105 - جامع الترمذي
Jam e Tirmazi - Hadees No: 105
Hadith in Arabic
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي أَفَأَنْقُضُهُ لِغُسْلِ الْجَنَابَةِ ؟ قَالَ: لَا إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْثِينَ عَلَى رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ مِنْ مَاءٍ، ثُمَّ تُفِيضِينَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِكِ الْمَاءَ فَتَطْهُرِينَ أَوْ قَالَ: فَإِذَا أَنْتِ قَدْ تَطَهَّرْتِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا اغْتَسَلَتْ مِنَ الْجَنَابَةِ فَلَمْ تَنْقُضْ شَعْرَهَا، أَنَّ ذَلِكَ يُجْزِئُهَا بَعْدَ أَنْ تُفِيضَ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهَا.
Hadith in Urdu
میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں اپنے سر کی چوٹی مضبوطی سے باندھنے والی عورت ہوں۔ کیا غسل جنابت کے لیے اسے کھولا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”تمہاری سر پر تین لپ پانی ڈال لینا ہی کافی ہے۔ پھر پورے بدن پر پانی بہا دو تو پاک ہو گئی، یا فرمایا: جب تم ایسا کر لے تو پاک ہو گئی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اہل علم کا اسی پر عمل پر ہے کہ عورت جب جنابت کا غسل کرے، اور اپنے بال نہ کھولے تو یہ اس کے لیے اس کے بعد کہ وہ اپنے سر پر پانی بہا لے کافی ہو جائے گا ۱؎۔
Hadith in English
Umm Salamah narrated : I said: 'O Messenger of Allah! I am woman with tight braids on my head, should I undo it to perform Ghusl for Janabah? He said: 'No. It is sufficient that you only pour three scoops of water (with hands held together) over your head, then pour water over the rest of your body, to be purified.' Or he said: Then you will be purified. .
Reference : Jami` at-Tirmidhi 105 In-book reference : Book 1, Hadith 105 English translation : Vol. 1, Book 1, Hadith 105
- Book Name Jam e Tirmazi
- Hadees Status صحیح
- Baab (77)Chapter: Should A Woman Undo Her Hair For Ghusl?
- Kitab The Book on Purification
- Takhreej تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحیض ۱۲ (۳۳۰)، سنن النسائی/الطہارة ۱۵۰ (۲۴۲)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۱۰۸ (۶۰۳)، (تحفة الأشراف : ۱۸۱۷۲)، مسند احمد (۶/۳۱۵)، سنن الدارمی/الطہارة ۱۱۴ (۱۱۹۶)