2921 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 2921
Hadith in Arabic
۔ (۲۹۲۱) عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رضی اللہ عنہ ، قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَسَمِعْتُ رَجَّۃَ النَّاسِ وَھُمْ یَقُوْلُوْنَ آیَۃً (فَذَکَرَتْ نَحْوَا الْحَدِیْثِ الْمُتَقَدِّمِ وَفِیْہِ) فَصَلَّیْتُ مَعَہُمْ، وَقَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَرَغَ مِنْ سَجْدَتِہِ الْأُوْلٰی قَالَتْ: فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قِیَامًا طَوِیْلًا حَتّٰی رَأَیْتُ بَعْضَ مَنْ یُصَلِّی یَنْتَضِحُ بِالْمَائِ ثُمَّ رَکَعَ فَرَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا، ثُمَّ قَامَ وَلَمْ یَسْجُدْ قِیَامًا طَوِیْلًا، وَھُوَ دُوْنَ الْقِیَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ رُکُوْعِہِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ رَقِیَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ: ((أَیُّہَا النَّاسُ! اِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ لَا یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِہِ فَاِذَا رَأَیْتُمْ ذٰلِکَ فَافْزَعُوا اِلَی الصَّلَاۃِ وَاِلَی الصَّدَقَۃِ وَاِلَی ذِکْرِ اللّٰہِ، أَیُّہَا النَّاسُ! اِنَّہُ لَمْ یَبْقَ شَیْئٌ لَمْ أَکُنْ رَأَیْتُہُ اِلَّا رَأَیْتُہُ فِی مَقَامِی ھٰذَا، وَقَدْ أُرِیْتُکُمْ تُفْتَنُوْنَ فِی قُبُوْرِکُمْ، یُسْأَلُ أَحَدُکُمْ مَا کُنْتَ تَقُوْلُ وَمَا کُنْتَ تَعْبُدُ؟ فَاِنْ قَالَ: لَا أَدْرِی، رَأَیْتُ النَّاسَ یَقُوْلُوْنَ شَیْئًا فَقُلْتُہُ وَیَصْنَعُوْنَ شَیْئًا فَصَنَعْتُہُ، قِیْلَ لَہُ أَجَلْ، عَلَی الشَّکِّ عِشْتَ وَعَلَیْہِ مُتَّ ھٰذَا مَقْعَدُکَ مِنَ النَّارِ، وَاِنْ قَالَ: أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ، قِیْلَ: عَلَی الْیَقِیْنِ عِشْتَ وَعَلَیْہِ مُتَّ، ھٰذَا مَقْعَدُکَ مِنَ الْجَنَّۃِ، وَقَدْ رَأَیْتُ خَمْسِیْنَ أَوْ سَبْعِیْنَ أَلْفًا یَدْخَلُوْنَ الْجَنَّۃَ فِی مِثْلِ صُوْرَۃِ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ فَقَامَ اِلَیْہِ رَجُلٌ۔)) فَقَالَ: ادْعُ اللّٰہَ أَنْ یَجْعَلَنِی مِنْہُمْ، فَقَالَ: ((اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ مِنْہُمْ، أَیُّہَا النَّاسُ! اِنَّکُمْ لَنْ تَسْأَلُوْنِیْ عَنْ شَیْئٍ حَتّٰی أَنْزِلَ اِلَّا أَخْبَرْتُکُمْ بِہِ۔)) فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَنْ أَبِی؟ قَالَ: ((أَبُوْکَ فُلَانٌ۔)) الَّذِی کَانَ یُنْسَبُ اِلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۷۵۳۲)
Hadith in Urdu
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں سورج بے نور ہوگیا، میں نے لوگوں کی ملی جلی آوازیں سنیں، وہ کہہ رہے تھے: نشانی، نشانی۔(پھر گزشتہ حدیث کی طرح اس نے حدیث بیان کی۔ اس میں مزید امور یہ بھی ہیں:) میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، (جب میں پہنچی تو) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہلی رکعت سے فارغ ہو چکے تھے، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لمبا قیام کیا، حتیٰ کہ میں نے بعض نماز پڑھنے والے لوگوں کو دیکھا کہ وہ پانی کے چھینٹے مار رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور قیام شروع کر دیا اور سجدہ نہ کیا، یہ قیام پہلے قیام سے کم تھا، پھر طویل رکوع کیا، البتہ وہ پہلے رکوع سے کچھ کم تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدہ کیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو سورج صاف ہوچکا تھا، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا: لوگو! بے شک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتیں، جب تم ان کواس طرح دیکھو تو نماز پڑھنے، صدقہ کرنے اور اللہ کا ذکر کرنے کی طرف لپکو۔ اے لوگو! کوئی چیز ایسی نہیں کہ جو میں نے نہیں دیکھی تھی، مگراس مقام میں دیکھ لی اور میں نے تم کو بھی دیکھا کہ تم قبروں میں آزمائے جا رہے ہو، تم میں سے ہر ایک سے سوال کیا جا رہا ہے کہ توکیا کہتا تھا؟ تو کس کی عبادت کرتا تھا؟ اگر کوئی جواباً یہ کہے گا: میں تو نہیں جانتا، میں نے لوگوں کو جو کچھ کہتے ہوئے سنا، خود بھی وہی کہہ دیا، ان کو جو کچھ کرتے ہوئے دیکھا، خود بھی وہی کچھ کر دیا۔ اس جواب پر اسے کہا جائے گا: اچھا، ٹھیک ہے، تو نے شک پر زندگی گزار دی اور اسی پر تو مرا، یہ آگ تیرا ٹھکانا ہے۔ اور اگر کوئی یہ کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، تو اسے کہا جائے گا: تو نے یقین پر زندگی بسر کی اور تو اسی پر مرا، یہ جنت کا تیرا ٹھکانہ ہے۔ یقینا میں نے پچاس یا ستر ہزار لوگوں کو دیکھا کہ وہ چودہویں رات کے چاند جیسا چہرہ لے کر جنت میں داخل ہو رہے تھے۔)) ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: (اے اللہ کے رسول!) اللہ سے دعا کیجیے کہ مجھے بھی ان میں داخل کردے، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اس کو ان میں داخل کردے۔ لوگو! میرے اترنے سے پہلے تم جس چیز کا بھی سوال کرو گے، میں تم کو اس کا جواب دے دوں گا۔ پس ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تیرا باپ فلاں شخص ہے۔ (یعنی اسی آدمی کا نام لیا) جس کی طرف اس کو منسوب کیا جاتا تھا۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status ضعیف
- Takhreej (۲۹۲۱) تخریـج: …اسنادہ ضعیف بھذہ السیاقۃ، انفرد بہ فلیح بن سلیمان الخزاعی، وھو ممن لایحتمل تفرّدہ، ولم یذکروا لمحمد بن عباد بن عبد اللہ سماعا من أسماء بنت أبی بکر۔ ولبعضہ شواھد أخرجہ ابن خزیمۃ: ۱۳۹۹، والطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۲۴/ ۲۴۰ (انظر: ۲۶۹۹۲)