حکومت کا دو بڑے ڈیم 6سال کے اندر مکمل کرنے کا اعلان،پنشن میں اضافہ،مزدوروں کو بڑی خوشخبری سنادی

اسلام آباد (این این آئی)حکومت نے منی بجٹ میں سگریٹ اور مہنگے موبائل فون پر ڈیوٹی بڑھانے اور ای او بی آئی کی کم سے کم پنشن 10 ہزار روپے کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی طورپر ملک کو مشکل حالات کا سامنا ہے ٗ ملک کو قرضوں کے بوجھ سے نکالنا ہماری ترجیح ہے ٗ ارکان اسمبلی کی بجٹ تجاویز پر غور کیا جائیگا ٗاگر ہم نے فیصلے نہ کیے تو زرمبادلہ ذخائر مزید گرسکتے ہیں ٗ موجودہ صورتحال میں خسارہ 7.2فیصد تک پہنچ سکتا ہے ٗ پٹرولیم لیوی ٹیکس میں اضافہ نہیں کیا جائیگاٗپٹرولیم

لیوی ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے ٗ انصاف کارڈ کے تحت علاج کیلئے 5 لاکھ 40 ہزار روپے تک اخراجات دیئے جائیں گے ٗمزدوروں کیلئے 10 ہزار گھروں کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے ٗ 8276 گھروں کی تعمیر کے لیے ساڑھے 4 ارب روپے ریلیز کیے جائیں گے ٗ سالانہ 12 لاکھ آمدنی والوں سے اضافی ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا ٗدیامر اور بھاشا ڈیمز کو 6 سال میں تعمیر کیا جائیگا، ڈیم کیلئے مختص رقم میں کوئی کمی نہیں ہو گی ٗوزیراعظم، وزراء اور مراعات یافتہ طبقے کے لیے ٹیکس چھوٹ کم کردی گئی ہے ٗ سی پیک میں بھی کوئی تبدیلی نہیں ہوگی ٗ900 درآمدی اشیاء پر ایک فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی اور 5 ہزار درامدی اشیاء ایک فیصد کسٹمز ڈیوٹی لگانے اور نان فائلر کیلئے گاڑی خریدنے پر عائد پابندی ختم کرنے کی تجویز ہے ٗ بینگ ٹرانزیکشن پر نان فائلر 0.6 فیصد ٹیکس ادا کریگا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں ترمیم شدہ مالیاتی بل پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ معیشت کو استحکام، روزگار اور برآمدات میں اضافہ ہماری ترجیحات ہیں، ملک کو قرضوں کے بوجھ سے نکالنا بھی ہماری ترجیح ہے، ارکان اسمبلی کی بجٹ تجاویز پر غور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مالیاتی خسارہ 6.6 فیصد تک پہنچ گیا تھا، معاشی طور پر ملک کو مشکل حالات کا سامنا ہے، توانائی کے شعبے میںگزشتہ سال ساڑھے 4 سو ارب روپے کا خسارہ ہوا، گیس کے شعبے میں 100ارب روپے سے زائد کے خسارے کا سامنا ہے، گیس کے تمام معاہدے ڈالر میں ہوتے ہیں، گزشتہ روز کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، اگر ہم نے فیصلے نہ کیے تو زرمبادلہ ذخائر مزید گرسکتے ہیں اور موجودہ صورتحال میں خسارہ 7.2فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ ملک پر بیرونی قرضے 95 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں ٗ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک گر چکے ہیں،گزشتہ چند ماہ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 20 روپے کمی آچکی ہے ٗروپے کی قدر میں کمی سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوتا ہے، روپے کی قدر میں کمی سے عام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے ٗروپے کی قدر میں کمی سے پٹرول مزید 20 روپے مہنگا ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خطرناک معاشی حالات سے نکلنے کیلئے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے، قرضے 1200 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، فیصلہ کرنا ہے کیا ہم اسی طریقے سے آگے چلتے رہیں گےیا آگے چلنے کی کوشش کریں گے ٗہمارا مقصد غریب اور متوسط طبقے پر بوجھ کم کرنا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں صوبوں کا مجموعی خسارہ 18 ارب روپے تھا، جو بجٹ پیش کیا گیا اس میں محصول کی ادائیگیوں کے ہدف میں 300 ارب کا فرق ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کسان کی آسانی کیلئے کھاد کی ترسیل بڑھارہے ہیں، وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا جائے ٗ انصاف کارڈ کے تحت علاج کیلئے 5 لاکھ 40 ہزار روپے تک اخراجات دیئے جائیں گے،مزدوروں کیلئے 10 ہزار گھروں کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے ٗ 8276 گھروں کی تعمیر کے لیے ساڑھے 4 ارب روپے ریلیز کیے جائیں گے۔اسد عمر نے اعلان کیا کہ امپلائز اولڈ ایج بینفٹ انسٹی ٹیوٹ (ای او بی آئی) پنشنرز کی کم سے کم پنشن میں 10فیصد اضافہ کیا جارہا ہے ٗپٹرولیم لیوی ٹیکس میں اضافہ نہیں کیا جائیگا ٗ پٹرولیم لیوی ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے، صنعتوں کیلئے 44 ارب روپے کی سبسڈی کا اعلان کرچکے ہیں، ریگولٹری ڈیوٹی کی مد میںایکسپورٹ انڈسٹری کو 5 ارب روپے کا ریلیف دے رہے ہیں۔اسد عمر نے کہاکہ مالی سال 2018 میں 661 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تھا ٗرواں مالی سال ترقیاتی بجٹ 725 ارب روپے کر دیا گیا ہے ٗ دیامر اور بھاشا ڈیمز کو 6 سال میں تعمیر کیا جائیگا، ڈیم کیلئے مختص رقم میں کوئی کمی نہیں ہو گی اور سی پیک میں بھی کوئی تبدیلی نہیں ہوگی ٗ وزیراعظم، وزراء اور مراعات یافتہ طبقے کے لیے ٹیکس چھوٹ کم کردی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ 900 درآمدی اشیاء پر ایک فیصد ریگولیٹری ڈیوٹیاور 5 ہزار درامدی اشیاء ایک فیصد کسٹمز ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہے ٗ نان فائلر کیلئے گاڑی خریدنے پر عائد پابندی ختم کرنے کی تجویز ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مختلف طریقے سے جو اچھا ہوا اسے رکھیں گے لیکن تبدیلی کی ضرورت بھی ہے، 30 سال میں ہم نے کوئی کامیابی حاصل نہیں کی، 10 سال پہلے بھی ہم