نوجوت سدھو کا جلسہ، بھارت میں”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے لگ گئے

نئی دہلی:مقبوضہ کشمیر کے بعد نئی دہلی میں بھی ”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے گونج اٹھے , نوجوت سنگھ سدھو کے جلسے میں پاکستان کے حق میں نعروں پر بھارتی میڈیا سیخ پا ہو گیا۔

بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے لیکن کشمیریوں کے دلوں سے پاکستان کی محبت نکالنے میں ناکام رہا، اب تو بھارت کے اندر بھی ”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے لگ گئے ہیں۔

راجستھان میں نوجوت سنگھ سدھو کے جلسے میں عوام نے پاکستان کے حق میں نعرے لگا دیئے۔ پاکستان سے پیار کے ہر طرف نعروں کے بعد مودی سرکار کو ضرور امن کے لئے پاکستان کی پرخلوص کوششوں کا مثبت جواب دینا چاہیے۔

انڈین شہریوں کی پاکستان سے محبت، تعصب پسند بھارتی میڈیا کو ایک آنکھ نہ بھائی اور ماضی کی طرح اس بار بھی انہوں نے ایک لمحے کی تاخیر کئے بغیر زہر اگلنا شروع کر دیا۔

خیال رہے کہ پاکستان اور اس سے محبت کی گونج نئی بات نہیں، اس سے پہلے نئی دہلی کی جواہر لال یونیورسٹی کے در ودیوار بھی ایسے ہی نظروں سے گونج اٹھے تھے۔ اتر پردیش میں بھی پاکستان کے حق میں ریلی نکالی گئی۔

نوجوت سنگھ سدھو پہلے وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں خصوصی دعوت پر پاکستان آئے اور اپنےساتھ ڈھیروں پیار سمیٹ کر گئے، پھر پاکستان نے سکھ کمیونٹی کے لئے کرتاپور راہداری کھول کر امن کی طرف قدم بڑھایا لیکن بھارت نے وزیر خارجہ کو تقریب میں شرکت کی اجازت نہیں دی بلکہ اپنے دو وزیر بھیجنے پر اکتفا کیا۔

کرتاپور سرحد کھولنے کے پاکستانی اقدام کو دنیا بھر نے سراہا۔ اسی تقریب میں پاکستان نے ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی مذاکرات کی دعوت دی۔ نوجوت سنگھ سدھو اس تقریب میں بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے اور پاکستان کے فیصلے کو لامحدود مواقع کا ذریعہ قرار دیا۔

جب کسی کے دل میں محبت ہو تو جواب میں بھی خوب پیار ملتا ہے، اسی لئے وزیراعظم عمران خان نے نہ صرف دنیا بھر کے سامنے اُن کی تعریف کی۔ بلکہ پاکستان سے الیکشن لڑنے کی بھی آفر کر دی۔

پاکستان واضح کر چکا ہے کہ پاکستان کے تمام ادارے ایک پیج پر ہیں لیکن جب بھارت کی سیاسی اور عسکری قیادت الگ الگ راگ الاپے تو امن کیسے آئے گا؟

پاک بھارت تعلقات پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار اس رائے سے متفق ہیں کہ پاکستان نے مثبت اقدامات کے ذریعے امن کا پیغام دے دیا ہے لیکن بھارت کا رویہ سرد مہری کا شکار ہے، شاید آئندہ الیکشن کے پیش نظر موجودہ حکومت کوئی مثبت جواب دینے سے کترا رہی ہے۔