نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے
خلاف قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر العزیزیہ اور
فلیگ شپ ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت سے مزید مہلت کی استدعا
کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔
عدالت نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پر محفوظ گیا گیا

فیصلہ24 دسمبر کو سنائے گی۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف
دونوں ریفرنسز کی سماعت کی، جس کے دوران فریقین کی
جانب سے ریفرنسز کے قانونی نکات پر دلائل دیے گئے۔
خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ نوازشریف نے کبھی یہ
تسلیم نہیں کیا کہ انہوں نے کیپٹل ایف زیڈ ای سے تنخواہ
وصول کی، کیپٹل ایف زیڈ ای میں نوازشریف کا عہدہ اعزازی
انہوں نے کہا کہ شروع دن سے یہی مؤقف رہا ہے کہ نوازشریف
نے کبھی تنخواہ وصول نہیں کی جبکہ سپریم کورٹ نے قابل
وصول تنخواہ کو اثاثہ قرار دیا
نواز شریف کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای میں
ملازمت صرف ویزا کے مقاصد کے لیے تھی۔
خواجہ حارث کی طرف سے احتساب عدالت میں جہانگیر ترین نا
اہلی کیس کا حوالہ بھی دیا گیا۔
سماعت کے دوران نوازشریف کی جانب سے حسن نواز کی آف
شور کمپنیوں کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کی گئیں۔
مزید اضافی دستاویزات جمع کرانے کیلئے نوازشریف کے وکیل
خواجہ حارث نے ایک ہفتے کی مہلت دینے کی استدعا کی جسے
عدالت نے مسترد کردیا۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں نوازشریف کے
خلاف ریفرنسسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں۔
میں اور فلیگ شپ 16
العزیزیہ ریفرنس ریفرنس میں
22 گواہوں
کے بیانات قلمبند کیے گئے۔
وزیراعظم نوازشریف مجموعی طور پر 130
سابق بار احتساب
عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
نوازشریف بار جج محمد بشیر 60 70 اور بار جج ارشد ملک کے
روبرو پیش ہوئے۔
ایون فیلڈ میں سزا کے 15
بعد نوازشریف کو بار اڈیالہ جیل سے
لاکر عدالت پیش کیا گیا
احتساب عدالت نمبر ایک میں میں سے 65 70 پیشیوں پر مریم
نواز نوازشریف کے ساتھ تھیں۔
49
احتساب عدالت نے مختلف اوقات میں نوازشریف کو
سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا۔
29
جج محمد بشیر نے جبکہ جج نے نواز شریف کو
ارشد ملک
20 سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا۔