
نصیرالدین شاہ کے بعد سونو نگم کو بھی بھارت میں بڑھتے تشدد سے خوف
6 Years agoبھارتی گلوکار سونو نگم گزشتہ چند دنوں سے اپنے بیانات کی وجہ سے خبروں میں ہیں۔سونو نگم نے ایک ہفتہ قبل بھارت میں ہونے والی ایک تقریب میں کہا تھا کہ بھارتی میوزک کمپنیاں مقامی گلوکاروں کے بجائے غیر ملکی اور خصوصی طور پر پاکستانی گلوکاروں کو اہمیت دیتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ بھارت کے بجائے پاکستان میں پیدا ہوتے۔ساتھ ہی انہوں نے اپنی گفتگو میں بھارت میں جاری می ٹو مہم پر بھی بات کی تھی اور کہا تھا کہ ثبوتوں کے بغیر کسی کے اوپر الزام لگانا نہیں چاہیے۔سونو نگم نے ساتھی گلوکار انو ملک پر متعدد خواتین کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ الزامات تو لگائے گئے مگر ثبوت کہاں ہیں؟ سونو نگم کے اس بیان پر انو ملک پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگانے والی گلوکارہ سونا مہاپترا نے ان پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ انہیں اپنے ساتھی کے بے روزگار ہونے کی فکر ہے۔سونا مہاپترا کا کہنا تھا کہ انو ملک پر ایک سے زائد خواتین نے الزامات لگائے لیکن سونو نگم اب بھی ثبوت مانگ رہے ہیں۔بھارت میں عدم برداشت بڑھ رہی ہے، گلوکار—فوٹو: فرسٹ پوسٹسونو نگم نے سونا مہاپترا کی تنقید کے بعد کہا تھا کہ الزام لگانا ہر کسی کا حق ہے مگر کسی کو مجرم قرار دینا اور اسے سزا سنانا کسی کا حق نہیں۔تاہم پھر بھی سونو نگم کے خلاف تنقید کم نہیں ہوئی، جس کے بعد اب گلوکار نے بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور تشدد پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔نیوز 18 کے سونو نگم نے بھارتی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد اور عدم برداشت کے معاملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس سے خوف ہے۔ گلوکار نے گفتگو میں سونا مہاپترا کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ان کے بات کرنے کے انداز میں عدم برداشت ہے اور ایسی گفتگو سے ہی مسائل بڑھتے ہیں۔گلوکار نے بھارت میں روڈوں پر بڑھتے تشدد کی جانب بھی اشارہ کیا اور اس پر تشویش کا اظہار کیا۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جب بھی وہ سچ بولتے ہیں تو انہیں یقین ہوتا ہے کہ اس کو سمجھا جائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوتا اور ان کے بیانات پر غم و غصے کا اظہار کیا جاتا ہے اور انہیں ڈر ہے کہ ان کے بیانات پر معاملات خراب نہ ہو جائیں۔سونو نگم اور سونا مہاپترا کے درمیان می ٹو کے معاملے پر سرد جنگ چھڑ چکی ہے—فوٹو: نیوز نیشنانہوں نے ایک بار پھر پاکستانی گلوکاروں اور پاکستان میں پیدا ہونے والے بیان پر وضاحت کی اور کہا کہ ان کے بیان کے مقصد کو غلط لیا گیا اور انہیں غلط سمجھا گیا۔ انہوں نے بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت، مظاہروں اور تشدد پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے خوف کا اظہار کیا۔سونو نگم سے چند روز قبل اداکار اور کہ چکےہیں کہ ہندوستان میں انسان کی زندگی سے گائے کی زیادہ اہمیت ہے۔نصیر الدین شاہ کے بیان پر بھی کئی لوگوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور انتہاپسند شیو سینا نے تو انہیں بھارت چھوڑ کر پاکستان چلے جانے کا مشورہ دیا۔نصیر الدین شاہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا—فوٹو: انڈیا ٹوڈے