زینب قتل کیس: عدالت میں ڈی جی فرانزک اور پولیس کی رپورٹ پیش

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس منصور علی شاہ نے زینب قتل کیس میں ملزم کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کیا جبکہ کیس کی سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) فرانزک اور پولیس نے عدالت میں اپنی اپنی رپورٹ پیش کردی۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے قصور میں زینب قتل سے متعلق از خود کیس کی سماعت کی۔

ڈی جی فرانزک کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ زینب قتل کیس میں ڈی این اے میچ کرگیا جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ واقعہ سیریل کلنگ کا ہے۔

چیف جسٹس نے عدالت میں سوال کیا کہ زیادتی کا پہلا واقعہ کب ہوا جس پر ڈی جی فرانزک کا کہنا تھا کہ پہلا واقعہ جون 2015 میں رپورٹ ہوا تھا۔


ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت بھی جے آئی ٹی بنی اور ڈی این اے ٹیسٹ کیے گئے تھے جبکہ گزشتہ برس ستمبر میں ہونے والے واقعے کی رپورٹ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ تمام واقعات سیریل کلنگ کے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی تفتیش دوہزار پندرہ میں شروع ہو جانی چاہیے تھی، جو کچھ آپ اب کررہے ہیں وہ پہلے کیا ہوتا تو زینب کے قتل کا واقعہ نہ ہو