بھارتی قید سے رہائی پانے والے دونوں پاکستانی شہری وطن واپس پہنچ گئے

5 Years ago

لاہور: بھارت نے سزائیں مکمل کرنے والے دوپاکستانی شہریوں کو رہا کردیا ہے دونوں کو واہگہ بارڈپرحکام کے حوالے کیا گیا دونوں شہری پاکستان کی سرزمین پرداخل ہوتے ہی سجدہ ریزہوگئے۔

گلشن اقبال کراچی کا رہائشی 36 سالہ عمران وارثی 10 سال سے بھارتی جیل میں تھا، عمران وارثی 26 دسمبر 2003 کو واہگہ بارڈرکے راستے ویزہ لے کر بھارت گیا تھا، عمران وارثی بھارتی شہر کولکتہ میں اپنے انکل کی بیٹی شازیہ سے محبت کرتا تھا اور اس سے شادی کے لیے بھارت گیاتھا،کولکتہ میں اس کے دو بچے پیدا ہوئے۔ ویزہ ختم ہونے کے باوجود وہ اپنے بیوی بچوں کو لے کر بھوپال میں شفٹ ہو گیا،اس کے سسرالی رشتہ داروں نے بھوپال پولیس کو آگاہ کردیاکہ وہ بغیر ویزے کے بھوپال میں رہ رہا ہے، 2007 میں عمران وارثی کو بھوپال سے گرفتارکرلیاگیا۔

بھارتی ایجنسیوں نے اس پرجاسوسی کا الزام لگا کرجیل بھجوا دیا، پاکستانی شہری کو 10 سال کی سزاسنائی گئی جو 19 جنوری 2018 کومکمل ہوگئی تھی۔ سزامکمل ہونے کے بعد بھی عمران وارثی کو رہا نہ کیا گیا، 14مارچ 2018 کو عمران وارثی کو جیل سے بھوپال کے ایک گارڈین سینٹرمنتقل کردیا گیاتھا۔

ذرائع کے مطابق 10 سال جیل میں گزارنے کی وجہ سے اس کا ذہنی توازن درست نہیں رہا ہے، پاکستانی ہائی کمیشن اورعمران وارثی کے خاندان کو اس کی رہائی کے بارے میں بتادیا گیا ہے، نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے کے حکام نے عمران وارثی کوآج رہا کیے جانے کی تصدیق کی ہے، عمران وارثی کی بھارتی بیوی اوربچوں کا اس کی گرفتاری کے بعد سے کوئی رابطہ نہیں ہے اورنہ ہی اس کے سسرالیوں کی طرف سے اس کی رہائی کے لئے کوئی کوشش کی گئی۔

علاوہ ازیں ایک اور 21 سالہ پاکستانی نوجوان عبداللہ کو بھی رہا کردیاگیا، مینگورہ سوات کا رہائشی عبداللہ 25 مئی 2017 کو اپنے دوستوں کے ساتھ پریڈدیکھنے واہگہ بارڈرآیا تھا اوراس نے اچانک زیرولائن کراس کرلی تھی، اس کے دوستوں نے بتایا تھا کہ عبداللہ شاہ رخ خان کا دیوانہ ہے اوراسے ملنا چاہتا تھا، پاکستان رینجرزنے اس وقت بھارتی بی ایس ایف کواس نوجوان کو واپس بھیجے جانے کا کہا تھا اوریہ بھی واضع کیا تھا کہ اس نوجوان کا ذہنی توازن درست نہیں ہے تاہم بی ایس ایف نے اسے فارن ایکٹ کے تحت امرتسرجیل بھیج دیا اسے 6 ماہ کی سزاسنائی گئی تھی جومکمل ہوچکی ہے، بھارتی حکام کے مطابق عبداللہ کو گزشتہ برس اگست میں قونصلر تک رسائی دی گئی اوراس کے بعد 15 دسمبرکو پاکستان نے اس کی شہریت کی تصدیق کی جس میں بتایا گیا کہ نوجوان مینگورہ سوات کا رہائشی ہے۔