176 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 176

Hadith in Arabic

۔ (۱۷۶)۔عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ؓ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَدِیْثَیْنِ قَدْ رَأَیْتُ أَحَدَہُمَا وَ أَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ، حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَۃَ نَزَلَتْ فِی جَذْرِ قُلُوْبِ الرِّجَالِ ثُمَّ نَزَلَ الْقُرْآنُ فَعَلِمُوْا مِنَ الْقُرْآنِ وَ عَلِمُوْا مِنَ السُّنَّۃِ،ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِ الْأَمَانَۃِ فَقَالَ: ((یَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَۃَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَۃُ مِنْ قَلْبِہِ فَیَظَلُّ أَثَرُہَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَکْتِ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَۃُ مِنْ قَلْبِہِ فَیَظَلُّ أَثَرُہَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ کَجَمْرٍ دَحْرَجْتَہُ عَلٰی رِجْلِکَ فَتَرَاہُ مُنْتَبِرًا وَلَیْسَ فِیْہِ شَیْئٌ۔)) قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ حَصًا فَدَحْرَجَہُ عَلٰی رِجْلِہِ قَالَ: ((فَیُصْبِحُ النَّاسُ یَتَبَایَعُوْنَ لَا یَکَادُ أَحَدٌ یُؤَدِّی الْأَمَانَۃَ حَتَّی یُقَالَ: اِنَّ فِیْ بَنِیْ فُـلَانٍ رَجُلًا أَمِیْنًا حَتّٰی یُقَالَ لِلرَّجُلِ:مَا أَجْلَدَہُ وَ أَظْرَفَہُ وَ أَعْقَلَہُ وَمَا فِیْ قَلْبِہِ حَبَّۃٌ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ اِیْمَانٍ۔)) وَلَقَدْ أَتٰی عَلَیَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِیْ أَیَّکُمْ بَایَعْتُ، لَئِنْ کَانَ مُسْلِمًا لَیَرُدَّنَّہُ عَلَیَّ دِیْنُہُ وَلَئِنْ کَانَ نَصْرَانِیًّا أَوْ یَہُوْدِیًّا لَیَرُدَّنَّہُ عَلَیَّ سَاعِیْہِ، فَأَمَّا الْیَوْمَ فَمَا کُنْتُ لِأُبَایِعَ مِنْکُمْ اِلَّا فُلَانًاوَ فُلَانًا۔ (مسند أحمد: ۲۳۶۴۴)

Hadith in Urdu

سیدنا حذیفہ بن یمانؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں دو حدیثیں بیان کی، میں نے ایک کا مصداق تو دیکھ لیا ہے اور دوسرے کا انتظار کر رہا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں بیان کیا تھا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی اصل میں داخل ہوئی، پھر قرآن نازل ہوا، لوگوں نے قرآن مجید اور سنت کی تعلیم حاصل کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں اس امانت کے اٹھ جانے کے بارے میں بتلاتے ہوئے فرمایا: آدمی سوئے گا اور اس کے دل سے یہ امانت کھینچ لی جائے گی اور ہلکے سے نشان اور دھبّے کی طرح اس کا اثر باقی رہ جائے گا، پھر جب اس کے دل سے رہی سہی امانت کو اٹھا لیا جائے گا تو چھالے اور آبلے کی طرح اس کا اثر باقی رہ جائے گا، بالکل ایسے ہی جیسے تو انگارے کو اپنے پاؤں پر لڑھکائے اور پھر تو اس کے نتیجے میں ورم کے نشان دیکھے، جب کہ اس میں کوئی چیز بھی نہیں ہوتی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وضاحت کرنے کے لیے ایک کنکری کو اپنے پاؤں پر لڑھکایا، پھر فرمایا: پھر لوگ خریدو فروخت تو کریں گے، لیکن کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہو گا، جوامانت ادا کرے گا، حتی کہ لوگ کہیں گے: بنو فلاں میں ایک امانت دار آدمی ہے، (لیکن یہ شہادت بھی اس طرح کی ہو گی کہ) لوگ ایک آدمی کی تعریف کرتے ہوئے کہیں گے: وہ کس قدر باہمت و با استقلال ہے، وہ کیسا زیرک اور خوش اسلوب آدمی ہے، وہ کتنا عقل مند شخص ہے، جبکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان نہیں ہو گا۔ پھر سیدنا حذیفہؓ نے کہا: ایک زمانہ ایسا تھا کہ مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوتی تھی کہ میں کس سے سودا کر رہا ہوں، اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا دین اس کو میری امانت لوٹانے پر مجبور کرتا اور اگر وہ عیسائی یا یہودی ہوتا تو اس سے جزیہ وصول کرنے والا میرا حق لوٹا دیتا تھا، لیکن یہ زمانہ، تو اس میں میں صرف اور صرف فلاں فلاں آدمی سے لین دین کروں گا۔

Hadith in English

.

Previous

No.176 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۷۶) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۴۹۷، ۷۰۸۶، ۷۲۷۶، ومسلم: ۱۴۳ وروایۃ البخاری مختصرۃ (انظر: ۲۳۲۵۵)