میرے پاس جو سفارش لے کر آئے اسے اپنا انجام یاد ہونا چاہیے: چیف جسٹس

لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سفارشیوں کو تنبیہہ کی ہے کہ ان کے پاس جو شخص سفارش لے کر آئے، اسے اپنا انجام یاد ہونا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مضرِ صحت آئس کریم کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سفارشیوں کو اپنا انجام معلوم ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران برہم ہو کر کہا ’مجھے سفارشی فون کرواتے ہو، کیسے لوگ ہیں آپ ؟‘
لاہور کی ایک نجی بیکری کمپنی کی آئس کریم میں مضرِ صحت اجزا کی موجودگی سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے بیکری کے ذمہ داروں کو کل عدالت میں طلب کر لیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ بیکری کی مضرِ صحت اشیا کی فروخت بند کروائی جائے۔ دریں اثنا ڈی جی فوڈ پنجاب کیپٹن (ر) عثمان نے عدالت میں مضرِ صحت آئس کریم کی رپورٹ پیش کی۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی پنجاب نے عدالت سے کہا کہ کارروائی کرنے پر ان کے خلاف کردار کشی کی مہم چلائی گئی ہے۔