وسطی کرم ایجنسی کے قبائلی تاحال حکومتی امداد کے منتظر

پشاور: ادارہ برائے تعمیر نو اور بحالی نے وسطی کرم ایجنسی میں نقصانات کی تجزاتی رپورٹ مرتب کرنے سے انکار کردیا جس کی وجہ سے بے گھر افراد (آئی ڈی پیز) اپنی مدد آپ کے تحت تباہ شدہ حال گھروں کی تعمیر کرنے پر مجبور ہیں۔

وسطی کرم ایجنسی کے شہریوں کا کہنا تھا کہ واپس آنے والے ہزاروں آئی ڈی پیز کو وعدے کے 25 ہزار اور گھروں کی تعمیرات کے لیے مالی امداد نہیں دی جارہی۔


قبائلی رہائشی عبدالخالق نے بتایا کہ ‘وسطی کرم کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جارہا ہے، دیگر قبائلی ایجنسیوں کے آئی ڈی پیز کو 25 ہزار روپے اور گھروں کی تعمیر کے لیے 4 لاکھ روپے تک کا معاوضہ دیا گیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کرم ایجنسی کے 22 ہزار خاندان 2012 میں اپنے علاقوں میں لوٹ آئے لیکن صرف 4 ہزار خاندان کو 25 ہزار روپے فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایف ڈی ایم اے) سے ملے’۔

ایف ڈی ایم اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے شکایت کنندہ گان کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ وسطی کرم ایجنسی کے آئی ڈی پیز کو واپسی پر رقم اور گھروں کی تعمیرکے لیے امدادی رقم نہیں مل رہی۔

فوج کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے بعد ایک لاکھ 1