10617 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 10617

Hadith in Arabic

۔ (۱۰۶۱۷)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ معْمَرٍ عَنِ الزُّھْرِیِّ قَالَ الزُّھْرِیُّ: وَأَخْبَرَنِیْ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ مَالِکٍ الْمُدْلَجِیُّ وَھُوَ ابْنُ أَخِیْ سُرَاقَۃَ بْنِ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ اَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ أَنّہُ سَمِعَ سُرَاقَۃَیَقُوْلُ جَائَ نَا رُسُلُ کُفَّارِ قُرَیْشٍیَجْعَلُوْنَ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَفِیْ أبِیْ بَکْرٍ دِیَّۃَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْھُمَا لِمَنْ قَتَلَھُمَا أَوَ أَسَرَ ھُمَا فَبَیْنَا أَنَا جَالِسٌ فِیْ مَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ قَوْمِیْ بَنِیْ مُدْلِجٍ أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْھُمْ حَتّٰی قَامَ عَلَیْنَا فَقَالَ: یَا سُرَاقَۃُ! اِنِّیْ رَأَیْتُ آنِفًا اَسْوِدَۃً بِالسَّاحِلِ اِنِّیْ أَرَاھَا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَہُ، قَالَ سُرَاقَۃُ: فَعَرَفْتُ أَنَّھُمْ ھُمْ، فَقُلْتُ: أَنَّھُمْ لَیْسُوْا بِھِمْ وَلٰکِنْ رَأَیْتَ فُلَانًا وَفُلَانًا، اِنْطَلَقَ آنِفًا قَالَ: ثُمَّّ لَبِثْتُ فِی الْمَجْلِسِ سَاعَۃً حَتّٰی قُمْتُ فَدَخَلْتُ بَیْتِیْ فَأَمَرْتُ جَارِیَتِیْ أَنْ تُخْرِجَ لِیْ فَرَسِیْ وَھِیَ مِنْ وَرَائِ أَکَمَۃٍ فَتَحْبِسَھَا عَلَیَّ، وَأَخَذْتُ رُمْحِیْ فَخَرَجْتُ بِہٖمِنْظَھْرِالبَیْتِ فَخَطَطْتُ بِرُمْحِی الْأَرْضَ وَخَفَضْتُ عَالِیَۃَ الرُّمْحِ حَتّٰی أَتَیْتُ فَرَسِیْ فَرَکِبْتُھَا فَرَفَعْتُھَا تَقَرَّبُ بِیْ حَتّٰی رَأَیْتُ أَسْوِدَتَھُمَا فَلَمَّا دَنَوْتُ مِنْھُمْ حَیْثُیُسْمِعُھُمُ الصَّوْتُ عَثَرَتْ بِیْ فَرَسِیْ فَخَرَرْتُ عَنْھَا فَقُمْتُ فَأَھْوَیْتُ بِیَدَیَّ اِلَی کِنَانَتِیْ فَاسْتَخْرَجْتُ مِنْھَا الْأَزْلَامَ فَاسْتَقْسَمْتُ بِھَا اَضُرُّھُمْ اَمْ لَا، فَخَرَجَ الَّذِیْ اَکْرَہُ أَنْ لَا أَضُرَّھُمْ فَرَکِبْتُ فَرَسِیْ وَعَصَیْتُ الْأَزْلَامَ فَرَفَعْتُھَا تَقَرَّبُ بِیْ اِذَا دَنَوْتُ مِنْھُمْ عَثْرَتْ بِیْفَرَسِیْ فَخَرَرْتُ عَنْھَا فَقُمْتُ فَأَھْوَیْتُ بَیَدَیَّ اِلَی کِنَانَتِیْ فَأَخْرَجْتُ الْأَزْلَامَ فَاسْتَقْسَمْتُ بِھَا فَخَرَجَ الَّذِیْ أَکْرَہُ اَنْ لَا أَضُرَّھُمْ، فَعَصَیْتُ الْأَزْلَامَ وَرَکِبْتُ فَرَسِیْ فَرَفَعْتُھَا تَقَرَّبُ بِیْ حَتّٰی اِذَا سَمِعْتُ قِرَائَۃَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ لَا یَلْتَفِتُ وَأَبُوْبَکْرٍ یُکْثِرُ الْاِلْتِفَاتَ سَاخَتْ یَدَا فَرَسِیْ فِی الْأَرْضِ حَتّٰی بَلَغَتِ الرُّکْبَتَیْنِ فَخَرَرْتُ عَنْھَا فَزَجَرْتُھَا فَنَھَضَتْ فَلَمْ تَکَدْ تُخْرِجُ یَدَیْھَا فَلَمَّا اسْتَوَتْ قَائِمَۃً اِذْ لَا أَثَرَ بِھَا عُثَانٌٍ سَاطِعٌ فِی السَّمَائِ مِثْلُ الدُّخَانِ، قُلْتُ لِأَبِیْ عَمْرِو بْنِ الْعَلَائِ مَا الْعُثَانُ؟ فَسَکَتَ سَاعَۃً ثُمَّّ قَالَ: ھُوَ الدُّخَانُ مِنْ غَیْرِ نَارٍ، قَالَ الزُّھْرِیُّ فِیْ حَدِیْثِہِ: فَاسْتَقْسَمْتُ بِالْاِزْلَامِ فَخَرَجَ الَّذِیْ اَکْرَہُ اَنْ لَا أَضُرَّھُمْ فَنَادَیْتُھُمَا بِالْأَمَانِ فَوَقَفُوْا فَرَکِبْتُ فَرَسِیْ حَتّٰی جِئْتُھُمْ فَوَقَعَ فِیْ نَفْسِیْ حِیْنَ لَقِیْتُ مَالَقِیْتُ مِنَ الْحَبْسِ عَنْھُمْ أَنّہُ سَیَظْھَرُأَمْرُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقُلْتُ لَہُ: اِنَّ قَوْمَکَ قَدْ جَعَلُوْا فِیْکَ الدِّیَّۃَ وَأَخْبَرْتُھُمْ مِنْ أَخْبَارِ سَفَرِھِمْ وَمَا یُرِیْدُ النَّاسُ بِھِمْ وَعَرَضْتُ عَلَیْھِمُ الزَّادَ وَالْمَتَاعَ فَلَمْ یَرْزِئُ وْنِیْ شَیْئًا وَلَمْ یَسْأَلُوْنِیْ اِلَّا أَنْ أَخْفِ عَنَّا فَسَأَلْتُہُ اَنْ یَکْتُبَ لِیْ کِتَابَ مُوَادَعَۃٍ آمَنُ بِہٖ،فَأَمَرَعَامِرَ بْنَ فُھَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَکَتَبَ لِیْ فِیْ رُقْعَۃٍ مِنْ اَدِیْمٍ ثُمَّّ مَضٰی۔ (مسند احمد: ۱۷۷۳۴)

Hadith in Urdu

۔ سراقہ بن مالک سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: (جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہجرت کر کے نکل گئے تو) کافروں کے قاصد ہمارے پاس آئے اور انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میں ہر ایک کی دیت (سو اونٹ) کے بارے میں بتایا کہ جو ان کو قتل کر کے یا قید کر کے لائے گا، اس کویہ دیت ملے گی، میں اپنی قوم بنو مدلج کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آ کر ہمارے پاس کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے سراقہ! میں نے ابھی ساحل کے پاس کچھ افراد دیکھے ہیں، میرا خیال ہے کہ وہ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اور اس کے ساتھ ہیں، سراقہ نے کہا: میں پہچان تو گیا کہ یہ وہی ہیں، لیکن میں نے ظاہر یہ کیا کہ یہ افراد وہ لوگ نہیں ہیں، تو نے تو فلاں فلاں کو دیکھا ہے، وہ تھوڑی دیر پہلے جا رہے تھے، میں کچھ دیر تک اسی مجلس میں بیٹھا رہا، پھر وہاں سے کھڑا ہوا، اپنے گھر میں داخل ہوا اور اپنی لونڈی کو حکم دیا کہ وہ میرا گھوڑا نکالے، وہ ٹیلے کے پیچھے تھا، اور میرے آنے تک اس کو روک کر رکھے، اُدھر میں نے اپنے نیزے نکالے اور گھر کے پچھلی طرف سے نکل گیا، میں نے اپنے نیزے سے زمین پر لکیر لگائی اور ان کے اوپر والے حصے زمین کی طرف کر دیئے (تاکہ دور سے دیکھنے والا ان کی چمک کو دیکھ کر معاملے کو تاڑ نہ جائے)، پھر میں گھوڑے پر سوار ہوا اور اس کو دوڑایا،یہاں تک کہ مجھے وہ وجود نظر آنے لگے، جب میں ان کے اتنے قریب پہنچا کہ میری آواز ان تک پہنچ سکتی تھی تو میرا گھوڑا پھسلا اور میں گر پڑا، میں نے اپنے ہاتھ ترکش میں ڈالے، تیر نکالے اورقسمت آزمائی کی کہ میں ان کو نقصان پہنچا سکتا ہوں یا نہیں، وہ تیر نکلا کہ جس کو میں ناپسند کرتا تھا، یعنی میں ان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، لیکن میں گھوڑے پر سوار ہوا اور تیروں کی نافرمانی کی، میں نے پھر گھوڑے کو دوڑایا، جب میں ان کے قریب ہوا تو میرا گھوڑا پھر پھسل پڑا اور میں گر گیا، میں کھڑا ہوا، اپنا ہاتھ ترکش میں ڈالا اور تیر نکال کر قسمت آزمائی کی، پھر وہی تیر نکلا، جس کو میں ناپسند کرتا تھا کہ میں ان کو نقصان نہیں پہنچا سکوں گا، لیکن میں نے پھر تیروں کی نافرمانی کی اور اپنے گھوڑے پر سوار ہوا اور اس کو دوڑایا اور ان کے اتنے قریب ہو گیا کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلاوت کی آواز سننے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف کوئی توجہ نہ کی، البتہ ابو بکر بار بار میری طرف دیکھتے تھے، جب میں ان کے قریب ہوا تو میرے گھوڑے کی اگلی ٹانگیں زمین میں دھنس گئیں،یہاں تک کہ اس کے گھٹنوں تک پہنچ گئیں، میں پھر گر پڑا اور گھوڑے کو ڈانٹ ڈپٹ کی، پس وہ کھڑا ہو گیا، لیکن لگتا ایسے تھا وہ اپنی ٹانگیںنہیں نکال سکے گا، جب وہ کھڑا ہو گیا تو اس پر کوئی اثر نہیں تھا، لیکن آگ والے دھویں کی طرح آسمان میں بلند ہونے والا آگ کے بغیر دھواں تھا۔ میں نے ابو عمرو سے پوچھا: عُثَان سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد پھر کہا: اس سے مراد آگے کے بغیر دھواں ہے، امام زہری نے اپنی حدیث میں کہا: سراقہ نے کہا: پس جب میں نے تیروں کے ساتھ قسمت آزمائی کی تو وہ تیر نکلا جس کو میں ناپسند کرتا تھا، یعنی میں ان کو نقصان نہیں پہنچا سکوں گا، پس میں نے ان کو امان کے ساتھ آواز دی، وہ رک گئے، میں اپنے گھوڑے پر سوار ہوا اور ان کے پاس پہنچ گیا، جس انداز میں مجھے رکنا پڑا، اس سے میرے نفس میں یہ بات بیٹھ گئی تھی کہ عنقریب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معاملہ غالب آ جائے گا، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: بیشک آپ کی قوم نے آپ کی دیت مقرر کر رکھی ہے، پھر میں نے ان کو سفر کے سارے واقعات بیان کیے اور یہ بھی بتلایا کہ لوگ ان کے بارے میں کیا چاہتے ہیں، پھر میں نے ان پر زادِ راہ اور سامان پیش کیا، لیکن انھوں نے میری کسی چیز میں کمی نہیں کی اور مجھ سے کسی قسم کا سوال نہیں کیا، البتہ اتنا کہا کہ تو نے ہمارے معاملے کو مخفی رکھنا ہے، پھر میں نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ مجھے مصالحت کا پیغام لکھ کر دیں، جس کے ذریعے مجھے امن ملے گا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عامر بن فہیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ میرے لیے چمڑے کے ایک ٹکڑے میں یہ امان لکھ دیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آگے چل پڑے۔

Hadith in English

.

Previous

No.10617 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۰۶۱۷) تخریج: صحیح لغیرہ، أخرجہ البخاری: ۳۹۰۶ (انظر: ۱۷۵۹۱)