‏صرف 6 ماہ میں شرح سود 6.5 سے بڑھ کر 10.25 تک پہنچ گئی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ کردیا۔

0.25 اضافے سے شرح سود 10.25 ہوگئی جس کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا۔

اسلام آباد میں نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابق حکومتی اقدامات کے نتائج بتدریج سامنے آرہے ہیں جن کی وجہ سے صارفین کے اعتماد بڑھا اور معیشت سے متعلق غیر یقینی کی صورتحال میں کمی آئی ہے۔

مزید پڑھیں: نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود ڈیڑھ فیصد اضافے سے 10فیصد مقرر

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ’ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں کمی کے باوجود مالی خسارے میں کمی کے آثار ظاہر نہیں ہورہے‘۔

طارق باجوہ نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ برآمدات اور زرمبادلہ کی شرح میں اضافے کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آئی لیکن کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی شرح اب بھی زیادہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی فنانسنگ چیلنجنگ رہی کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کاری، نجی قرضوں اور سرکاری آمدن خسارے کو پورا کرنے کے لیے ناکافی تھے‘۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ’ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ایک بڑا حصہ ملکی وسائل کے استعمال سے پورا کیا گیا تھا جس کی وجہ سے دسمبر 2018 کے اختتام تک اسٹیٹ بینک کے غیر ملکی ذخائر کم ہوکر 7 ارب 20 کروڑ ڈالر ہوگئے تھے‘۔

یہ بھی پڑھیں: شرح سود میں اضافے پر کاروباری حلقوں میں تشویش

انہوں نے مزید کہا کہ ’ گزشتہ چند دنوں میں دو طرفہ آمدن کی وجہ سے 25 جنوری تک اسٹیٹ بینک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 8 ارب 20 لاکھ ڈالر اور ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں 14 ارب 80 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا‘۔

طارق باجوہ نے مزید کہا کہ ’معاشی استحکام سے متعلق اقدامات کے اثرات ظاہر ہورہے ہیں لیکن افراط زر سے متعلق معاشی دباؤ برقرار ہے‘۔

یاد رہے کہ اس سے قبل نومبر 2018 میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے 10 فیصد مقرر کی تھی۔

جو لائی 2018 میں شرح سود بڑھا کر 6.5 سے 7.5 فیصد کردی گئی تھی جبکہ ستمبر میں مزید ایک فیصد اضافے سے شرح 8.5 فیصد ہو گئی تھی