12976 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 12976
Hadith in Arabic
۔ (۱۲۹۷۶)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ قَالَ: ثَنَا مُجَالِدٌ قَالَ: ثَنَا عَامِرٌقَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِیْنَۃَ، فَاَتَیْتُ فَاطِمَۃَ بِنْتَ قَیْسٍ فَحَدَّثَتْنِیْ اَنَّ زَوْجَہَا طَلَّقَہَا عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَذَکَرَ حَدِیْثَہَا فِی النَّفَقَۃِ وَالسُّکْنٰی وَزَوَاجَہَا بِاُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ (تَقَدَّمَ ذٰلِکَ فِیْ بَابِ النَّفَقَۃِ وَالسُّکْنٰی لِلْمُعْتَدَّۃِ الرَّجْعِیَّۃِ وَالْبَتُوْتَۃِ الْحَامِلِ) قَالَ: فَلَمَّا اَرَدْتُّ اَنْ اَخْرُجَ قَالَتْ: اِجْلِسْ حَتّٰی اُحَدِّثَکَ حَدِیْثًا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَتْ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَوْمًا مِنَ الْاَیَّامِ فَصَلّٰی صَلاَۃَ الْھَاجِرَۃِ ثُمَّ قَعَدَ فَفَزِعَ النَّاسُ فَقَالَ: ((اِجْلِسُوْا اَیُّہَاالنَّاسُ فَاِنِّیْ لَمْ اَقُمْ مَقَامِیْ ہٰذَا لِفَزَعٍ وَلٰکِنَّ تَمِیْمًا الدَّارِیَّ اَتَانِیْ فَاَخْبَرَنِیْ خَبََرًا مَنَعَنِیْ الْقَیْلُوْلَۃُ مِنَ الْفَرَحِ وَقُرَّۃِ الْعَیْنِ فَاَحْبَبْتُ اَنْ اَنْشُرَ عَلَیْکُمْ فَرَحَ نَبِیِّکُمْ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، اَخْبَرَنِیْ اَنَّ رَھْطًا مِنْ بَنِیْ عَمِّہٖرَکِبُوْاالْبَحْرَفَاَصَابَتْہُمْرِیْحٌ عَاصِفٌ فَاَلْجَاَتْہُمُ الرِّیْحُ اِلٰی جَزِیْرَۃٍ لَایَعْرِفُوْنَہَا فَقَعَدُوْا فِیْ قُوَیْرِبِ السَّفِیْنَۃِ حَتّٰی خَرَجُوْا اِلَی الْجَزِیْرَۃِ فَاِذَا ھُمْ بِشَیْئٍ اَھْلَبَ کَثِیْر الشَّعْرِ، لَا یَدْرُوْنَ اَرَجُلٌ ھُوَ اَوْ اِمْرَاَۃٌ فَسَلَّمُوْا عَلَیْہِ فَرَدَّ عَلَیْہِمُ السَّلَامُ قَالُوْا: اَلَا تُخْبِرُنَا قَالَ: مَا اَنَا بِمُخْبِرِکُمْ وَلَابِمُسْتَخْبِرٍکُمْ وَلٰکِنَّ ہٰذَا الدَّیْرَ قَدْ رَھِقْتُمُوْہُ فَفِیْہِ مَنْ ھُوَ اِلٰی خَبَرِکُمْ بِالْاَشْوَاقِ اَنْ یُخْبِرَکُمْ وَیَسْتَخْبِرَکُمْ ، قَالَ: قُلْنَا: فَمَا اَنْتَ؟ قَالَ: اَنَاالْجَسَّاسَۃُ،فَانْطَلَقُوْا حَتّٰی اَتَوُا الدَّیْرَ فَاِذَا ھُمْ بِرَجُلٍ مُوَثَّقٍ شَدِیْدِ الْوَثَاقِ مُظْہِرِ الْحُزْنِ کَثِیْرِ التَّشَکِّیْ، فَسَلَّمُوْا عَلَیْہِ، فَرَدَّ عَلَیْہِمْ فَقَالَ: مِمَّنْ اَنْتُمْ؟ قَالُوْا: مِنَ الْعَرَبِ۔ قَالَ: مَا فَعَلَتِ الْعَرَبُ؟ اَخَرَجَ نَبِیُّہُمْ بَعْدُ؟ قَالُوْا: نَعَمْ قَالَ: فَمَا فَعَلُوْا؟ قَالُوْا: خَیْرًا آمَنُوْا بِہٖوَصَدَّقُوْہُ؟قَالَ: ذٰلِکَخَیْرٌ لَّھُمْ وَکَانَ لَہُ عَدُوٌّ فَاَظْہَرَہُ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ قَالَ: فَالْعَرَبُ الْیَوْمَ اٰلِہُہُمْ وَاحِدٌ وَدِیْنُہُمْ وَاحِدٌ وَکَلِمُتُہُمْ وَاحِدَۃٌ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: فَمَا فَعَلَتْ عَیْنُ زُغَرَ؟ قَالُوْا: صَالِحَۃٌیَشْرَبُ مِنْہَا اَھْلُھَا لِشَفَتِہِمْ وَیَسْقُوْنَ مِنْہَا زَرْعَہُمْ۔ قَالَ: فَمَا فَعَلَ نَخْلٌ بَیْنَ عُمَّانَ وَبَیْسَانَ؟ قَالُوْا: صَالِحٌ یُطْعِمُ جَنَاہُ کُلَّ عَامٍ۔ قَالَ: فَمَا فَعَلَتْ بُحَیْرَۃُ الطَّبْرِیَّۃُ؟ قَالُوْا: مَلْاٰی۔ قَالَ: فَزَفَرَ ثُمَّ زَفَرَ ثُمَّ زَفَرَ ثُمَّ حَلَفَ لَوْ خَرْجْتُ مِنْ مَّکَانِیْ ہٰذَا مَا تَرَکْتُ اَرْضًا مِنْ اَرْضِ اللّٰہِ اِلَّا وَطَئْتُہَا غَیْرَ طَیْبَۃَ، لَیْسَ لِیْ عَلَیْہَا سُلْطَانٌ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ غَیْرَمَکَّۃَ وَطَیْبَۃَ )۔)) قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِلٰی ہٰذَا انْتَہٰی فَرْحِیْ ثَلَاثَ مِرَارٍ، اِنَّ طَیْبَۃَ الْمَدِیْنَۃُ اِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلٰی الدَّجَّالِ اَنْ یَّدْخُلَھَا۔)) ثُمَّ حَلَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((وَالَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ! مَالَھَا طَرِیْقٌ ضَیِّقٌ وَلَا وَاسِعٌ فِیْ سَہْلٍ وَلاَ فِیْ جَبَلٍ اِلَّا عَلَیْہِ مَلَکٌ شَاھِرٌ بِالسَّیْفِ اِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ مَا یَسْتَطِیْعُ الدَّجَّالُ اَنْ یَّدْخُلَہَا عَلٰی اَھْلِہَا۔)) قَالَ عَامِرٌ: فَلَقِیْتُ الْمُحَرَّرَ بْنَ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ، فَحَدَّثْتُہُ حَدِیْثَ فَاطِمَۃَ بْنِ قَیْسٍ فَقَالَ: اَشْہَدُ عَلٰی اَبِیْ اَنَّہُ حَدَّثَنِیْ کَمَا حَدَّثَتْکَ فَاطِمَۃُ غَیْرَ اَنَّہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِنَّہُ نَحْوَ الْمَشْرِقِ۔)) قَالَ: ثُمَّ لَقِیْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، فَذَکَرْتُ لَہُ حَدِیْثَ فَاطِمَۃَ فَقَالَ: اَشْہَدُ عَلٰی عَائِشَۃَ اَنَّہَا حَدَّثَتْنِیْ کَمَا حَدَّثَتْکَ فَاطِمَۃُ غَیْرَ اَنَّہَا قَالَتْ: ((اَلْحَرَمَانِ عَلَیْہِ حَرَامٌ مَکَّۃَ وَالْمَدِیْنَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۸۹۲)
Hadith in Urdu
عامر شعبی کہتے ہیں: میں مدینہ منورہ میں آیا اور سیدنافاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، انہوں نے مجھے بیان کیا عہد رسالت میں ان کے شوہرنے انکو طلاق دے دی تھی، پھر اس کے بعد نفقہ و رہائش اور سیدہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کی شادی کا واقعہ بیان کیا، ( بَابُ النَّفَقَۃِ وَالسُّکْنٰی لِلْمُعْتَدَّۃِ الرَّجْعِیَّۃِ وَالْبَتُوْتَۃِ الْحَامِلِ میں اس حدیث کا ذکر ہو چکا ہے۔) عامر کہتے ہیں: میں نے جب وہاں سے روانہ ہونے کا ارادہ کیا تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے کہاـ: بیٹھ جاؤ، میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث بیان کرتی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن مسجد میں تشریف لے گئے اور نمازِظہر پڑھا کر وہیں بیٹھ گئے اور لوگ آپ کی حالت و کیفیت دیکھ کر گھبرا گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: لوگو بیٹھ جاؤ،میں اس وقت کسی پریشا نی کی و جہ سے یہاں سے کھڑا نہیں ہوا، بات یہ ہے کہ تمیم داری رضی اللہ عنہ نے آکر مجھے ایک بات بتائی ہے ، مجھے اس کی وجہ سے اس قدر خوشی اور راحت ہوئی کہ میں قیلولہ بھی نہیں کر سکا ، میں چاہتا ہوں کہ تم بھی اپنے نبی کی خوشی والی بات سنو، اس نے مجھے بتلایا ہے کہ اس کے چچا کے بیٹوں کی ایک جماعت سمندری سفر کر رہی تھی، تیز ہوا چلنے لگی، وہ ہوا انہیں ایک جزیرے کی طرف لے گئی، ان کی اس جزیرہ سے کوئی واقفیت نہیں تھی، وہ لوگ طوفان کے دوران کسی ایک چھوٹی کشتی پر بیٹھ کر جزیرہ کی طرف جا پہنچے، وہاں انہیں ایک عجیب چیز نظر آئی، اس پر بال ہی بال تھے، وہ تو یہ بھی نہیں پہچان سکے کہ وہ مرد تھا یا عورت؟ انہوں نے اسے سلام کہا، اس نے سلام کا جواب دیا، ان لوگوں نے اس سے کہا: کیا تم ہمیں کچھ بتاؤ گی؟ وہ بولی: نہیں، میں نہ تمہیں کچھ بتاتی ہوں، اور نہ تم سے کچھ پوچھتی ہوں،یہ راہبوں کی خانقاہ ہے،اب تم اس کے قریب تو پہنچ چکے ہو اور اس میں ایک ایسا شخص ہے کہ وہ تمہاری باتیں سننے کا بہت زیادہ خواہش مند ہے، وہ تمہیں کچھ باتیں بتائے گا اور کچھ تم سے پوچھے گا، ہم نے اس سے پوچھا کہ تم کیا ہو؟ اس نے کہا: میں جَسَّاسَہ ہوں، پھر وہ لوگ چلے گئے اور اس خانقاہ میں پہنچ گئے، وہاں ایک شخص بڑی مضبوط بندشوں میں جکڑا ہوا تھا، اس پر غم و حزن نمایاں تھا اور وہ تکلیف کی شکایت کا اظہار کرتا تھا، انہوں نے اسے سلام کہا، اس نے سلام کا جواب دیا، اس نے پوچھا: تم کون لوگ ہو؟ انہوں نے کہا: ہم عرب ہیں، اس نے پوچھا: عرب کیا کرتے ہیں؟ کیا ان کا نبی ظاہر ہو چکا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ اس نے پوچھا: انھوں نے اس کے ساتھ کیا کیا؟ انھوں نے کہا: اچھا رویہ ہے، وہ اس پر ایمان لائے اور اس کی باتوں کی تصدیق کی۔ اس نے کہا: ان کے لیے یہی بات بہتر ہے، اس کا ایک دشمن تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس نبی کو اس پر غالب کر دیا۔ پھر اس نے پوچھا: کیا اب ان سب عربوں کا معبود ایک ہے، نیز کیا ان کا دین اور کلمہ بھی ایک ہی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ اس نے پوچھا: زغر والے چشمے کے بارے میں بتلاؤ، وہ کس حالت میں ہے؟ انہوں نے کہا: وہ ٹھیک ہے، لوگ اس سے پانی پیتے ہیں اور اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے ہیں۔ اس نے پوچھا: عمان اور بیسان کے درمیان والی کھجوروں کی کیا حالت ہے؟انہوں نے کہا: وہ ٹھیک ہیں، ہر سال ان کے پھل کھائے جاتے ہیں۔ اس نے پوچھا:بحیرہ ٔ طبریہ کی صورتحال کیسی ہے؟ انہوں نے کہا: وہ بھی بھرا ہوا ہے۔ یہ باتیں سن کر وہ خوب اچھلا، پھر اس نے قسم اٹھا کر کہا: اگر میں اپنی اس جگہ سے نکل آؤں تو طیبہ(یعنی مدینہ منورہ) اور مکہ مکرمہ کے علاوہ ساری زمین پر چلوں گا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ تو میری خوشی کی انتہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ تین دفعہ فرمایا، بے شک طیبہ سے مراد مدینہ منورہ ہے، اللہ تعالیٰ نے دجال پر حرام قرار دیا ہے کہ وہ اس میں داخل ہو سکے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حلف اٹھا کر فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! مدینہ منورہ کی طرف آنے والے میدانی اور پہاڑی کشادہ اور تنگ ہر راستے پر اللہ کا فرشتہ قیامت تک تلوار لیے کھڑا ہے، دجال کسی راستے سے مدینہ منورہ میں داخل نہیں ہوسکے گا۔ عامر شعبی کہتے ہیں: پھر میری ملاقات محرر بن ابو ہریرہ سے ہوئی، میں نے انہیں سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے سنی ہوئی یہ حدیث بیان کی، تو انہوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میرے والد نے بھی یہ حدیث مجھے اسی طرح بیان کی تھی، جیسے آپ کو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے، البتہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ مشرق کی جہت میں ہے۔ عامر کہتے ہیں: پھر میری ملاقات قاسم بن محمد سے ہوئی،میں نے ان کو بھی سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے سنی ہوئی یہ حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ مجھے ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث اس طرح بیان کی تھی، جیسے آپ کو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے، البتہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے یہ بھی بیان کیا کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ یہ دونوں حرم، دجال پر حرام ہیں۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۲۹۷۶) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۹۴۲ (انظر: ۲۷۳۴۹)