پاکستان کا بھارت کےایک میزائل کا3 سےجواب دینےکا پلان تھا

(04 مارچ2019ء) پاکستان نے بھارت کا ایک میزائل کا 3سے جواب دینے کا فیصلہ کیا تھا، پاکستان نے بھارتی ٹارگٹ کے مقابلے میں 15 ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کا پلان تیار کرلیا تھا،وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ میں بھارت کے میزائل حملے کے خدشے کا واضح اظہار بھی کیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاک بھارت کشیدگی کے دوران چلنے والی افواہیں اب واضح ہونا شروع ہوگئی ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ 27فروری کو جب پاکستان نے انڈین دو لڑاکا طیارے مار گرائے تھے تو پاکستان نے بھی فوری اپنی منصوبہ بندی کرلی تھی۔ پاکستان نے انڈیا کے مقابلے میں بھارت کے خلاف 15کے قریب ٹارگٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔اسی طرح پاکستان نے انڈیا کے میزائل کا ایک میزائل کا 3سے جواب دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
(جاری ہے)
وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنی تقریر میں واضح کیا تھا کہ بھارت کی جانب سے 27کی رات کو میزائل حملے کا خدشہ تھا ۔
انہوں نے ساتھ خبردار بھی کیا کہ اگر بھارت حملہ کرے گا توپھر بھرپور جواب دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ جنگوں میں لگائے جانیوالے اندازے غلط بھی ثابت ہوجاتے ہیں ۔ اگر ایسا کچھ ہوا تو ہم بہادرشاہ ظفر نہیں بلکہ ٹیپو سلطان ہوں گے۔کیونکہ پاکستان کا ہیروٹیپو سلطان ہے۔دوسری جانب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے موجودہ صورتحال میں متحرک کردار ادا کیا اور بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔
سول اور ملٹری لیڈرشپ میں رابطے کی صورتحال مثالی رہی۔ سعودی ولی عہد نے موجودہ حالات میں پاکستان کا ہنگامی دورہ کرنا تھا، سعودی ولی عہد کا میرے ساتھ طے ہوا تھا کہ وہ دہلی براستہ پاکستان آئیں گے۔ بھارت میں بحث چھڑنے پر مودی سرکار دباؤ میں ہے۔ بھارت اور اسرائیل میں انٹیلی جنس شیئرنگ ہوتی ہے۔ 27 فروری کو خدشہ تھا بھارت مزید کارروائی کرسکتا ہے۔
بھارت کی طرف سے پانچ سے زیادہ مقامات پر حملے کا خدشہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی سے بات ہوگی تو کشمیرکا ہی ذکر ہوگا۔ موجودہ صورتحال کا ہر زاویہ کشمیرکے گرد ہی گھومتا ہے۔ کشمیر کامسئلہ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان فلیش پوائنٹ ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پلوامہ پر بھارت کا ڈوزیئر پاکستان کے زیر غور ہے۔ بھارت نے پلوامہ ڈوزئر تیار کرنے میں 12 دن لگائے۔
پاکستان ڈوزیئر کا مشاہدہ کر کے بھارت کو جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فضائیہ نے دوسری کوشش لاہور سیالکوٹ بارڈر سے کی تھی جسے ناکام بنایا گیا۔ بھارت نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے بھارت کے دو طیارے مار گرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے ہمیں وہ کرنا ہے جو پاکستان کے مفاد میں ہے۔ یہ فیصلہ کن وقت ہے۔ تمام فیصلے سیاسی اتفاق رائے سے کرنا ہوں گے۔ شاہ محمود قریشی نے ایک سوال پر کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر قومی اتفاق رائے ہوا تھا۔ پچھلی حکومت نیشنل ایکشن پلان پرذمہ داری نبھاتی توآج پاکستان گرے لسٹ میں نہ ہوتا۔