نواز شریف اڈیالہ سے کوٹ لکھپت جیل منتقل

احتساب عدات سے سزا کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا۔

سابق وزیر اعظم کو پہلے اڈیالہ جیل سے سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ منتقل کیا گیا، جہاں سے انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور لے جایا گیا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم بھی سابق وزیر اعظم کے ہمراہ موجود تھی، جس نے لاہور پہنچنے کے بعد نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا۔

نواز شریف کی منتقلی کے موقع پر کوٹ لکھپت جیل کے باہر لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جو اپنے قائد نواز شریف سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے پہنچے تھے۔

ادھر محکمہ داخلہ پنجاب نے نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں ’بہتر کلاس‘ یا ’بی کلاس‘ کی بیرک میں منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔

اس کلاس میں قیدیوں کو ایک گدہ، مطالعے کے لیے میز اور کرسی جبکہ ایک ٹی وی اور اخبار بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نواز شریف کی آج 69 ویں سالگرہ ہے اور مسلم لیگ(ن) کے صوبائی سیکریٹریٹ نے قائد اعظم کی سالگرہ اور کرسمس کی تقریبات کے ساتھ نواز شریف کی سالگرہ منانے کا منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔


اس سے قبل یہ توقع کی جارہی تھی کہ شام کے اوقات میں نواز شریف کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی فلائٹ (پی کے-615) سے لاہور منتقل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد وکیل نے نواز شریف کو اڈیالیہ کے بجائے لاہور جیل منتقل کرنے کی درخواست کی تھی۔

نواز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ مسلم لیگ(ن) کے قائد دل کے مریض ہیں اور ان کے ذاتی معالج اور اہل خانہ کے افراد لاہور میں ہی رہتے ہیں۔

اگرچہ استغاثہ کی جانب سے اس درخواست کی مخالفت کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد کی عدالتوں سے سزا پانے والوں کے لیے اڈیالہ جیل مختص کیا گیا ہے، تاہم عدالت کے جج نے نواز شریف کی درخواست منظور کرلی تھی۔

عدالت کے جج نے کہا تھا کہ انہوں نے سزا اور جیل بھیجنے کا فیصلہ دیا ہے اور وہ اپنے فیصلے پر فیصلہ کرسکتے ہیں۔

احتساب عدالت نے اڈیالہ کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کی درخواست منظور کی تھی لیکن کہا تھا کہ فی الحال نواز شریف کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔

بعد ازاں اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے بعد جیل ڈاکٹرز نے ان کا طبی معائنہ کیا تھا، جس میں وہ جسمانی طور پر تندرست پائے گئے تھے۔

علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا تھا کہ مسلم لیگ(ن) کے تاحیات قائد کو ’بہتر کلاس‘ کی بیرک میں منتقل کیا گیا تھا، جو اتوار کو ہی بنائی گئی تھی۔

یاد رہے کہ بہتر کلاس قیدیوں کو ایک گدہ، مطالعے کے لیے میز اور کرسی جبکہ ایک ٹی وی اور اخبار بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔

احتساب عدالت کا فیصلہ
خیال رہے کہ 24 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ(ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا۔

احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز پر 19 دسمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔

نواز شریف پر العزیزیہ ریفرنس میں ڈیڑھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر (تقریباً ساڑھے 3 ارب پاکستانی روپے) یعنی لگ بھگ 5 ارب روپے سے زائد جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

احتساب عدالت نے 131 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ نواز شریف ذرائع آمدن بتانے اور نیب کی طرف سے نیب آرڈیننس کے سیکشن 9 اے فائیو کے تحت لگائے گئے الزام کو غلط ثابت کرنے میں ناکام رہے، جبکہ پراسیکیوشن نے ان کے خلاف کرپشن کا الزام ثابت کیا۔