ویڈیو میں اعتراف کرنے والا ملزم اب کہاں ہے؟

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سلیم ضیاء نے کہا کہ مرادن کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان کے قتل کیس میں استغاثہ کی کمزوری کی وجہ سے اس واقعہ کا مرکزی ملزم عارف خان سزا سے بچنے کے لیے تاحال مفرور ہے، جس نے ایک ویڈیو میں خود اس قتل کا اعتراف بھی کیا تھا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے سلیم ضیاء کا کہنا تھا کہ مشال خان کے قتل کے بعد یونیورسٹی کے اندر کی جو ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، اُس میں دیگر ملزمان کے چہرے بھی صاف دکھائی دے رہے تھے اور بدقسمتی سے جو فیصلہ آیا، اُس میں انہیں بھی سزا نہیں ہوئی، جبکہ ان کے بارے میں یہ علم بھی نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت ہی درد ناک واقعہ تھا اور اگر صوبائی حکومت ایک مضبوط استغاثہ کے طور پر سامنے آتی تو شاید ان لوگوں تک بھی پہنچا جاسکتا تھا اور آج انہیں بھی سزا ملتی'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ایک ایسی ویڈیو جس میں ملزم خود اعتراف کررہا ہو اور یہاں تک کہ اُس نے اپنے والد کا نام بھی بتایا، لیکن سزائے موت اُسے ہونے کے بجائے ایک دوسرے ملزم کو سنائی گئی، یہ بات حکومتی غفلت اور کیس