فیس بک اور واٹس اپ پر پاکستانی خواتین کو خطرناک حد تک ہراساں کیے جانے کا انکشاف

کراچی: ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (ڈی آر ایف) کی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کے غلط استعمال اور آن لائن ہراساں کرنے کے واقعات میں فیس بک اور واٹس ایپ کا بدترین ٹریک ریکارڈ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی آر ایف سائبر ہراسمنٹ ہیلپ لائن کی جانب سے 2 عرصے کے دوران جمع کیے گئے اعداد و شمار اور عوامی اداروں کے لیے آن لائن ہراسان کرنے پر ادارے کے ردعمل کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

ڈی آر ایف کے مطابق یکم دسمبر 2016 سے 30 نومبر 2018 تک ان کی ٹال فری ہیلپ لائن (39393-0800) پر ہرماہ کی اوسطاً 91 کالز کے ساتھ کل 2 ہزار 7سو 81 شکایت موصول ہوئیں۔

ان 2 ہزار 7سو 81 کالز میں سے 2 ہزار 190 کالرز پہلی مرتبہ کال کرنے والے تھے جبکہ 591 کالز فالو اپ تھی، جو ایسے لوگوں کی طرف سے جنہیں مدد کی تلاش تھی یا وہ اپنے کیس سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کرنا چاہتے تھے۔

اعداد و شمار کے مطابق کل کالز میں سے آدھی 57 فیصد کالز سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب سے موصول ہوئیں، اس کے ساتھ ساتھ 18 فیصد کالز سندھ، 5 فیصد خیبرپختونخوا، 2 فیصد بلوچستان، آزاد کشمیر اور قبائلی علاقوں سے ایک فیصد جبکہ اسلام آباد سے 5 فیصد شکایات موصول ہوئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 59 فیصد کالز خواتین جبکہ 41 فیصد کالز مردوں کی جانب سے کی گئیں، تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ کئی مردوں نے خواتین کی طرف سے کال پر شکایت درج کرائی۔

اگر عمر کی تقسیم کی بات کی جائے تو ہیلپ لائن پر کال کرنے والوں کی اکثریت (21 فیصد) نوجوان تھی، جن کی عمر 21 سے 25 سال کے درمیان تھی۔

رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ آن لائن بدسلوکی کے لیے فیس بک کو اکثریتی پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا گیا اور 660 (29 فیصد) شکایات فیس بک پر ہراساں کرنے سے متعلق درج کی گئیں۔

تاہم حال ہی میں ہیلپ لائن نے اس نتیجے کو اخذ کیا موبائل پر مبنی دھوکا دہی سے متعلق کالز سے واٹس ایپ پر لوگوں کے اعتماد کو نشانہ بنایا گیا اور گزشتہ 6 ماہ میں میسیجنگ ایپلیکیش سے متعلق کیسز 2.6 فیصد سے بڑھ کر 9.5 فیصد (یعنی کیسز کی تعداد 29 سے بڑھ کر 220) ہوگئی۔

ڈی آر ایف کی رپورٹ کے مطابق دھوکا دہی سے موبائل صارف کے واٹس ایپ کوڈ حاصل کرنے سے متعلق سب سے زیادہ شکایات موصول ہوئیں، جس کے نتیجے میں ان کے واٹس ایپ اکاؤنٹس کو ہیک کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دھوکے بازوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ وہ جائز تنظیموں، ٹی وی گیم شوز، پاک فوج، حکومتی محکموں جیسے بینظیر ویلفیئر پروگرام اور ٹیلی کمیونکیشن کمپنیز سے ہیں۔

ادارے کی رپورٹ کے مطابق رپورٹ ہونے والے زیادہ تر کیسز معلومات کے بغیررضامندی کے استعمال سے متعلق تھے، ان کیسز میں تصاویر، فون نمبرز، رابطے کی تفصیلات اور دیگر ذاتی معلومات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم یا دیگر کلاسیفائڈ یا نیٹ ورکنگ سائٹس پر بغیر اجازت کے استعمال کرنا، شیئر کرنا، خراب کرنا شامل تھا۔

اس کے علاوہ دوسرے نمبر پر موصول ہونے والی سب سے زیادہ کالز بلیک میلنگ سےمتعلق تھی، جس میں فرد کی ذاتی معلومات کا استعمال کیا گیا