بھارت ڈر گیا، ابھی نندن کو میڈیا سے گفتگو ہی نہ کرنے دی

(یکم مارچ 2019ء) بھارت ڈر گیا، ابھی نندن کو میڈیا سے گفتگو ہی نہ کرنے دی، واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لکھی ہوئی تقریر پڑھ دی، بھارتی پائلٹ کو میڈیا سے گفتگو کرنے کی اجازت ہی نہ دی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے جنگی اور سفارتی محاذ پر کامیابی سمیٹنے کے باوجود امن کے فروغ کے لیے جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کو رہا کر دیا۔
بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو اسلام آباد سے لاہور لایا گیا جہاں اسے براستہ واہگہ بارڈر بھارت کے حوالے کیا گیا۔ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کے ائیر اتاشی گروپ کیپٹن جے ڈی کوریین بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو لے کر بھارت روانہ ہوئے۔ بھارتی پائلٹ کی بی ایس ایف حکام کو حوالگی کے وقت وزارت خارجہ، ایف آئی اے، رینجرز، کسٹمز، سول و فوجی حکام موجود تھے جبکہ پاکستان میں بھارتی سفارتخانے کے لوگ بھی واہگہ بارڈر پر موجود تھے۔
(جاری ہے)
جبکہ دوسری جانب بھارتی سکیورٹی اداروں کے لوگ، وزارت خارجہ بھارت اور بھارت کے سول اور فوجی حکام بارڈر کے دوسری جانب موجود تھے۔ تاہم بھارتی پائلٹ بھارت پہنچتے ہی زیرو ہوگیا، شرمناک سلوک کا نشانہ بنا دیا گیا، ابھی نندن کو جب واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا تو وہاں موجود بھارتی سپاہیوں نے اپنی فضائیہ کے ونگ کمانڈر کو سلیوٹ تک کرنا گوارا نہ کیا۔
اس کے علاوہ بھارتی حکام کی جانب سے ابھی نندن کو میڈیا سے گفتگو کرنے کی اجازت بھی نہ دی گئی۔ واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام نے خود بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لکھی ہوئی تقریر پڑھ دی اور پھر ابھی نندن کو ساتھ لے کر چلتے بنے۔ بھارتی حکام کو خدشہ تھا کہ ابھی نندن پاکستان کی تعریف کر دے گا، اسی لیے اسے میڈیا سے گفتگو کرنے کی اجازت نہ دی گئی۔
دوسری جانب بھارتی سفارت خانے کے عملہ نے گرفتار بھارتی پائلٹ ابھینندن کی صحت اور صحیح سلامت ہونے کی یقین دہانی بھی کروائی۔ عملے میں جوائے تھامس کورین، اشوک کُمار، ناریش کُمار اور گورکھ شرما شامل تھے۔ اس موقع پرواہگہ بارڈر پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ جبکہ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی حوالگی کے موقع پر بھارت کی جانب واہگہ بارڈر پر عام عوام کو نہیں دیکھا گیا جبکہ پاکستان کی طرف عام عوام کا کافی رش تھا۔
بھارت کی جانب واہگہ بارڈر پر پریڈ بھی منسوخ کر دی گئی جبکہ پاکستان کی جانب پریڈ اور پرچم اُتارنے کی تقریب معمول کے مطابق ہوئی۔ ذرائع کے مطابق ابھی نندن کی بھارت منتقلی کے بعد فوری طور پر انٹیلی جنس یونٹس لے جایا جائے گا جہاں ان کا میڈیکل اور نفسیاتی معائنہ کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں 14 فروری کو ایک کار خود کش دھماکے میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے جس کا الزام بھارت نے براہ راست پاکستان پر عائد کیا تھا۔
پلوامہ واقعے کے بعد صورتحال کشیدہ ہوئی اور 26 فروری کی رات بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جس پر پاک فضائیہ کی بروقت جوابی کارروائی پر بھارتی طیارے بالاکوٹ کے قریب نصب ہتھیار پھینکتے ہوئے بھاگ نکلے تھے۔ جس کے بعد بدھ کی صبح 27 فروری کو پاک فضائیہ نے بھارت کو سرپرائز دیتے ہوئے بھارت کے دو طیارے مار گرائے جبکہ ایک بھارتی پائلٹ کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پاک فوج نے ابھی نندن کو مشتعل ہجوم سے بچایا اور حراست میں لے لیا تھا۔ ابھی نندن کے قبضے سے مختلف سامان بھی برآمد ہوا جس میں ایک پستول، گولیاں نقشے اور دیگر کاغذات شامل تھے۔ ابھی نندن پاک فوج کی زیر حراست رہا جہاں اسے کے ساتھ مہذب سلوک روا رکھا گیا جس کا اعتراف بھارتی پائلٹ نے جاری کردہ ویڈیو میں بھی کیا۔ بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کی گرفتاری کے بعد سے بھارتی میڈیا میں یہ چرچا تھا کہ پاکستان اب پائلٹ کی رہائی کے لیے بھارت کے سامنے شرائط رکھے گا ، بھارتی حکومت نے مؤقف دیا کہ ہم کسی قسم کی شرائط ماننے کو تیار نہیں ہیں۔
لیکن گذشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان نے بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا اور ساتھ ہی کہا کہ ہم بھارتی پائلٹ کو امن کے فروغ کے لہیے جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے اس فیصلے کو نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ عالمی سطح پر بھی خوب سراہا گیا۔