شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان: 10 ارب ڈالر سے زائد کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کا امکان ہے.

دونوں ممالک آئل ریفائنری ‘ایل این جی سمیت 3 بڑ ے معاہدوں کو حتمی شکل دیں گے‘ پیٹروکیمیکل کمپلیکس کی تعمیر معاشی گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے‘ ہارون شریف کی گفتگو
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری۔2019ء) سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 10 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی 3 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کا امکان ہے. بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین ہارون شریف نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں حکومتوں کے درمیان 3 بڑی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے اور ان کی مالیت 10ارب ڈالر سے زائد ہو گی.
انہوں نے کہا کہ آئل ریفائننگ، مائع قدرتی گیس(ایل این جی) اور معدنی ترقی کے شعبوں میں تین مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے.

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اپنے پہلے 2روزہ دورے پر پاکستان آئیں گے‘ وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر ان کی آمد 16فروری کو متوقع ہے. دورے کے دوران مفاہمتی یادداشتوں کے ساتھ دونوں ملکوں کے صنعت کاروں اور کاروباری شخصیات کے درمیان متعدد دیگر تجارتی معاہدوں کا بھی امکان ہے.

بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کے ہمراہ 40 سعودی کاروباری شخصیات بھی پاکستان آئیں گی، یہ وفد مقامی کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کرے گا، جس سے دورے کے دوران نجی سطح پر بھی کچھ معاہدے متوقع ہیں. آئل ریفائنری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ہارون شریف نے کہا کہ سعودی عرب گوادر میں 8ارب ڈالر کی لاگت سے ریفائنری تعمیر کرے گا جو غیرملکی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ساحلی شہر کے مقامی افراد کو نوکریوں کے مواقع بھی فراہم کرے گی.
انہوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب آئل ریفائنری کے ساتھ پیٹروکیمیکل کمپلیکس بھی تعمیر کرتا ہے تو اس کے لیے الگ سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہو گی. بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سربراہ نے بتایاکہ سعودی حکومت گوادر میں آئل ریفائنری لگانے میں بہت دلچسپی رکھتی ہے اور اس سلسلے میں فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے پر زور دیا گیا ہے. گوادر میں سعودی سرمایہ کاری پر چین کے ردعمل کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب آئل ریفائنری کی تعمیر پر چین کو کوئی اعتراض نہیں کیونکہ حقیقتاً سعودی عرب کو جہاں آئل ریفائرنری بنانی ہے اس کا تعین فزیبلیٹی اسٹڈی کے بعد کیا جائے گا، البتہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مقام پاک چین اقتصادی راہدری (سی پیک) منصوبے سے بہت دور ہے.