10619 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 10619
Hadith in Arabic
۔ (۱۰۶۱۹)۔ عَنْ فَائِدٍ مَوْلٰی عَبَادِلَ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ اِبْرَاھِیْمَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ رَبِیْعَۃَ فَأَرْسَلَ اِبْرَاھِیْمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ اِلَی ابْنِ سَعْدٍ حَتّٰی اِذَا کُنَّا بِالْعَرَجِ أَتَانَا ابْنُ سَعْدٍ وَسَعْدٌ الَّذِیْ دَلَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَلَی طَرِیْقِ رَکُوْبَۃِ فَقَالَ اِبْرَاھِیْمُ: اَخْبِرْنِیْ مَا حَدَّثَکَ أَبُوْکَ؟ قَالَ ابْنُُ سَعْدٍ: حَدَّثَنِیْ أبِیْ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَتَاھُمْ وَمَعَہُ أَبُوْ بَکْرٍ وَکَانَ لِأَبِیْ بَکْرٍ عِنْدَنَا بِنْتٌ مُسْتَرْضَعَۃٌ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَرَادَ الْاِخْتِصَارَ فِیْ الطَّرِیْقِ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ فَقَالَ لَہُ سَعْدٌ: ھٰذَا الْغَائِرُ مِنْ رَکُوْبَۃَ وَبِہٖلِصَّانِمِنْ اَسْلَمَیُقَالُ لَھُمَا: الْمُھَانَانِ فَاِنْ شِئْتَ أَخَذْنَا عَلَیْھِمَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((خُذْبِنَا عَلَیْھِمَا)) قَالَ سَعْدٌ: فَخَرَجْنَا حَتّٰی أَشْرَفْنَا اِذَا أَحَدُھُمَا یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ: ھٰذَاالْیَمَانِیُّ فَدَعَاھُمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَعَرَضَ عَلَیْھِمَا الْاِسْلَامَ فَاَسْلَمَا ثُمَّّ سَأَلَھُمَا عَنْ أَسْمَائِھِمَا فَقَالَا: نَحْنُ الْمُھَانَانِ، فَقَالَ: ((بَلْ اَنْتُمَا الْمُکْرَمَانِ)) وَأَمَرَھُمَا أَنْ یَقْدَمَا عَلَیْہِ الْمَدِیْنَۃَ فَخَرَجْنَا حَتّٰی أَتَیْنَا ظَاھِرَ قُبَائَ فَتَلَقَّاہُ بَنُوْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((أَیْنَ أَبُوْ اُسَامَۃَ أَسْعَدُ بْنُ زُرَارَۃَ؟)) فَقَالَ سَعْدُ بْنُ خَیْثَمَۃَ: أَنّہُ أَصَابَ قَبْلِیْیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَفَـلَا أُخْبِرُہُ ذٰلِکَ؟ ثُمَّّ مَضَی حَتَّی اِذَ اطَلَعَ عَلَی النَّخْلِ فَاِذَا الشَّرَبُ مَمْلُوْئٌ، فَالْتَفَتَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِلَی أَبِیْ بَکْرٍ فَقَالَ: ((یَا أَبَا بَکْرٍ ھٰذَا الْمَنْزِلُ رَأَیْتُنِیْ أَنْزِلُ عَلَی حَیَاضٍ کَحَیَاضِ بَنِیْ مُدْلِجٍ))۔ (مسند احمد: ۱۶۸۱۱)
Hadith in Urdu
۔ فائد کہتے ہیں: میں ابراہیم بن عبد الرحمن کے ساتھ نکلا، انھوں نے ابن سعد کی طرف پیغام بھیجا، جب ہم عرج مقام پر پہنچے تو ہمارے پاس ابن سعد آیا،یہ اس سعد کا بیٹا تھا کہ جس نے رکوبہ ٹیلے کے راستے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رہنمائی کی تھی، ابراہیم نے کہا: اے سعد کے بیٹے! ہمیں وہ چیز بتلا جو تجھے تیرے باپ نے بیان کی تھی، ابن سعد نے کہا: میرے باپ نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ بھی تھے اور اس وقت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹیہمارے ہاں دودھ پی رہی تھی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ کی طرف مختصر راستے کے خواہاں تھے، اس لیے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا: یہ رکوبہ ٹیلے سے ہوتا ہوا غائر پہاڑ کا راستہ ہے، لیکن اس راستے پر بنو اسلم قبیلے کے دو چور ہیں، لوگ ان کو مُھَانَان کہتے ہیں، اگر آپ چاہتے ہیں تو یہی راستہ اختیار کر لیتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہم کو اسی راستے پر لے کر چل۔ پس ہم روانہ ہو گئے اور جب آگے بڑھے تو وہ دو چور آ گئے، ان میں سے ایک دوسرے کو کہہ رہا تھا: یہیمانی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں کو بلایا اور ان پر اسلام پیش کیا، پس وہ مسلمان ہو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے ان کے نام دریافت کیے، انھوں نے کہا: ہم مُھَانَان ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بلکہ تم مُکْرَمَان ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ تم مدینہ آ جانا، ہم وہاں سے آگے کو چل پڑے، یہاں تک کہ قبا کی پچھلی سائیڈ تک پہنچ گئے، بنو عمرو بن عوف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آ کر ملے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: ابو اسامہ اسعد بن زرارہ کہاں ہے؟ سعد بن خیثمہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ تو قبلی طرف سے آ رہا تھا، کیا میں اس کو اس چیز کی خبر دے دوں؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے کو بڑھے، یہاں تک کہ کھجوروں کے پاس پہنچ گئے، وہاں کھجور کے پاس والا حوض بھرا ہوا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے ابو بکر! یہ منزل ہے، میں نے اپنے آپ کو دیکھا تھا کہ میں بنومدلج کے حوضوں کی طرح کے حوضوں پر اتر رہا ہوں۔ مسند محقق میں علامہ سندھی کے حوالہ سے اس کا مفہوم یہ بیان ہوا ہے وہ مجھ سے پہلے خیر حاصل کر چکا (یعنی مسلمان ہو چکا ہے) سعد بن خیثمہ نے یہ بات اس سے تعجب کے طور پر کی کہ اسعد بن زرارہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہونے میں دیر کر دی ہے۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status ضعیف
- Takhreej (۱۰۶۱۹) تخریج: اسنادہ ضعیف، عبد اللہ بن مصعب، ضعفہ ابن معین،وقال ابو حاتم: ھو شیخ بابۃ عبد الرحمن بن ابی الزناد، أی: انہ یکتب حدیث للمتابعۃ ولا یحتج بہ، وابن سعد لم نقع لہ علی ترجمۃ (انظر: ۱۶۶۹۱)