پاکستان میں طلاق کی 5 اہم وجوہات٬ ضرور جانیے

کیا آپ جانتے ہیں پاکستان میں گزشتہ سال کی رپورٹ کے مطابق سترہ ہزار طلاقیں رجسٹر ہوئی ہیں۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی دن بہ دن طلاق کی شرح میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ طلاق کی شرح میں اضافہ ہونے کی کئی اہم وجوہات ہیں ۔ اگر ان باتوں میں وقت رہتے دھیان نہ دیا گیا تو ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں دنیا بھر سمیت پاکستان میں بھی طلاق کی شرح میں قابو پانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوجائے گا ۔آئیں طلاق کی شرح میں اضافہ ہونے کی کچھ اہم وجوہات پر نظر ڈالتے ہیں ۔


غصہ اور تکرار
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے اندر غصہ اور تکرار کا عمل بڑی تعداد میں پایا جاتا ہے۔ بعض میاں بیوی کے درمیان معمولی سی لڑائی بڑی بحث میں تبدیل ہوجاتی ہے اور ایسے میں غصہ حاوی ہوجاتا ہے۔ اور یوں میاں بیوی کے درمیان ایک چھوٹی سی نوک جھونک طلاق کی شکل اختیار کرلیتی ہے ۔ بات طلاق تک نہ پہنچے اس کے لیے ضروری ہے کہ میاں یا بیوی میں سے کوئی ایک خاموشی اختیار کرلے تاکہ لڑائی پہ قابو پایا جاسکے ۔



غیر حقیقی توقعات
عموماً میاں بیوی کے درمیان غیر ضروری خواہشات یا غیر حقیقی توقعات جنم لیتی ہیں ۔ بعض اوقات بہت زیادہ امیدیں یا توقعات وابستہ کرلی جاتی ہیں اور جب وہ پوری نہیں ہوتیں تو جوڑوں کے درمیان ایک تناؤ کی کیفیت پیدا ہونے لگتی ہے- اور یہی تناؤ بڑھتے بڑھتے ایک طلاق کی صورت اختیار کرلیتا ہے- اس لیے میاں اور بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنی غیر ضروری خواہشات کو قابو میں رکھیں اور صبر و شکر کریں تاکہ سکون کی زندگی بسر کرسکیں۔



تشدد
پاکستانی معاشرے میں طلاق کی ایک بڑی وجہ گھریلو تشدد بھی ہے- اکثر چھوٹی سی بات پر کی جانے والی بحث تبدیل ہو کر تشدد کی صورت اختیار کرلیتی ہے- تشدد کی بنیادی وجہ برداشت کی کمی ہوتی ہے- اور یہی تشدد جب حد سے بڑھتا ہے یا ناقابلِ برداشت ہوجاتا ہے تو بیوی تنگ آکر طلاق لے لیتی ہے۔ ایسی صورت میں مرد حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے غصے اور اپنی عدم برداشت کی کیفیت پر قابو پانے کی کوشش کریں- اس کے علاوہ خواتین بھی ایسی باتوں اور بحث سے گریز کریں جن میں تشدد یا لڑائی کا اندیشہ ہو-



کم عمری میں شادی
ایک سب سے اہم مسئلہ کم عمری میں ہی شادی کا ہوجانا ہے ۔ پاکستان میں تقریباً 40 فیصد لڑکیوں کی شادیاں کم عمری میں کردی جاتی ہیں ۔ جب ان کی عمر پڑھنے لکھنے کی یا کچھ سیکھنے کی ہوتی ہے تو انکی شادیاں کروادی جاتی ہیں ۔ کم عمر لڑکی کے اندر شعور کی کمی ہوتی ہے اور وہ شادی جیسے رشتے میں بدگمانی کا شکار ہوجاتی ہے اور بنا سوچے سمجھے غلط فیصلے لیکر طلاق کی جانب اپنا قدم بڑھاتی ہے ۔اس لیے شادی کا صحیح عمر میں ہونا ضروری ہے ۔



بات چیت کی کمی
ایک بہترین ازدواجی زندگی کے لیے ضروی ہے کہ ہر معاملے پر کھل کر بات چیت کی جائے اور اپنے شریکِ حیات کو اعتماد میں لیا جائے- سرد رویے صرف تعلقات کو خراب کرنے کا باعث بنتے ہیں- خواتین عام طور پر جذباتی اور حساس ہوتی ہیں اس لیے وہ آسانی سے کسی چیز کو نظر انداز نہیں کرتیں