183سماعتیں، 130 پیشیاں، بس آج کا دن پھر تاریخی فیصلہ

سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق ایک اور تاریخی فیصلے کی گھڑی آگئی، نواز شریف کے العزیزیہ اسٹیل اور فلیگ شپ ریفرنس کی183 سماعتیں اور 130 پیشیاں کے بعد، بس آج کا دن پھر تاریخی فیصلہ کل سنایا جائے گا۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک فیصلہ سنائیں گے۔

احتساب عدالت میں فیصلہ سننے کے لیے میاں نواز شریف خود بھی جائیں گے اور لیگی رہنما بھی ساتھ ہوں گے تاہم کارکنوں کو عدالت آنے کی کال نہیں دی گئی۔

العزیزیہ ریفرنس کا تعلق حسین نواز سے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس کا تعلق حسن نواز سے جڑتا ہے۔

نیب کا دعویٰ ہے کہ اصل مالک نواز شریف تھے، بچے بے نامی دار تھے، جب جائیدادیں بنائی گئیں بچے زیر کفالت تھے۔ نیب کا الزام ہے کہ نواز شریف نے وزارت اعلیٰ اور وزارت عظمیٰ کے دور میں حسن اور حسین نواز کے نام پر بے نامی جائیدادیں بنائیں، اس دوران بچے زیر کفالت تھے۔

183سماعتیں، 130 پیشیاں، بس آج کا دن پھر تاریخی فیصلہ
شریف خاندان نے موقف اپنایا کہ قطری سرمایا کاری سے العزیزیہ اسٹیل ملز خریدی گئی اور حسن نواز کو بھی کاروبار کے لیے سرمایہ قطری نے فراہم کیا، جس کی بنیاد پر فلیگ شپ کمپنی بنائی گئی۔ تمام جائیدادیں بچوں کے نام ہیں اور نواز شریف کا ان سے کوئی تعلق نہیں، فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف نے مؤقف اختیار کیا کہ ریفرنس مخالفین اور جے آئی ٹی کی جانبدار رپورٹ پر بنایا گیا، استغاثہ ان کے خلاف ثبوت لانے میں ناکام ہو گیا۔

احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں نوازشریف کیخلاف ریفرنسسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں۔ نواز شریف کی جانب سے حسن نواز کی آف شور کمپنیوں سے متعلق دستاویزات بھی عدالت میں پیش کی گئیں، العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف مجموعی طور پر 130بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ نواز شریف 70 بار جج محمد بشیر اور 60 بار جج ارشد ملک کے روبرو پیش ہوئے۔ ایون فیلڈ میں سزا کے بعد نواز شریف کو 15 بار اڈیالہ جیل سے لاکر عدالت پیش کیا گیا۔

احتساب عدالت نمبر ایک میں 70 میں سے 65 پیشیوں پر مریم نواز میاں نواز شریف کے ساتھ تھیں۔ عدالت نے مختلف اوقات میں نواز شریف کو 49 سماعتوں پر حاضری سے استثنا دیا۔ جج محمد بشیر نے 29 جبکہ جج ارشد ملک نے نواز شریف کو 20 سماعتوں پر حاضری سے استثنا دیا۔

واضح رہے کہ28 جولائی 2017، سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں میاں محمد نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیا گیا تھا اور شریف خاندان کے خلاف نیب کو تحقیقات کا حکم دیا گیا۔