کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خاتمہ کیلئے حکومت کا دو اتھارٹیزاور ایک کمیشن قائم کر نے کا فیصلہ

اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی) وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وزارت قانون وانصاف نے قانون سازی کیلئے بل تیار کرلئے ہیں جن کے تحت کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خاتمہ کیلئے حکومت نے 2اتھارٹیز ، ایک کمیشن قائم کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے ۔وسل بلوئر قانون کے تحت خودمختار کمیشن وزرا،بیوروکریٹس اور سرکاری ملازمین کیخلاف شکایات جانچ پڑتال کے بعد نیب، ایف آئی اے یا انسداد کرپشن کے صوبائی اداروں کو ارسال کریگا ۔سیکرٹری داخلہ یا کسی اور اعلیٰ افسر کی سربراہی میںقائم سنٹرل اتھارٹی بیرون ملک چھپائی گئی کرپشن کی رقم پاکستان واپس لائیگی اور منی لانڈرنگ کا خاتمہ کر نے کیلئے اقدامات کریگی جبکہ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی غریب اور متاثرہ افراد کو قانونی اور مالی امداد فراہم کر یگی۔92 نیوز کوموصول سرکاری دستاویز کے مطابق مذکورہ بالا قوانین قانونی اصلاحات کے تحت آئندہ چند دنوں میں متعارف کرائے جانے والے 6قوانین کا حصہ ہیں۔ وسل بلوئرپروٹیکشن اینڈ ویجیلنس بل 2018 ئکے مطابق ایک خودمختار کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت بدعنوانی اور کرپٹ پریکٹس سے متعلق کوئی بھی سرکاری ملازم، افسر یا کوئی بھی فرد کمیشن کو معلومات فراہم کر یگا، کمیشن متعلقہ معلومات کی جانچ پڑتال اور دیوانی وفوجداری قانون کے تحت کسی بھی ادارے سے معلومات حاصل کرسکے گا۔ جانچ پڑتال کے بعد کمیشن نیب، ایف آئی اے یا صوبائی انسداد کرپشن کے اداروں کو شکایت ارسال کریگاتاکہ معاملہ کی انکوائری کرے اورکارروائی کی جاسکے ۔ قانون کے تحت معلومات فراہم کرنے والے فرد کوملازمت سے برطرفی، تبادلہ،انضباطی کارروائی اورکسی بھی ممکنہ خطرے سے قانونی تحفظ فراہم کیا جائیگا۔ معلومات فراہم کرنے والے فرد کی شناخت خفیہ رکھی جائیگی تاہم اگر مذکورہ شخص چاہے تو اسکی شناخت پبلک کردی جائیگی۔متعلقہ ملازم یا افسرکو نوکری سے معطل اور برطرف کیا جاسکے گا اورنہ ہی کسی قسم کی انتقامی نہیں کی جاسکے گی۔ مجوزہ اقدام سے سرکاری اداروں میں 70فیصد کرپشن ختم ہوجائیگی۔ کرپشن کیسز میں وصول ہونیوالی رقم کا 20فیصد حصہ معلومات فراہم کرنے والے فرد کو دیا جا ئیگا۔ اگر ایک سے زائد افراد نے معلومات فراہم کیں تو 20فیصد رقم کا حصہ تمام افراد میں برابر تقسیم کیا جائیگا۔ قانون میں جھوٹی معلومات فراہم کرنے والے فرد کو 2سال کی سزا اور 2لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے تاکہ اس قانون کا درست استعمال ہواور کرپشن کی موثر بیخ کنی ہو سکے ۔میوچل لیگل اسسٹنس بل 2018 ئکے تحت سیکرٹری داخلہ یا کسی بھی سرکاری افسرکی سربراہی میں سنٹرل اتھارٹی قائم کی جا ئیگی۔ اس قانون کے تحت بیرون ملک چھپائی گئی کرپشن کی رقم پاکستان واپس اور منی لانڈرنگ کا خاتمہ کیا جائیگا۔ اس قانون کی منظوری کے نتیجے میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان پرعائد کیا اعتراض ختم ہوجائیگا۔ دستاویز کے مطابق لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی بل 2018ء کے مطابق فوجداری مقدمات میں غریب اور متاثرہ افراد کو قانونی اور مالی امداد فراہم کی جائیگی تاہم یہ امداد سنگین جرائم میں ملوث افراد کیلئے دستیاب نہیں ہوگی۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق کی سربراہی میں 13رکنی اتھارٹی قائم ہوگی جو قانونی نمائندگی کے اخراجات، ضمانت اور جرمانہ کی رقم ادا کرنے سے قاصر غریب افراد کی مدد کریگی۔ ہائیکورٹ کے جج کے مساوی فرد کو اتھارٹی کا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا جائیگا۔