12977 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 12977
Hadith in Arabic
۔ (۱۲۹۷۷)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا یُوْنُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ ثَنَا حَمَّادٌ یَعْنِی ابْنَ سَلَمَۃَ عَنْ دَاوٗدَیَعْنِی ابْنَ اَبِیْ ھِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جَائَ ذَاتَ یَوْمٍ مُسْرِعًا فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ وَنُوْدِیَ فِی النَّاسِ: اَلصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَقَالَ: ((یَا اَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ لَمْ اَدْعُکُمْ لِرَغْبَۃٍ نَزَلَتْ وَلاَ لِرَھْبِۃٍ وَلٰکِنَّ تَمِیْمًا الدَّارِیَّ اَخْبَرَنِیْ اَنَّ نَفَرًا مِنْ اَھْلِ فَلِسْطِیْنَ رَکِبُوْا الْبَحْرَ فَقَذَفَتْہُمُ الرِّیْحُ اِلٰی جَزِیْرَۃٍ مِّنْ جَزَائِرِ الْبَحْرِ، فَاِذَا ھُمْ بِدَابَّۃٍ اَشْعَرَ، مَا یُدْرٰی اَذَکَرٌ ھُوَ اَمْ اُنْثٰی لِکَثْرَۃِ شَعْرِہٖ،قَالُوْا: مَنْاَنْتَفَقَالَتْ: اَنَاالْجَسَّاسَۃُ فَقَالُوْا: فَاَخْبِرِیْنَا فَقَالَتْ: مَا اَنَا بِمُخْبِرَتِکُمْ وَلَامُسْتَخْبِرَتِکُمْ وَلٰکِنْ فِیْ ہٰذَا الدَّیْرِ رَجُلٌ فَقِیْرٌ اِلٰی اَنْ یُخْبِرَکُمْ وَاِلٰی اَنْ یَسْتَخْبِرَکُمْ، فَدَخَلُوْا الدَّیْرَ فَاِذَا رَجُلٌ اَعْوَرُ مُصَفَّدٌ فِی الْحَدِیْدِ، فَقَالَ: مَنْ اَنْتُمْ؟ قُلْنَا: نَحْنُ الْعَرَبُ، فَقَالَ: ھَلْ بُعِثَ فِیْکُمُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: فَہَلْ اِتَّبَعَتْہُ الْعَرَبُ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: ذٰلِکَ خَیْرٌ لَّھُمْ، قَالَ: مَا فَعَلَتْ فَارِسُ؟ ھَلْ ظَہَرَ عَلَیْہَا؟ قَالُوْا: لَمْ یَظْہَرْ عَلَیْہَا بَعْدُ، فَقَالَ: اَمَا اِنَّہُ سَیَظْہَرُ عَلَیْہَا، ثُمَّ قَالَ: مَا فَعَلَتْ عَیْنُ زُغَرَ؟ قَالُوْا: ھِیَ تَدْفُقُ مَلْاٰی، قَالَ: فَمَا فَعَل نَخْلُ بَیْسَانَ؟ ھَلْ اَطْعَمَ؟ قَالُوْا: قَدْ اَطْعَمَ اَوَائِلُہُ، قَالَ: فَوَثَبَ وَثْبَۃً حَتّٰی ظَنَنَّا اَنَّہُ سَیَفْلِتُ، فَقُلْنَا: مَنْ اَنْتَ؟ قَالَ: اَنَا الدَّجَّالُ، اَمَا اِنِّیْ سَاَطَأُ الْاَرْضَ کُلَّہَا غَیْرَ مَکَّۃَ وَطَیْبَۃَ۔)) فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اَبْشِرُوْا یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِیْنَ! ہٰذَا طَیْبَۃُ لَا یَدْخُلُہَا۔)) یَعْنِی الدَّجَّالَ۔ (مسند احمد: ۲۷۶۴۳)
Hadith in Urdu
۔ (دوسری سند) عامر شعبی کہتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلدی سے آکر منبر پر بیٹھ گئے اور لوگوں میں یہ اعلان کرا دیا گیا کہ اَلصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ ، لوگ اکٹھے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگو! میں نے تمہیں کوئی خوش کرنے والے یا ڈرانے دھمکانے والی خبر بتلانے کے لیے نہیں بلایا، جو آج نازل ہوئی ہو، بات یہ ہے کہ تمیم داری رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک خبر دی ہے، میں وہ تمہیں بتلانا چاہتا ہوں، اس کی تفصیل یہ ہے کہ فلسطین کے کچھ لوگ سمندری سفر پر روانہ ہوئے، وہ طوفان کی وجہ سے ایک سمندری جزیرے پر پہنچ گئے، وہاں انہوں نے ایک ایسا جانور دیکھا جس کے اوپر بال ہی بال تھے اور بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کی یہ شناخت نہیں ہو رہی تھی کہ وہ مذکر ہے یا مونث؟ بہرحال انھوں نے اس سے پوچھا: تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں جَسَّاسہ ہوں۔ انھوں نے کہا: ہمیں کچھ بتلاؤ، اس نے کہا: نہیں، میں نے تمہیں نہ کچھ بتلانا ہے اور نہ پوچھنا ہے، البتہ اس خانقاہ میں ایک آدمی ہے، وہ تمہیں بعض باتیں بتانے اور بعض پوچھنے کا شوقین ہے، یہ لوگ اس مقام میں چلے گئے، وہاں ایک کانا آدمی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا۔ اس نے پوچھا: تم کون لوگ ہو؟ انھوں نے کہا: ہم عرب ہیں۔ اس نے پوچھا: کیا تمہارے اندر نبی مبعوث ہو چکا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ اس نے پوچھا: کیا عربوں نے اس کی اطاعت کی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ اس نے کہا: یہی چیز ان کے لیے بہتر ہے۔ اس نے پوچھا: فارس کا کیا بنا؟ کیا یہ نبی ان پر غالب آچکا ہے؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، ابھی تک وہ ان پر غالب نہیں آیا، اس نے کہا: لیکن عنقریب وہ اس پر غالب آجائے گا۔ پھر اس نے پوچھا: زغر کے چشمہ کی صورتحال کیا ہے؟ انہوں نے کہا: وہ بھرا ہوا ہے اور چھلک رہا ہے۔ اس نے پوچھا: بیسان کے نخلستان کے بارے میں بتاؤ، کیا وہ پھل دیتے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی اس کے درخت پھل دے رہے ہیں،یہ باتیں سن کر وہ خوب اچھلا، ہم نے سمجھا کہ شاید وہ اپنی قید سے نکل جائے گا۔ پھر ہم نے اس سے پوچھا: تم کون ہو؟ اس نے کہا: میں دجال ہوں اور خبردار ہو جاؤ، میں عنقریب ساری زمین کو روند دوں گا، ماسوائے مکہ اور طیبہ (یعنی مدینہ) کے۔ پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کی جماعت! خوش ہو جاؤ،یہ طیبہ ہے، دجال اس میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۲۹۷۷) تخریج: انظر الحدیث السابق