' ناراض بلوچ رہنما تشدد چھوڑیں اور قومی دھارے میں واپس آئیں'

بلوچستان میں جاری قومی سیاسی مفاہمت کے پیشِ نظر تربت میں پاکستان ریاست مخالف 15 کمانڈروں سمیت 200 سے زائد فراریوں نے حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔

واضح رہے کہ تربت اور مکران کے علاقوں میں گزشتہ کافی عرصے سے پرتشدد واقعات ہوتے رہے ہیں جبکہ ہتھیار ڈالنے والے عسکریت پسند سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے اور دھماکا خیز مواد نصب کرنے میں ملوث رہے ہیں۔


ہتھیار ڈالنے کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، کمانڈر سدرن کمانڈ عاصم سلیم باجوہ اور دیگر سول و عسکری حکام موجود تھے۔

بلوچستان حکومت کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ہتھیار ڈالنے والوں میں زیادہ تر کا تعلق کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ ( بی ایل ایف ) سے تھا جبکہ ان عسکریت پسند گروپوں سے تعلق رکھنے والے 15 بڑے کمانڈرز بھی شامل تھے۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان کی جانب سے ہتھیار ڈالنے والے فراریوں میں فی کس ایک لاکھ روپے کے چیکس بھی تقسیم کیے گئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ناراض بلوچ رہنما تشدد کو چھوڑیں اور قومی دھارے میں واپس آئیں۔