پشاور میں 18 سالہ خواجہ سرا کو مبینہ طور پر 9 افراد کی جانب سے گینگ ریپ کا نشانہ

خواجہ سراؤں کے حقوق اور انہیں تحفظ فراہم کرنے والے ادارے ٹرانس ایکشن پاکستان کے مطابق پشاور میں 18 سالہ خواجہ سرا کو مبینہ طور پر 9 افراد کی جانب سے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔

گلبہار پولیس اسٹیشن میں درج شکایت کے مطابق متاثرہ خواجہ سرا کا کہنا تھا کہ ’ملزمان نے مجھے اغوا کیا اور رات بھر ریپ کا نشانہ بنایا جس کے بعد اگلی صبح مجھے آزاد کردیا۔‘

ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ریپ کرنے والے 9 افراد میں سے صرف ایک کو پہچانتا تھا۔


پولیس نے اب تک واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کی اور نہ ہی متاثرہ خواجہ سرا کو طبی معائنے کے لیے بھیجا گیا۔

ٹرانس ایکشن پاکستان کے رضاکار تیمور کمال نے پولیس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پولیس کیس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خواجہ سرا نے ایف آئی آر اور طبی معائنے کی درخواست جمع کرا رکھی ہے، تاہم پولیس تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور علاقے کے بااثر افراد خواجہ سراؤں کی کمیونٹی پر معاملہ دبانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

گل بہار پولیس تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) عمر آفرید