کرنے والا بھارت بھی پریشان یہ سب اچانک کیسے ہوا؟

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبرداری اور ایران پر پابندیاں بحال کیے جانے کے فیصلے سے افغانستانی معیشت کو ترقی دینے کے لیے شروع کیا گیا اہم منصوبہ ’چاہ بہار بندرگاہ‘ خطرے میں پڑ گیا، جو امریکا کی جانب سے طویل جنگ کے خاتمے کی حکمت عملی کے لیے بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

بھارتی حمایت سے ایران میں چاہ بہار پورٹ کمپلیکس کے نام سے ایک نیا تجارتی راستہ زیرِ تعمیر ہے جس سے چاروں اطراف سے خشکی میں گھرے ملک افغانستان کا تجارت میں پاکستان پر انحصار کم ہوگا جبکہ اس سے کروڑوں ڈالر کی تجارت کی راہ ہموار ہوگی۔

اسکے علاوہ افغانستان کی معیشت مضبوط ہونے سے کابل کا غیر ملکی امداد پر انحصار کم ہونے کے ساتھ افیون کی تجارت میں بھی کمی واقع ہوگی جو طالبان کی آمدنی کا مرکزی ذریعہ ہے۔


لیکن اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران پر پابندیاں بحال کرنے اورمالی اداروں کو تہران کے ساتھ تجارت کرنے سے روکنے پر چاہ بہار منصوبے پر خدشات کے بادل چھا گئے، کیونکہ بینک اس حوالے سے تذبذب کا شکار ہو کر مالی معاونت سے گریز کررہے ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ اس طرح انہیں بھاری جرمانے