7192 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 7192
Hadith in Arabic
(۷۱۹۲)۔عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ صَخْرٍ الْأَنْصَارِیِّ قَالَ کُنْتُ امْرَأً قَدْ أُوتِیتُ مِنْ جِمَاعِ النِّسَاء ِ مَا لَمْ یُؤْتَ غَیْرِی فَلَمَّا دَخَلَ رَمَضَانُ تَظَاہَرْتُ مِنْ امْرَأَتِی حَتّٰی یَنْسَلِخَ رَمَضَانُ فَرَقًا مِنْ أَنْ أُصِیبَ فِی لَیْلَتِی شَیْئًا فَأَتَتَابَعُ فِی ذَلِکَ إِلَی أَنْ یُدْرِکَنِی النَّہَارُ وَأَنَا لَا أَقْدِرُ عَلٰی أَنْ أَنْزِعَ فَبَیْنَا ہِیَ تَخْدُمُنِی إِذْ تَکَشَّفَ لِی مِنْہَا شَیْئٌ فَوَثَبْتُ عَلَیْہَا فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلٰی قَوْمِی فَأَخْبَرْتُہُمْ خَبَرِی وَقُلْتُ لَہُمْ: انْطَلِقُوا مَعِی إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأُخْبِرُہُ بِأَمْرِی فَقَالُوا: لَا وَاللّٰہِ! لَا نَفْعَلُ نَتَخَوَّفُ أَنْ یَنْزِلَ فِینَا قُرْآنٌ أَوْ یَقُولَ فِینَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَقَالَۃً یَبْقٰی عَلَیْنَا عَارُہَا وَلٰکِنْ اذْہَبْ أَنْتَ فَاصْنَعْ مَا بَدَا لَکَ قَالَ فَخَرَجْتُ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُہُ خَبَرِی فَقَالَ لِی: ((أَنْتَ بِذَاکَ؟)) فَقُلْتُ: أَنَا بِذَاکَ، فَقَالَ: ((أَنْتَ بِذَاکَ؟)) فَقُلْتُ: أَنَا بِذَاکَ، قَالَ: ((أَنْتَ بِذَاکَ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، ہَا أَنَا ذَا فَأَمْضِ فِیَّ حُکْمَ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنِّی صَابِرٌ لَہُ قَالَ: ((أَعْتِقْ رَقَبَۃً۔)) قَالَ: فَضَرَبْتُ صَفْحَۃَ رَقَبَتِی بِیَدِی وَقُلْتُ: لَا وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِکُ غَیْرَہَا قَالَ: ((فَصُمْ شَہْرَیْنِ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَہَلْ أَصَابَنِی مَا أَصَابَنِی إِلَّا فِی الصِّیَامِ قَالَ: ((فَتَصَدَّقْ۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَقَدْ بِتْنَا لَیْلَتَنَا ہٰذِہِ وَحْشَائَ مَا لَنَا عَشَائٌ۔ قَالَ: ((اِذْہَبْ إِلٰی صَاحِبِ صَدَقَۃِ بَنِی زُرَیْقٍ فَقُلْ لَہُ فَلْیَدْفَعْہَا إِلَیْکَ فَأَطْعِمْ عَنْکَ مِنْہَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ سِتِّینَ مِسْکِینًا ثُمَّ اسْتَعِنْ بِسَائِرِہِ عَلَیْکَ وَعَلٰی عِیَالِکَ۔)) قَالَ فَرَجَعْتُ إِلٰی قَوْمِی فَقُلْتُ: وَجَدْتُ عِنْدَکُمُ الضِّیقَ وَسُوئَ الرَّأْیِ وَوَجَدْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ السَّعَۃَ وَالْبَرَکَۃَ قَدْ أَمَرَ لِی بِصَدَقَتِکُمْ فَادْفَعُوہَا لِی قَالَ فَدَفَعُوہَا إِلَیَّ۔ (مسند احمد: ۱۶۵۳۵)
Hadith in Urdu
۔ سیدنا سلمہ بن صخر انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک ایسا آدمی تھا کہ جس کو بیوی سے جماع کی چاہت دوسروں سے زیادہ تھی، جب رمضان المبارک شروع ہوا تو میں نے اپنی بیوی سے ظہار کر لیا، اس کی وجہ یہ تھی کہ میں ڈرتا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں رات کو جماع شروع کروں اور پھر اسی میں جاری رہوں، یہاں تک کہ دن شروع ہو جائے، (اس شرّ سے بچنے کے لیے میں نے ظہار کر لیا)، لیکن وہی کچھ ہوا ، جس کا مجھے ڈر تھا، میری بیوی میری خدمت میں مصروف تھی کہ چاند کی چاندنی تھی اس کی پازیب سے کپڑا کھل گیا، بس پھر میں اس پر کود پڑا، جب صبح ہوئی تو میں اپنی قوم کے لوگوں کے پاس گیا اور میں نے انہیں اپنا سارا واقعہ سنا دیا اور میں نے ان سے کہا: میرے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چلو تاکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھی اپنا معاملہ بیان کر سکوں، لیکن انہوں نے یہ کہتے ہوئے جانے سے انکار کر دیا کہ ہمیں ڈر ہے کہ ہمارے بارے میں کوئی قرآن کی آیات نازل نہ ہو جائیں یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے بارے میں کوئی ایسی بات ارشاد نہ فرما دیں جو ہمارے لیے ہمیشہ کے لیے عار کا باعث بن جائے، لہٰذا تم اکیلے ہی جاؤ اور جو مرضی ہے کرو۔چنانچہ میں باہر نکلا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سارا واقعہ بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ تمہارے ساتھ ہوا ہے؟ میں نے کہا: جی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا: کیا تم خود ہی ہو؟ میں نے کہا: جی میں ہی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تیسری بار پھر فرمایا: کیا یہ واقعہ تمہارے ساتھ ہی پیش آیا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، میرے ساتھ ہی پیش آیا ہے اور میں حاضر ہوں، جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم ہے اور اللہ کا حکم ہے، مجھ پر نافذ کر دیں، میں صبر کے ساتھ اسے قبول کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک غلام یا لونڈی آزاد کرو۔ میں نے اپنی گردن پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! میں تو اس گردن کے سوا کسی اور گردن کا مالک نہیں ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اچھا پھر دو ماہ کے روزے رکھو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ جو کچھ میں نے کیا ہے وہ روزوں کی وجہ سے ہی کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو پھر صدقہ کرو۔ میں نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر مبعوث کیا! ہم نے رات اس حال میں گزاری ہے کہ ہم بھوکے تھے، ہمارے پاس تو شام کا کھانا ہی نہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بنو زریق میں ایک آدمی صدقہ و خیرات کرنے والا ہے، تم اس کے پاس جاؤ اور اسے کہو وہ تمہیں کچھ دے گا، اس میں سے ساٹھ صاع بطور کفارہ کھلا دینا اور جو باقی بچے اسے خود پر اور اہل و عیال پر صرف کر لینا۔ سلمہ کہتے ہیں: میں اپنی قوم کے پاس آیا اور ان سے کہا: میں نے تمہارے پاس تنگی اوربے سمجھی پائی ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مجھے کشادگی اوربرکت ملی ہے، آپ نے تمہیں یہ حکم دیا ہے کہ مجھ پر صدقہ کرو، پس انھوں نے مجھ پر صدقہ کیا۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۷۱۹۲) تخریج: حدیث صحیح بطرقہ وشواہدہ، أخرجہ ابوداود: ۲۲۱۷، والترمذی: ۳۲۹۹ (انظر: ۱۶۴۲۱)