12261 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 12261

Hadith in Arabic

۔ (۱۲۲۶۱)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَوْھَبٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ مِنْ مِصْرَ یَحُجُّ الْبَیْتَ، قَالَ: فَرَاٰی قَوْمًا جُلُوْسًا، فَقَالَ: مَنْ ھٰوُلائِ الْقَوْمُ؟ فَقَالَ مَنْ ہٰؤُلَائِ الْقَوْمُ؟ فَقَالُوْا: قُرَیْشٌ، قَالَ: فَمَنِ الشَّیْخُ فِیہِمْ؟ قَالُوْا: عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: یَا ابْنَ عُمَرَ؟ إِنِّی سَائِلُکَ عَنْ شَیْئٍ أَوْ أَنْشُدُکَ أَوْ نَشَدْتُکَ بِحُرْمَۃِ ہٰذَا الْبَیْتِ، أَتَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ فَرَّ یَوْمَ أُحُدٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَتَعْلَمُ أَنَّہُ غَابَ عَنْ بَدْرٍ فَلَمْ یَشْہَدْہُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَتَعْلَمُ أَنَّہُ تَغَیَّبَ عَنْ بَیْعَۃِ الرِّضْوَانِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَکَبَّرَ الْمِصْرِیُّ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: تَعَالَ أُبَیِّنْ لَکَ مَا سَأَلْتَنِی عَنْہُ، أَمَّا فِرَارُہُ یَوْمَ أُحُدٍ فَأَشْہَدُ أَنَّ اللّٰہَ قَدْ عَفَا عَنْہُ وَغَفَرَ لَہُ، وَأَمَّا تَغَیُّبُہُ عَنْ بَدْرٍ فَإِنَّہُ کَانَتْ تَحْتَہُ ابْنَۃُ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَإِنَّہَا مَرِضَتْ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((لَکَ أَجْرُ رَجُلٍ شَہِدَ بَدْرًا وَسَہْمُہُ۔)) وَأَمَّا تَغَیُّبُہُ عَنْ بَیْعَۃِ الرِّضْوَانِ فَلَوْ کَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَکَّۃَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَہُ، بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ، وَکَانَتْ بَیْعَۃُ الرِّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَہَبَ عُثْمَانُ، فَضَرَبَ بِہَا یَدَہُ عَلٰییَدِہِ وَقَالَ: ((ہَذِہِ لِعُثْمَانَ۔)) قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: اذْہَبْ بِہٰذَا الْآنَ مَعَکَ۔ (مسند احمد: ۵۷۷۲)

Hadith in Urdu

عبداللہ بن موہب سے مروی ہے کہ ایک آدمی مصر سے بیت اللہ کا حج کرنے کے لیے آیا، اس نے کچھ لوگوں کو بیٹھے دیکھا اور ان کے بارے میں پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ لوگوں نے بتلایا کہ یہ قریشی ہیں، اس نے پوچھا کہ ان میں سب سے بزرگ شخص کا کیا نام ہے؟ لوگوں نے بتلایا کہ وہ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔ اس آدمی نے کہا: اے عبداللہ بن عمر! میں آپ سے ایک بات پوچھتا ہوں، یا اس نے یوں کہا میں آپ کو بیت اللہ کی حرمت کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ جانتے ہیں کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ غزوۂ احد کے دن میدان جنگ سے فرار ہوگئے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں، اس نے پوچھا: کیا آپ جانتے ہیں کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ غزوہ ٔ بدرمیں شریک نہیں ہوئے تھے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اس نے مزید پوچھا: کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیعت ِ رضوان میں بھی شامل نہیں تھے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔یہ باتیں سن کر اس مصری نے خوشی کے طور پر اللہ اکبر کہا، اس کے اس انداز کو دیکھ کر سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ادھر آؤ ذرا،تونے مجھ سے جو باتیں پوچھی ہیں، میں تجھ پر ان کی حقیقت واضح کرتا ہوں، جہاں تک احد کے دن ان کے فرار ہونے کی بات ہے تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ نے ان کو معاف کر دیا ہے، جہاں تک غزوۂ بدر میں شامل نہ ہونے کی بات ہے تو تجھے معلوم ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی ان کے نکاح میں تھیں، ان دنوں وہ مریض تھیں،تو اللہ کے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا تھا: تمہیں شرکائے بدر کے برابر ثواب اور حصہ ملے گا۔ باقی رہی ان کے بیعت رضوان سے غیر حاضر ی تو تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ اس وقت وادی ٔ مکہ میں سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بڑھ کر اگر کوئی دوسر ا آدمی معتبر ہوتا تو اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی کو اہل مکہ کی طرف نمائندہ بنا کر روانہ فرماتے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اپنا نمائندہ بنا کر مکہ والوں کی طرف بھیجا تھا او ربیعت رضوان سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے جانے کے بعد ہوئی تھی، یہ وضاحت کر کے سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنا ہاتھ اس آدمی کے ہاتھ پر مارا اور کہا: یہ ہے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر اعتراضات کی حقیقت، اب اس کو اپنے ساتھ لے اور چلا جا۔

Hadith in English

.

Previous

No.12261 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۲۲۶۱) تخریج: اخرجہ البخاری: ۳۱۳۰، ۳۶۹۸، ۴۰۶۶ (انظر: ۵۷۷۲)