ساہیوال:پولیس کی فائرنگ سے 2 خواتین سمیت 4افراد مارے گئے ،3بچے زخمی

ساہیوال قادر آباد کے قریب پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 4 افراد مارے ہو گئے اور 3بچے زخمی ہو گئے ۔ مارے جانیوالے افراد میں 2 خواتین بھی شامل ہیں، پولیس نے دعوی ٰ کیا ہے کہ ہلاک افراد اغوا کار تھے۔ ترجمان سی ٹی دی کے مطابقپنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی )کے اہلکار کار کا پیچھا کرتے ہوئے قادرآباد پہنچی اور گاڑی کو روکا جہاں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، فائرنگ کے نتیجے میں مبینہ دہشت گرد 2 مرد اور 2 خواتین ہلاک ہو گئے اور 3بچے زخمی ہو گئے ،لاشوں اور زخمی بچوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتا ل منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔واقعے سے متعلق ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ مارے جانے والے افراد دہشت گرد تھے جبکہ ان کے قبضے سے 3 بچے بھی بازیاب کروائے گئے ہیں۔سی ٹی ڈی کی جانب سے دعوی کیا گیا کہ مارے جانے والے افراد دہشت گردوں کے سہولت کار تھے، تاہم پنجاب پولیس نے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔عینی شاہدین کے مطابق 3 بچے بھی موجود تھے، کارسواروں نے کوئی مزاحمت نہیں کی،کار سوار بچوں نے عینی شاہدین کو بتایا کہ ان کے ممی پاپا کو پولیس نے مارا۔ جب بچوں کا بیان قلمبند کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ جاں بحق افراد ان کے والد، والدہ، خالہ اور ڈرائیور ہیں، وہ لوگ رشتے داروں سے ملنے بورے والا جارہے تھے کہ راستے میں پولیس نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔پولیس ترجمان نے کہا کہ سی ٹی ڈی اہلکار ہلاک ہونے والے مرد و خواتین کی لاشیں اور بچوں کے علاوہ کار سے برآمد ہونے والی اشیا اپنے ساتھ لے گئی۔عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس نے نہ گاڑی روکی اور نہ تلاشی لی بلکہ سیدھی فائرنگ کردی جبکہ گاڑی سے بھی کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا، نیز ڈگی میں بچوں کے ہونے کا دعویٰ بھی غلط ہے کیونکہ آلٹو کی ڈگی میں اتنی گنجائش ہی نہیں۔عینی شاہدین نے مزید بتایا کہ واقعہ کے بعد پولیس بچوں کو پٹرول پمپ پر چھوڑ گئی اور تھوڑی دیر بعد پولیس اہلکار بچوں کو دوبارہ ساتھ لے گئے،وزیرِ اعظم عمران خان اور وزیرِاعلی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے اس کی فوری رپورٹ طلب کرلی۔انسپکٹر جنرل (آئی جی)پنجاب پولیس امجد جاوید سلیمی نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا۔سی ٹی ڈی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ آئی جی پنجاب کو ارسال کردی گئی جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ مارے جانے والے افراد دہشت گردوں کے سہولت کار تھے۔ادارے کی جانب سے دعوی کیا گیا کہ ان لوگوں کے ساتھ ان کے ساتھی بھی موجود تھے جو فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جن کا تعلق دہشت گرد تنظیم داعش سے ہے جن کی شناخت شاہد جبار اور عبدالرحمن کے نام سے ہوئی ہے۔سی ٹی ڈی حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ دہشت گرد سابق وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے اغوا میں ملوث تھے، جبکہ ساہیوال اور فیصل آباد میں مارے جانے والے دہشت گردوں کے ساتھی تھے۔مذکورہ کار میں سوار ایک بچہ بھی زخمی ہوا تھا جس نے ہسپتال میں بیان دیا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ آرہے تھے، کہ اچانک ان پر فائرنگ کردی گئی، اور مرنے والوں میں ان کے والدین شامل ہیں۔ علا وہ ازیں ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے پنجاب کے وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ ہم ابتدائی تحقیقات کے بعد ہی کچھ کہہ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں حساس اداروں کی جانب سے گرفتار دہشت گرد کی نشاندہی پر سی ٹی ڈی کی جانب سے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر مارے جانے والے افراد دہشت گرد نہیں ہیں تو سی ٹی ڈی اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔صوبائی وزیر نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے بعد اگر یہ بات سامنے آتی ہے کہ مرنے والے افراد کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے ہے تو معاملے کا رخ تبدیل ہوجائے گا۔