سابق وزیراعظم نواز شریف ضمانت مسترد ہونے کے بعد جیل واپسی کے خواہشمند

25 فروری 2019ء) : اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج صبح سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ جس کے بعد جناح اسپتال لاہور میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف اور مریم نواز نے طویل ملاقات کی۔ ملاقات میں نواز شریف کی جیل واپسی سے متعلق معاملے پر مشاورت کی گئی۔
نواز شریف کی جیل واپسی پر میڈیکل بورڈ اور محکمہ داخلہ نے بھی مشاورت کی۔ نواز شریف کی جیل واپسی اور انہیں ڈسچارج کرنے کے معاملے پر میڈیکل بورڈ نے بھی اجلاس طلب کر لیا ۔ میڈیکل بورڈ نواز شریف سے متعلق اپنی سفارشات محکمہ داخلہ کو ارسال کرے گا۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف جیل واپسی کے خواہشمند ہیں۔
(جاری ہے)
نواز شریف چاہتے ہیں کہ انہیں جیل منتقل کر دیا جائے ۔ تاہم میڈیکل بورڈ کی جانب سے ان کی صحت کا جائزہ لیے جانے کے بعد ہی نواز شریف کی جیل منتقلی سے متعلق کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نےسابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کیا۔
عدالت کی جانب سے 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری کیا گیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ نوازشریف کوپاکستان علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں، یہ کیس غیر معمولی حالات کا نہیں بنتا، نوازشریف کے معاملے میں مخصوص حالات ثابت نہیں ہوئے۔ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف کو کوئی ایسی بیماری نہیں ہے جس کا پاکستان میں علاج نہ ہو سکے۔
لہٰذا طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں دی جا سکتی، نواز شریف جیل میں ہی رہیں گے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ سپرنٹنڈنٹ جیل کے پاس بیمار قیدی کو اسپتال منتقل کرنےکا اختیار ہے۔ نوازشریف کے کیس میں قانون کے تحت جب ضرورت پڑی اسپتال منتقل کیا گیا۔ اس حوالے سے عدالتی نظیریں موجود ہیں قیدی کا جیل یا اسپتال میں علاج ہو رہا ہو تو قیدی ضمانت کا حق دار نہیں رہتا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف نے جب بھی خرابی صحت کی شکایت کی انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، ان کو پاکستان میں دستیاب بہترین طبی سہولیات مہیا کی جارہی ہیں، پیش کردہ حقائق کے مطابق نوازشریف کا کیس انتہائی غیر معمولی نوعیت کا نہیں۔ عدالتی فیصلے میں شرجیل میمن سمیت مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالہ جات بھی پیش کیے گئے۔