جو شہر ملک کو 100 ارب روپے کما کردیتا ہے، اس کے مسائل 20 ارب روپے سے پورے کیے جاسکیں گے؟

میئر کراچی وسیم اختر نے ایک مرتبہ پھر اختیارات نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے جمہوریت کی مضبوطی کو بلدیاتی نظام سے مشروط قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'سوال سے آگے' کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ یہ تاثر بلکل غلط ہے کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) شہر میں کوئی کام نہیں کررہا، کیونکہ گذشتہ ایک سال میں اسی سے وابستہ دیگر چھوٹے محکموں کو بہتر بنانے میں بڑی اہم کوششیں کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'جب میں نے بطور میئر اپنا دفتر سنبھالا تو یہاں ایسے لوگ موجود تھے جن کو نہ تو کام کرنا آتا تھا اور نہ ہی ان سے کوئی کام لیا جاسکتا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ان حالات کی وجہ بلدیاتی نظام کو قرار دیتے ہیں، انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ان حالات کو درست کرنے کے تمام اختیارات پہلے دن سے خود صوبائی حکومت نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، لہذا ایسی صورتحال میں ہمارے پاس اتنے وسائل بھی موجود نہیں ہیں۔


میئر کراچی کا کہنا تھا کہ شہر کے مسائل کو بہتر کرنے کے لیے بلدیاتی نظام کو بااختیار بنانا اس وقت کی اولین ضرورت ہے، کیونکہ جب تک ایسا نہیں ہ