سائنسدانوں نے 'قیامت کی گھڑی' کو مزید آگے بڑھادیا

نامور سائنسدانوں نے 'قیامت کی گھڑی' کو مزید آگے بڑھادیا ہے جس کے بعد یہ آدھی رات سے صرف دو منٹ دور رہ گئی ہے۔

بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس نامی گروپ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں اور ایٹمی جنگ انسانی تہذیب کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے جو کہ دنیا کو قیامت کے قریب لارہے ہیں۔

یہ گھڑی تیس سیکنڈ آگے بڑھائی گئی ہے اور اب آدھی رات سے اب دو منٹ دور رہ گئی ہے۔


اس گروپ کی سربراہ راکیل برانسن کے مطابق موجودہ دور میں انتہائی خطرات کو دیکھتے ہوئے سوئیاں قیامت کے مزید قریب کر دی گئی ہیں اور اب یہ قیامت کے اتنے قریب ہوگئی ہے جتنا 1953 میں سرد جنگ کی شدت کے دوران پہنچ گئی تھی۔

ہر سال اس گروپ کی جانب سے گزشتہ سال کے واقعات کو دیکھتے ہوئے گھڑی کا وقت طے کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

اس سے قبل یہ گھڑی 1953 میں موجودہ عہد کے وقت تک پہنچی تھی جس کی وجہ پہلی بار ہائیڈروجن بم کی آزمائش تھی۔

قیامت کی گھڑی کو 1947 میں بنایا گیا تھاجس کے دوران یہ 1953 میں یہ گھڑی آدھی رات سے دو منٹ دوری پر تھی جبکہ 1991 میں یہ سب سے دور یعنی 17 منٹ دور کردی گئی تھی۔

یہ گھڑی 2017 سے آدھی رات سے اڑھائی