اٹھے غریب کا لاشہ

‏اٹھیےغریب شہرکا لاشہ اٹھائیے
اٹھتی نہیں یہ خاک خدارا اٹھائیے

دفنا کےاک لاش بہت مطمئن ہیں آپ
اک اور آ گئی ہےدوبارہ اٹھائیے

پڑھنےکو بس نمازہ جنازہ ہی رہ گئی
چلیےلپیٹیےیہ مسئلہ اٹھائیے

اگرماڈل ٹاون اور نقیب کےقاتلوں کو نشانِ عبرت بنایا ہوتا تو آج یہ نہ ہوتا
آخر کب تک ایسے قاتل دندناتے پھریں گے اگر نقیب اللہ محسود ماڈل ٹاؤن والے واقعے کی تحقیقات کی جاتی تو آج یہ واقعہ نہ ہوتا جو ساہیوال میں ہوا راؤ انوار جس سے قاتل آزاد دندناتے ہوئے گھوم رہے ہیں اور معصوم بچوں کے والدین کو دہشتگرد قرار دیا جا رہا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیوں سے بھون دینا یہ کہاں کا انصاف ہے کہاں کون سے ملک اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ کسی کے معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں ماریں ایسے ہی بچوں کے دماغ خراب ہوتے ہیں ایسے ہی بچوں کے ذہن خراب ہوتے ہیں بڑے ہو کے وہ بھی کرمنل بن جاتے ہیں اپنے بدلے کی آگ میں بڑے ہو کر وہ بھی کوئی نہ کوئی بڑا کرائم کرسکتے ہیں حکومت کو چاہیے کہ معصوم بچوں کے قاتلوں کو گرفتار کرے اور جو نقیب اللہ محسود کے قاتل آزاد گھوم رہے ہیں ان کو سخت ترین سزا دی جائے