گرفتار ہونے والا ملزم اکیلا تھا یا پھر اس کے پیچھے کوئی بڑا گروپ موجود ہے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے قصور میں 6 سالہ بچی زینب کے ریپ اور قتل کے ملزم کی گرفتاری پر پنجاب حکومت کو مبارک باد دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے پر فوج کی نگرانی میں ایک مشترکہ تفتیشی ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی جائے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ اس مشترکہ تفتیشی ٹیم میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے افسران کو شامل کرکے تحقیقات کی جائیں کہ آیا گرفتار ہونے والا ملزم اکیلا تھا یا پھر اس کے پیچھے کوئی بڑا گروپ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس ملزم کی پشت پر کوئی گینگ کام کررہا تھا تو اُسے بھی عوام کے سامنے لایا جائے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ یہ کام اس شخص سے دباؤ کے تحت کروایا جاتا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں پنجاب حکومت اور وہاں کی پولیس پر ذرا بھی یقین نہیں ہے کیونکہ زینب کے قتل کے بعد جو کچھ قصور میں ہوا، وہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، لہذا اس بات کے بارے میں معلومات حاصل کرنا بہت ضروری ہے کہ اصل ملزم یہ ہے یا پھر یہ کام کسی اور بااثر یا طاقتوار شخصیت کے کہنے پر