زینب قتل کیس: پولیس کا ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ

پنجاب پولیس نے قصور میں 6 سالہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کرنے کے الزام میں دو ’مرکزی‘ ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے کیس میں اہم پیش رفت قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ 6 سالہ زینب امین کو 4 جنوری کو اغوا کرنے کے بعد ریپ کا نشانہ بنا کر قتل کردیا تھا بعدِ ازاں متاثرہ بچی کی لاش 9 جنوری کو کچرے کے ڈھیرے سے برآمد ہوئی تھی۔

ذرائع کے مطابق تفتیش کاروں کو بچی کی لاش کے پاس ایک خالی ڈبہ ملا جس کی فرانزک ٹیسٹ کی روشنی میں دونوں ملزم کو گرفتار کیا۔

گرفتار ملزم کے خلاف پہلے ہی 6 ریپ کے کیس درج ہیں جبکہ دوسرا ملزم اس کا بھائی ہے اور اس پر بھی اسی نوعیت کے کیس درج ہیں۔

ذرائع کے مطابق دونوں ملزمان کالج روڈ کے نزدیک فروٹ اور ویجٹیبل مارکیٹ کے رہائشی ہیں اور اسی جگہ نومبر میں زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک بچی زندہ ملی تھی جو چلڈرن ہسپتال لاہور میں تاحال زیرِ علاج ہے۔


مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے ٹی سی) نے زینب قتل کیس میں 10 جنوری کو تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے 300 سے زائد افراد کے فون نمبر حاصل کیے اور ان میں سے 6 نمبرز کا انتخاب کرکے تفتیش شروع کی۔

ذرائع کے مطابق قصور میں موبائل