صوفی محمد نے ٹی ٹی پی کے سربراہ ملا فضل اللہ کے بارے میں اپنی وصیت میں کیا کہا تھا؟

پشاور ہائی کورٹ کے حکم پر کالعدم ’تحریک نفاذ شریعت محمدی‘ کے سربراہ مولانا صوفی محمد کو جیل سے رہا کردیا گیا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل پشاور ہائی کورٹ نے 2 مقدمات میں مولانا صوفی محمد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

جیل سے رہائی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات تھے جبکہ مولانا صوفی محمد کی طبیعت کافی خراب دکھائی دی۔


واضح رہے کہ مولانا صوفی محمد کے خلاف حکومت مخالف نفرت انگیز تقریر کرنے اور پولیس اسٹیشن پر حملے کا سوات میں 30 جولائی 2009 کو مقدمہ درج ہوا تھا۔

گزشتہ سماعت میں درخواست ضمانت کے حوالے سے مولانا صوفی محمد نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کی صحت خراب ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید خراب ہورہی ہے، جس کے بعد عدالت نے بعد عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ صوفی محمد کو سیکیورٹی فورسز نے 2009 میں پشاور سے گرفتار کیا تھا جس وقت مالا کنڈ میں فوجی آپریشن اپنے آخری مراحل میں تھا۔

مئی 2015 میں مولانا صوفی محمد کے وصیت نامے کی کاپی منظر عام پر آئی تھی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (