10618 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 10618

Hadith in Arabic

۔ (۱۰۶۱۸)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَقْبَلَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَی الْمَدِیْنَۃِ وَھُوَ مُرْدِفٌ أَبَابَکْرٍ وَأَبُوْبَکْرٍ شَیْخٌیُعْرَفُ وَنَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَابٌّ لَایُعْرَفُ، قَالَ: فَیَلْقَی الرَّجُلُ أَبَا بَکْرٍ فَیَقُوْلُ: یَا أَبَابَکْرٍ! مَنْ ھٰذَا الرَّجُلُ الَّذِیْ بَیْنَیَدَیْکَ؟ فَیَقُوْلُ: ھٰذَا الرَّجُلُ یَھْدِیْنِیْ اِلَی السَّبِیْلِ فَیَحْسَبُ الْحَاسِبُ أَنّہُ أَنَّمَا یَھْدِیْہِ اِلَی الطَّرِیْقِ وَاِنَّمَا یَعْنِیْ سَبِیْلَ الْخَیْرِ فَالْتَفَتَ أَبُوْ بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَاِذَا ھُوَ بِفَارِسٍ قَدْ لَحِقَھُمْ فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! ھٰذَا فَارِسٌ قَدْ لَحِقَ بِنَا قَالَ: فَالْتَفَتَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اَللّٰھُمَّ اصْرَعْہُ۔)) فَصَرَعَتْہُ فَرَسُہُ ثُمَّّ قَامَتْ تُحَمْحِمُ قَالَ: ثُمَّّ قَالَ: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! مُرْنِیْ بِمَا شِئْتَ، قَالَ: ((قِفْ مَکَانَکَ، لَاتَتْرُکَنَّ اَحَدًا یَلْحَقُ بِنَا۔)) قَالَ: فکَانَ أَوَّلُ النَّھَارِ جَاھِدًا عَلٰی نَبِیِّ اللّٰہِ وَکَانَ آخِرَ النَّھَارِ مَسْلَحَۃً لَہُ قَالَ: فَنَزَلَ نَبِیُّ اللّٰہِ جَانِبَ الْحَرَّۃِ ثُمَّّ بَعَثَ اِلَی الْأَنْصَارِ فَجَائُ وْا نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَلَّمُوْا عَلَیْھِمَا وَقَالُوْا ارْکَبَا آمِنَیْنِ مُطْمَئِنَّیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۳۲۳۷)

Hadith in Urdu

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوئے، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ کے پیچھے سوار تھے، سیدنا ابو بکر بڑی عمر کے تھے، انکو پہنچان لیا جاتا تھا، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نوجوان لگتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہیں پہچانا جاتا تھا، اس لیے لوگ سیدناابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملتے اور کہتے: یہ آپ کے آگے بیٹھا ہوا آدمی کون ہے؟ وہ کہتے: یہ راستے کی طرف میری رہنمائی کرنے والا آدمی ہے، سائل یہ خیال کرتا کہ وہ ان کا راستہ بتلانے والا ہے، جبکہ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی مراد خیر و بھلائی والا راستہ تھی، جب ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پیچھے کو متوجہ ہوئے تو کیا دیکھا کہ ایک گھوڑ سوار ان کو آ ملا ہے، پھر انھوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! یہ ایک گھوڑ سوار ہم تک پہنچ گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے اللہ! اس کو گرا دے۔ پس اس کے گھوڑے نے اس کو گرا دیا، پھر وہ گھوڑا کھڑا ہو کر ہنہنانے لگا، اس گھوڑ سوار نے کہا: اے اللہ کے نبی! آپ جو چاہتے ہیں، مجھے حکم دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہی کھڑا ہو جا اور کسی کو نہ چھوڑ کہ وہ ہمیں پا سکے۔ یہ شخص دن کے شروع میں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے لڑنے والا تھا، لیکن دن کے آخر میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دفاع کرنے والا بن گیا، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حرّہ کی ایک جانب اترے اور انصاریوں کو بلا بھیجا، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، ان دونوں ہستیوں کو سلام کیا اور پھر کہا: امن اور اطمینانکے ساتھ سوار ہو جاؤ۔

Hadith in English

.

Previous

No.10618 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۰۶۱۸) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۹۱۱ (انظر: ۱۳۲۰۵)