چوتھی پاس کی 13 آسامیوں کیلئے 7ہزار گریجویٹس کی درخواستیں موصول

دنیا بھر میں بے روزگاری ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے اور ایشیا خصوصاً بھارت میں یہ مسئلہ سنگین شکل اختیار کر گیا ہے جس کی حال ہی میں ایک جیتی جاگتی مثال سامنے آئی۔

بھارتی ریاست مہاراشٹر میں حکومت نے کینٹین ویٹرز کی 13 آسامیوں کے لیے 25 سے 27سال کی عمر کے حامل افراد امیدواروں کی درخواستیں طلب کیں جس کے لیے بنیادی تعلیمی اہلیت چوتھی جماعت کی بنیادی تعلیمی اہلیت درکار تھی۔

مزید پڑھیں: نوکری کو لات مار کر خوبصورتی کی تلاش

تاہم مقامی اور انتظامیہ سمیت تمام متعلقہ افراد کی اس وقت حیرت کی انتہا نہ رہی جب محض 13 آسامیوں کے لیے 7ہزار افراد نے درخواستیں جمع کرائیں جن میں سے اکثر گریجویٹ تھے۔

ان آسامیوں کے لیے 100 نمبر کے امتحان سمیت دیگر تمام رسمی کارروائیاں 31دسمبر تک مکمل کر لی گئی تھیں اور ذرائع کے مطابق 13 منتخب امیدواروں میں سے 8 مرد اور بقیہ خواتین ہیں۔

ذرائع نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ جن خوش نصیب افراد کا ان آسامیوں کے لیے انتخاب کیا گیا ہے ان میں سے 12 گریجویٹ جبکہ ایک 12ویں پاس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اب ملازمتوں کی تلاش بھی فیس بک سے ممکن

قانون ساز کونسل میں قائد حزب اختلاف دھننجے منڈے نے اس معاملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال ملک میں ملازمت کے بحران کا حال بیان کرتی ہے۔ وزرا، سیکریٹریز اور دیگر بیورو کریٹک اسٹاف کو گریجویٹ کو کینٹین ویٹر کی نوکری دیتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔

نیشنلسٹ پارٹی کے رہنما رمیش گپتا نے بھی ریاست مہاراشٹر میں ملازمت کی صورتحال کو بھیانک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ان آسامیوں کے لیے بنیادی اہلیت چوتھی جماعت مقرر کیے جانے کے باوجود گریجویٹ لوگوں کا انتخاب کیا گیا۔ سات ہزار لوگوں کا 13 نوکریوں کے لیے درخواست دینا ملک میں نوکریوں کے حوالے سے خراب صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔

بھارت میں بیروزگاری کے سبب حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ان دنوں شدید دباؤ کا شکار ہے اور ماہرین کے مطابق رواں سال ہونے والے انتخابات میں ملازمت کا مسئلہ حکمران جماعت کے ووٹ بینک پر اثر انداز ہو سکتا ہے