142 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 142

Hadith in Arabic

۔ (۱۴۲)۔عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ جُبَیْرٍبْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: جَلَسْنَا اِلَی الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ ؓ یَوْمًا، فَمَرَّ بِیْ رَجُلٌ فَقَالَ: طُوْبٰی لِہَاتَیْنِ الْعَیْنَیْنِ الَّلتَیْنِ رَأَتَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاللّٰہِ! لَوَدِدْنَا أَنَّنَا رَأَیْنَا مَا رَأَیْتَ وَ شَہِدْنَا مَا شَہِدْتَّ فَاسْتُغْضِبَ، فَجَعَلْتُ أَعْجَبُ، مَا قَالَ اِلَّا خَیْرًا،ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْہِ فَقَالَ: مَا یَحْمِلُ الرَّجُلَ عَلٰی أَنْ یَّتَمَنّٰی مَحْضَرًا غَیَّبَہُ اللّٰہُ عَنْہُ لَا یَدْرِی لَوْ شَہِدَہُ کَیْفَ یَکُوْنُ فِیْہِ، وَاللّٰہِ لَقَدْ حَضَرَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَقْوَامٌ أَکَبَّہُمُ اللّٰہُ عَلٰی مَنَاخِرِہِمْ فِیْ جَہَنَّمَ لَمْ یُجِیْبُوْہُ وَلَمْ یُصَدِّقُوْہُ، أَوَلَا تَحْمَدُوْنَ اللّٰہَ اِذْ أَخْرَجَکُمْ لَا تَعْرِفُوْنَ اِلَّا رَبَّکُمْ مُصَدِّقِیْنَ لِمَا جَائَ بِہِ نَبِیُّکُمْ قَدْ کُفِیْتُمُ الْبَلَائَ بِغَیْرِکُمْ، وَاللّٰہِ! لَقَدْ بَعَثَ اللّٰہُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی أَشَدِّ حَالٍ بَعَثَ عَلَیْہَا نَبِیًّا مِنَ الْأَنْبِیَائِ فِی فَتْرَۃٍ وَجَاہِلِیَّۃٍ مَا یَرَوْنَ أَنَّ دِیْنًا أَفْضَلُ مِنْ عِبَادَۃِ الْأَوْثَانِ فَجَائَ بِفُرْقَانٍ فَرَقَ بِہِ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْبَاطِلِ وَ فَرَّقَ بَیْنَ الْوَالِدِ وَوَلَدِہِ حَتَّی اِنْ کَانَ الرَّجُلُ لَیَرٰی وَالِدَہُ وَوَلَدَہُ وَأَخَاہُ کَافِرًا وَقَدْ فَتَحَ اللّٰہُ قُفْلَ قَلْبِہِ لِلْاِیْمَانِ یَعْلَمُ أَنَّہُ اِنْ ہَلَکَ دَخَلَ النَّارَ فَـلَا تَقِرُّ عَیْنُہُ وَہُوَ یَعْلَمُ أَنَّ حَبِیْبَہُ فِی النَّارِ وَ أَنَّہَا الَّتِیْ قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: {الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیَّاتِنَا قُرَّۃَ أَعْیُنٍ}۔ (مسند أحمد: ۲۴۳۱۱)

Hadith in Urdu

جبیر بن نفیر کہتے ہے: ہم ایک دن سیدنا مقداد بن اسودؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اسی اثنا میں ایک آدمی کا گزر ہوا اور اس نے سیدنا مقداد ؓ کو دیکھ کر کہا: خوشخبری ہے ان دو آنکھوں کے لیے، جنھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا دیدار کیا، اللہ کی قسم! ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہم نے بھی وہ کچھ دیکھا ہوتا جو تم نے دیکھا اور ہم نے بھی ان چیزوں کا مشاہدہ کیا ہوتا، جن کا تم نے مشاہدہ کیا۔ یہ سن کر سیدنا مقداد ؓغصے میں آگئے، مجھے بڑا تعجب ہونے لگا کہ اس بندے نے بات تو خیر والی ہی کی تھی، اتنے میں وہ اس پر متوجہ ہو کر کہنے لگے: کون سی چیز بندے کو اس خیال پر آمادہ کر دیتی ہے کہ وہ تمنا کرنے لگتا ہے کہ ایسی جگہ پر حاضر ہوا ہوتا، جہاں سے اللہ تعالیٰ نے اسے غائب رکھا، وہ نہیں جانتا کہ اگر وہ اس مقام پر موجود ہوتا تو اس کی کیفیت کیا ہوتی، اللہ کی قسم ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس ایسے لوگ بھی موجود تھے کہ اللہ تعالیٰ نے جن کو نتھنوں کے بل جہنم میں گرا دیا، ان لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بات کو قبول نہیں کیا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی تصدیق نہیں کی تھی، کیا تم اس نعمت پر اللہ تعالیٰ کی تعریف نہیں کرتے کہ جب اس نے تم کو پیدا کیا تو تمہاری حالت یہ تھی کہ صرف اپنے ربّ کو پہچانتے تھے اور اپنے نبی کی لائی ہوئی شریعت کی تصدیق کرنے والے تھے، تم سے پہلے والے لوگوں نے تمہیں آزمائشوں سے کفایت کیا۔ اللہ کی قسم! جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو مبعوث کیا تھا تو اس وقت بڑے سخت حالات تھے، فترت اور جاہلیت کا ایسا دور تھا کہ جس میں مشرک لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ بت پرستی والا دین سب سے بہتر ہے، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایسا فرقان لے کر آئے، جس نے حق و باطل کے مابین فرق کیا اور باپ اور اس کی اولاد میں اس طرح فرق کیا کہ ایک آدمی دیکھ رہا ہوتا کہ اس کے والدین، اولاد اور بھائی کافر ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے دل کا تالہ ایمان کے لیے کھول دیا ہے، اس کو یہ علم ہو جاتا تھا کہ اگر وہ اس دین کو قبول کیے بغیر مر گیا تو وہ جہنم میں داخل ہو جائے گا اور اس طرح اس کی آنکھ کبھی بھی ٹھنڈی نہیں ہو گی، جب کہ اسے یہ سمجھ ہوتی تھی کہ اس کا پیارا جہنم میں جا رہا ہے، یہی چیز ہے کہ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیَّاتِنَا قُرَّۃَ أَعْیُنٍ} … اور یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما۔ (سورۂ فرقان: ۷۴)

Hadith in English

.

Previous

No.142 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۴۲) تخریج: اسنادہ صحیح ۔ أخرجہ البخاری فی الادب المفرد : ۸۷، وابن حبان: ۶۵۵۲، والطبرانی فی الکبیر : ۲۰/ ۶۰۰ (انظر: ۲۳۸۱۰)