دنیا بھرسے موت کی سزا کے 3 مختلف طریقے

5 Years ago

زہریلا انجیکشن

زہریلے ٹیکے کے ذریعے سزائے موت امریکا میں دی جاتی ہے جس کا اصول یہ ہوتا ہے کہ ایک ٹیکا ایک فرد کو لگے گا اور اسے جو لگاتا ہے اس کا چہرہ چھپا کر رکھا جاتا ہے۔ بیشتر امریکی ریاستوں میں کوئی فرد ہی اس زہریلے ٹیکے کو قیدیوں کو لگاتا ہے جبکہ کچھ جگہ مشینوں کو بھی استعمال کیا گیا تاہم تیکیکی خرابیوں کے باعث اسے ختم کردیا گیا۔

عام طور پر زہریلے ٹیکے کے لیے پینتھاہول کو استعمال کیا جاتا ہے جو عام طور پر آپریشن کے دوران مریضوں کے لیے بے ہوش کرنے کے لیے بھی استعمال ہے تاہم اس کی مقدار 150 ملی گرام رکھی جاتی ہے جبکہ سزائے موت کے قیدی کے لیے یہ مقدار پانچ ہزار ملی گرام ہوتی ہے، جبکہ پوٹاشیم کلورائیڈ اور دیگر زہروں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

برقی کرسی



سزائے موت کے اس طریقہ کار پر بھی امریکا میں ہی عمل کیا جاتا ہے تاہم الاباما، فلوریڈا، ساﺅتھ کیرولائنا، ورجینیا اور دیگر چند ریاستوں تک ہی محدود ہے۔

اس طریقہ کار میں قیدی کو کرسی پر دھاتی پٹیوں سے باندھ دیا جاتا ہے جبکہ ایک گیلا اسفنج اس کے سر پر رکھ دیا جاتا ہے جس کے بعد عام طور پر پہلے 2 ہزار والٹ بجلی کو پندرہ سیکنڈ تک کرسی پر چھوڑا جاتا ہے جس سے قیدی بے ہوش اور دل کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جبکہ اکثر دوسری بار بھی کرنٹ چھوڑا جاتا ہے جو اندرونی اعضاء کو نقصان پہنچاتا ہے۔

اس سزا پر سب سے پہلے عملدرآمد 1890 میں نیویارک میں ہوا تھا۔


گیس چیمبر


گیس چیمبر کے ذریعے سزائے موت پر عملدرآمد بھی امریکا میں ہی ہوتا ہے تاہم اسے سب سے پہلے جنگ عظیم دوئم کے دوران جرمن قید خانوں میں اپنایا گیا تھا جس کے ذریعے لاکھوں افراد کا قتل عام ہوا۔

اب اس طریقے پر امریکا کی 5 ریاستوں میں ہی عملدرآمد ہوتا ہے تاہم آخری بار اس طریقے سے سزائے موت 1999 میں دی گئی تھی، اس کے بعد سے یہ چیمبر کام نہیں کررہے بلکہ اس کی جگہ قیدیوں کو گیس چیمبر یا زہریلے انجیکشن میں سے کسی ایک کے انتخاب کا موقع دیا جاتا ہے۔

اس طریقے میں قیدیوں کو چیمبر کے اندر بند کرکے پوٹاشیم سائنائیڈ کو چھروں کی شکل میں وہاں موجود کرسی کے نیچے بنے ایک چھوٹے سے خانے کے ذریعے چھوڑا جاتا ہے۔

چوکہ یہ چیمبر مکمل طور پر بند ہوتا ہے اور زہریلی گیس کو چھوڑا جاتا ہے تو قیدیوں کی سانس تھم جاتی ہے جبکہ کہا جاتا ہے کہ یہ بہت تکلیف دہ طرقیہ ثابت ہوتا ہے۔